( حمیرا احمد، لاہور)
کہا جاتا ہے کہ موسم کی تبدیلی انسانی کیفیات تبدیل کرنے کا قدرتی ذریعہ ہے۔ انسان کے جذبات اور اندرونی احساسات موسم اور حالات دونوں پر منحصر ہوتے ہیں لیکن موسموں کے بدلنے کیساتھ انسان کی جسمانی کیفیات بھی متاثر ہوتی ہیں۔ وہ جلدی اور مدافعاتی کمزوریوں یاقوت کا موجب بنتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہر موسم میں انسان مختلف بیماریوں میں مبتلا رہتا ہے۔ فطری طور پر انسان خوبصورتی کی جانب مائل رہتا ہے لیکن خوبصورتی کے نظریات ہمیشہ مختلف رہے ہیں۔ بالوں کے حوالہ سے دیکھا جائے تو لمبے اور گھنے بال خوبصورتی کا حصہ تصور کیے جاتے ہیں۔ جس طرح موسم کے جلد اور صحت پر اثرات مرتب ہوتے ہیں ویسے ہی ہمارے بال ان موسموں کے زیر اثر بھی رہتے ہیں۔ کیونکہ درجہ حرارت کی تبدیلی انہیں متاثر کرتی رہتی ہے۔
موسم گرما میں سورج کی تیز شعاعیں جلد کو جھلسانے کے ساتھ ساتھ ہمارے بالوں کی رنگت بھی تبدیل کر دیتی ہے تجربات سے واضح ہوگیا ہے کہ سورج کی یہ شعاعیں بالوں کے لیے تباہ کن ہوتی ہیں کیونکہ ان کی وجہ سے بالوں میں پائی جانے والی پروٹین کی ساخت کمزور ہو جاتی ہے اور بالوں کی چکنائی اور نمی بھی ختم ہو جاتی ہے۔ اسی طرح سوئمنگ پول میں پائی جانے والی کلورین بھی بالوں کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے۔ لیکن اگر بالوں کی حفاظت بھرپور اور صحیح انداز میں کی جائے تو ان کی خوبصورتی برقرار رہ سکے گی۔ ہوا، حرارت، نمکیات اور دیگر غذائی بے احتیاطی ہمارے بالوں کی رونق کم کرنے کا موجب بنتے ہیں۔ موسم خزاں میں اگرچہ سورج کی تمازت میں کمی واقع ہو جاتی ہے اور ساحل سمندر جانے اور سوئمنگ پول کا رخ کرنے سے لوگ کترانے لگتے ہیں لیکن یہ موسم خطرناک حد تک بالوں کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ بال خشک، بے جان اور دو سِروں والے ہو جاتے ہیں۔ بالوں کا سب سے بڑا حصہ کورٹیکس کوٹیکل سے ڈھکا ہوتا ہے جو کہ خلیات کی ہموار تہہ ہوتی ہے موسم گرما میں پہنچنے والا نقصان بالوں کو ہموار کردیتا ہے کورٹیکس میں چکنائی ختم ہو جاتی ہے ابھرے ہوئے خلیات روشنی کی سپاٹ خلیات کے مقابلے میں پوری طرح منعکس نہیں کرتے جو انہیں بے جان بنا دیتے ہیں۔
موسم سرما کی سرد اور تیز ہوائیں ماحول اور درجہ حرارت کی تبدیلی، نمی آپ کے بالوں کو متاثر کرتی ہیں۔ جب ہم ایسی جگہوں سے باہر کھلی فضا میں نکلتے ہیں تو ہمارا جسم اور بال اس درجہ حرارت کے فرق میں توازن قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کی وجہ سے باریک اور سیدھے بال خشک اور غیر لچک دار ہو جاتے ہیں۔ سردیوں میں بالوں کو اونی ٹوپیوں کیساتھ ڈھکنا بھی بالوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ دراصل گرم ٹوپیاں نقصان دہ نہیں ہوتیں بلکہ کسی گرم جگہ پہنچ کر ٹوپی وغیرہ اتارنے سے بال خشک ہو جاتے ہیں۔ سردی کی وجہ سے تنائو یا دبائو کی سطح زیادہ ہو جاتی ہے یہ ذہنی دبائو خشکی کا باعث بنتا ہے۔ جس سے بالوں کی چکنائی پیدا ہوتی ہے۔ نم یا گیلے بال سرد موسم کا اثر قبول نہیں کرتے کیونکہ بالوں کا رابطہ براہ راست ہوا سے نہیں ہوتا جبکہ خشک بال بہت جلد موسم کا اثر قبول کرتے ہیں۔ بالوں کی مدافعت بھی اس موسم میں کم ہو جاتی ہے اور اگر بالوں کو باقاعدگی سے نہ دھویا جائے تو یہ خشکی کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ بالوں کو روکھا اور خشک بنا دیتا ہے۔
بہار کا موسم بالوں کے لیے بہترین موسم ہوتا ہے بالوں کو اس موسم میں نئی روشنی ملتی ہے۔ بالوں کی حفاظت اور احتیاط کے حوالے سے بہت سے ٹوٹکے استعمال کیے جاتے ہیں۔ لیکن ماہرین کے نزدیک اگر یہ ٹوٹکے قدرتی اشیاء سے تیار کئے جاتے ہیں اص طور پر آملہ، زیتون اور سرسوں کے خالص تیل سے بالوں کی رونق بحال کرنا بہت آسان ہوتا ہے لیکن بازار میں موجود مصنوعی اور کیمیکلز سے بھرپور کنڈیشنر اور شیمپو بالوں کی جڑوں کو کمزور کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے بال ٹوٹنے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔ چونکہ قدرتی جڑی بوٹیوں اور دوسری قدرتی اشیاء خالص ہوتی ہیں لہٰذا مصنوعی اشیاء کی نسبت ان کے فوائد زیادہ ہوتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں