Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

نفسیاتی گھریلو الجھنیں اور آزمودہ یقینی اعلاج

ماہنامہ عبقری - ستمبر 2017ء

نفرت محبت میں بدل گئی! : میری عمر 16 سال ہے میٹرک کا طالب علم ہوں اورپشاور کا رہنے والا ہوں میں پچھلے پانچ سال سے شدید مسائل کا شکار ہوں میں جس لڑکی سے محبت کرتا ہوں پہلے اس سے نفرت کرتا تھا پھر یہ نفرت اچانک محبت میں بدل گئی آخر ایک دن میں نے اسے ایک محبت بھری ای میل کی‘ اس نے دو دن بعد مجھے جواب دیا کہ میں محبت نہیں کرسکتی البتہ دوستی کرسکتی ہوں۔ اس طرح میری اور اسکی دوستی شروع ہوگئی ہم لوگ ہروقت موبائل فون‘ فیس بک اور سکائپ وغیرہ پر ایک دوسرے سے باتیں کرتے تھے وہ مجھے تحفے دیتی‘ میں بھی اسے تحفے دیتا مگر افسوس ہماری یہ دوستی کچھ عرصہ ہی چل سکی‘ ناراضگی کی وجہ یہ ہوئی کہ میں نے اسے کہہ دیا کہ میں تم سے پیار کرتا ہوں جس پر اس نے مجھ کو برا بھلا کہا اور دو دن بعد میرے گھر آکر پھر میری باز پرس کی کہ جب میں نے تمہیںکہا تھا کہ میں ’’محبت‘‘ نہیں کرسکتی تو پھر آخر تم نے یہ گھٹیا حرکت کیوں کی؟ میں نے اس سے کئی بار معافی مانگی مگر اس نے معاف نہ کیا میرا مسئلہ ضرور حل کیجئے ورنہ میں خودکشی کرلوں گا۔ میں پہلے بھی اس لڑکی کی وجہ سے دوبار خودکشی کی ناکام کوشش کرچکا ہوں (ل۔پ)
جواب: جناب!آپ نے اپنی عمر 16 سال لکھی ہے اور پانچ سال سے آپ عشق میں مبتلا ہیں‘ گیارہ سال کی عمر تو کھلنڈرے پن کی ہوتی ہے‘ کھیل کود اور بچپن کی معصوم حرکتیں اس کے سوا اس عمر میں اور کچھ نہیں سوجھتا مگر آپ میدان عشق کے شہ سوار بن گئے‘ یہ تو اچھی علامت نہیں بہرحال آپ کیلئے ہمارا صرف یہ مشورہ ہے کہ لڑکیوں کا چکر چھوڑئیے اور زندگی کو ڈھنگ سے گزارنے کیلئے خود کو سنبھالئے‘ خودکشی کو کھیل مت سمجھئے کہ بار بار خودکشی کرنے پر آمادہ ہوجاتے ہیں‘ کہیں ایسا نہ ہوکہ کسی دن سچ مچ ہی جان سے جائیں‘ آپ کو شاید یہ علم نہیں کہ ایسی حرام موت مرنے والے دین کے رہتے ہیں نہ دنیا کے۔ لڑکی نے قطع تعلق کرلیا ٹھیک کیا‘ ورنہ عین ممکن تھا کہ کسی دن آپ کے موبائل فون اور دوستی کی خبر اس کے گھر والوں کو ہوجاتی تو یقیناً اس کی شامت آجاتی اور آپ کو خواری الگ ہوتی۔
نشہ کرنے لگا ہوں: میری عمر 20 سال ہے اور میرا تعلق ایک ہندو گھرآنے سے ہے جس لڑکی سے محبت کرتا ہوں وہ بھی ہندو ہے مگر مسئلہ یہ آن پڑا ہے کہ میرا بھتیجا جو مجھ سے دو سال چھوٹا ہے وہ اس لڑکی کی چھوٹی بہن سے محبت کرتا ہے‘  ہمارے ہندو مذہب میں دو بھائیوں کی شادی ایک گھر میں تو ہوسکتی ہے مگر چچا بھتیجے کی شادی دو سگی بہنوں سے نہیں ہوسکتی اس وجہ سے میں بہت پریشان رہتا ہوں اسی پریشان کو دور کرنے کیلئے نشہ بھی کرنے لگا ہوں۔ (راجندرپرکاش۔ حیدر آباد)
جواب: آپ کے مذہبی مسئلے کے بارے میں بھلا ہم کیا رائے دے سکتے ہیں سوائے اس کے کہ آپ اپنے بھتیجے کو سمجھائیے کہ آپ اپنی محبت سے ہرگز دستبردار نہیں ہوسکتے اس لئے وہ خود اس راستے سے ہٹ جائے‘ اگر وہ اپنی ضد پر اڑا رہتا ہے تو پھر مجبوری ہے‘ آپ ہی کو دل پر پتھر رکھنا ہوگا۔ جہاں تک محبت میں ناکامی پر نشہ کرنے کا تعلق ہے تو اگر نشہ کرنے سے آپ کا مسئلہ حل ہوجاتا تو بھلا آپ ہمیں کیوں خط لکھتے اس لئے نشہ کرنے کی عادت کو رفتہ رفتہ ختم کرنے کی کوشش کریں ورنہ صحت اور مستقبل دونوں ہی سے ہاتھ دھونا پڑ جائے گا۔
حرام موت نہیں مرنا چاہتا:مسئلہ یہ ہے کہ میں اپنے ہی خاندان کی ایک لڑکی سے پیار کرتا ہوں وہ بھی مجھے چاہتی ہے مگر میرے ابو چاہتے ہیں کہ میری شادی کسی امیر خاندان میں ہو ادھر لڑکی کی بہن بھی یہی چاہتی ہے کہ اس کا بہنوئی بہت دولت مند ہو‘ شہرت ہو‘ خوبصورت ہو‘ میرے پاس یہ چیزیں نہیں ہیں اس لئے اس لڑکی کا حصول مشکل نظر آرہا ہے‘ اگر یہ مجھے نہ ملی تو میں خودکشی تو نہیں کروں گا کیونکہ میں نے دو عمرے کئے ہوئے ہیں اور حرام موت مرنا نہیں چاہتا البتہ یہ شہر‘ یہ ملک چھوڑ کر کہیں دور چلا جائوں گا۔ بتائیں کیا میرا فیصلہ صحیح ہوگا؟  (عدیل‘ ملتان)
جواب: آپ سمجھدار انسان ہیں مذہب سے بھی واقف ہیں عمرے کی سعادت بھی نصیب ہوچکی ہے تو پھر لڑکیوں سے عشق کرنے اور ان کی خاطر اپنا ملک‘ اپنے ماں باپ اور گھر بار چھوڑ کر کسی دور دیس میں بے یارو مدگار جاکر پڑنے کی بجائے احکام خداوندی بجالاتے ہوئے عشق حقیقی کی طرف رجوع کیوں نہیں کرتے؟ والدین کی خدمت اور ان کے احکام بجالائیے بڑھاپے میں انہیں دکھ نہ دیں‘ اب جہاں تک والد صاحب کی یہ خواہش ہے کہ دولت مند لڑکی سے آپ کی شادی ہوتو اس سلسلے میں آپ انکارکرسکتے ہیں البتہ جس لڑکی کو آپ پسند کرتے ہیں اس کے گھر والے اگر آپ سے رشتے پر راضی نہیں تو پھر مجبوری ہے ویسے اگر لڑکی کے دل میں آپ کیلئے نرم گوشہ ہو تو پھر آپ کی بات بن سکتی ہے۔
اعلیٰ درجے کے پیر: میرا رشتہ بچپن میں چچازاد سے طے کردیا گیا تھا میرے چچا ایک اعلیٰ درجے کے پیر ہیں اور مجھ سے محبت بھی کرتے ہیں اس لئے میں اس رشتے کو ختم کرتے ہوئے ڈرتا ہوں جبکہ میں اپنی ماموں زاد سے محبت کرتا ہوں وہ بھی مجھے چاہتی ہے مگر ماموں مجھے پیار نہیں کرتے‘ میرے ماموں بھی پیر ہیں‘ میری محبت مجھ سے تین سال بڑی ہے پہلے وہ میرے بڑے بھائی سے محبت کرتی تھی مجھے اس کا علم تھا مگر میرا بھائی کسی اور کو پسند کرتا تھا اس نے کسی کی بھی پروانہ کی اور اپنی پسند سے شادی کرلی۔ اس واقعہ پر میری ماموں زاد بہت روئی اس کے آنسو میں ہی پونچھتا رہا‘ میں نے اس سے بڑی پرخلوص دوستی کی اس طرح چار سال گزر گئے‘ ایک دن اس نے مجھ سے سوال کر ہی ڈالا کہ آخر تم مجھ پر اس قدر توجہ کیوں دیتے ہو؟ اور اس دوستی کے پیچھے کیا مقصد ہے؟ میں اس جذبے کو کیا نام دوں؟ تب میں نے محبت کا اظہار کردیا‘ اس نے کہا کہ تمہارے قابل نہیں۔ میں نے کہاکہ مجھے سب علم ہے‘ اس کے باوجود میں تم سے محبت کرتا ہوں‘ اس کے بعد یہ سلسلہ چلتا رہا‘ میں نے اس سے کورٹ میرج کا کہا تو وہ کہتی ہے کہ شادی ابو کی مرضی سے کروں گی ورنہ خودکشی کرلوں گی۔ اب میں سوچتا ہوں کہ اگر میں نے والدین کو ناراض کرکے چچا کے گھر سے رشتہ توڑ کر ماموں کے ہاں رشتہ بھیجا اور انہوں نے انکار کردیا تو میں ادھر کا رہوں گا نہ ادھر کا اور اگر میری محبت نے خودکشی کرلی تو شاید میں بھی زندہ نہ رہ سکوں‘ یہ سوچ سوچ کر ذہن پاگل ہوگیا ہے ‘ بتائیے کیا کروں؟ (کاشف‘ راولپنڈی)
جواب: اس سلسلے میں آپ اپنی والدہ سے بات کریں اور انہیں تمام صورتحال بتادیں اور ان سے کہیں کہ وہ جاکر اپنے بھائی سے بات کریں آپ چچا کے گھر سے رشتہ اس وقت تک نہ توڑیں جب تک ماموں کے ہاں سے بات پکی نہ ہوجائے وہ انکار کریں گے یا اقرار۔ اقرار کی صورت میں آپ چٹ منگنی اور پٹ بیاہ کر ڈالئے گا اور اگر ماموں راضی نہ ہوں تو پھر چچا زاد ہی سے شادی کرلیں۔ اب رہ گئی یہ بات کہ ماموں زاد خودکشی کرلے گی تو اس کیلئے آپ کچھ بھی نہیں کرسکتے‘ آپ نے اپنا فرض ادا کردیا اور کورٹ میرج کیلئے تیار ہوگئے مگر وہ والد کی مرضی سے شادی کرنا چاہتی ہے اور والد صاحب تیار نہیں تو اس صورت میں بھلا کسی اچھی بات کی کیا توقع کی جاسکتی ہے۔ ویسے ہمارا ذاتی خیال یہ ہے کہ ہمیشہ اپنےوالدین کی بات اور شریعت پر چلیں ورنہ مصائب ہی مصائب زندگی بھر آپ کی راہوں میں ہوں گے۔
منہ بولے بہن بھائی
میں گزشتہ سات سال سے طرح طرح کے وظائف پڑھتا رہا ہوں اور دین کے معاملے میں معلومات حاصل کرنے کا بھی شوق ہے‘ قرآن پاک کی کئی صورتیں حفظ کرچکا ہوں میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں کافی عرصہ پہلے اپنے محلے کی ایک لڑکی سے ملا تھا‘ وہ بہت دکھی تھی اس نے مجھے بھائی بنالیا تھا‘ میں نے بھی ہمیشہ اس سے بڑے بھائیوں جیسا رویہ ہی رکھا‘ ہم بھائی بہن کی محبت اتنی بڑھی کہ ہم ایک پل بھی ایک دوسرے سے جدا ہونے کا تصور نہیں کرسکتے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ شادی کے بعد میری منہ بولی بہن کا شوہر اس کو مجھ سے اتنا ملنے بھی نہیں دے گا‘ اب ہم دونوں پریشان ہیں کہ ہمارا کیا ہوگا اور زندگی کیسے بسر ہوگی‘ آپ ہمیں یہ بتادیں کیا ہم دونوں شادی کرسکتے ہیں پلیز جلد از جلد اس مسئلے کا حل شائع کردیں۔ (برکت گل۔ خیر پور)
جواب: منہ بولے بہن بھائی کے رشتے کے شرعی اہمیت ہے اور نہ ہی قانونی اس لئے آپ دونوں کی شادی ہوسکتی ہے اگر مزید معلومات اور تسلی چاہتے ہیں تو پھر کسی عالم دین سے بھی پوچھ لیں۔
چاروں بے وفا نکلیں
سوال: میر امسئلہ یہ ہے کہ میری زندگی میں اب تک چار لڑکیاں آئیں‘ پہلے ایک سے محبت کی لیکن بعد میں وہ بے وفا ہوگئی پھر دوسری سے محبت کی مگر اس نے بھی ساتھ چھوڑ دیا تیسری لڑکی سے میں نے کہا کہ دیکھو میرے خیال میں محبت صرف ایک بار ہوتی ہے اس نے قسم کھائی کہ میں بے وفائی نہیں کروں گی تم ایک بار مجھ سے محبت کرکے تو دیکھو‘ میں نے اس سے کہا کہ میں دو بار پہلے بھی محبت کرچکا ہوں اب تم مجبور کررہی ہو مگر اس نے بے حد اصرار کیا لیکن بعد میں وہ بھی بے وفا ہوگئی‘ ساری لڑکیوں نے مجھے ایک ہی جواب دیا کہ میرے گھر والے نہیں مانتے‘ اب چوتھی لڑکی میری زندگی میں آرہی ہے بتائیں اس کی محبت کا جواب دوں کہ نہ دوں؟ میری زندگی میں یہ چاروں لڑکیاں گزشتہ دو تین سال میں آئی ہیں۔ (حکیم مغل۔ اوکاڑہ)
جواب: آپ لڑکیوں سے عشق کرنے اور ان سے وفا کی امید باندھنے کی بجائے کسی اچھی اور مناسب لڑکی دیکھ کر اس سے شادی کرلیجئے اور شادی کیلئے خالصتاً گھر والوں کی مرضی اور پسند کو ترجیح دیجئے ورنہ ہر لڑکی آپ سے یہی کہے گی کہ وہ مجبور ہے‘ لڑکیوں کی بے وفائی کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ جب وہ آپ سے ملتی ہیں تو آپ کی عادت اور بات چیت کا انداز اور سماجی مرتبے سے خائف ہوکر آپ سے کنارہ کشی اختیار کرلیتی ہیں اور اس کیلئے بہترین بہانہ یہی ہوتا ہے کہ گھر والے راضی نہیں اس لئے اب آپ اس چکر میں مت پڑئیے اور گھر والوں کی پسند اور مرضی سے گھر بسا لیجئے تاکہ تیہ عشق کا چکر ختم ہو اور آپ ہر چار چھ ماہ بعد لڑکیوں کی بے وفائی پر آنسو بہاتے نظر نہ آئیں۔

 

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 059 reviews.