Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

پریشان اور بدحال گھرانوں کے اُلجھے خطوط اور سلجھے جواب

ماہنامہ عبقری - مئی 2021ء

بڑھاپے سے خوفزدہ
مجھے اب جینے کی آرزو نہیں ہے۔ زندگی کا کوئی مقصد نہیں رہا۔ دو بیٹیاں اور ایک بیٹا تھا۔ تینوں کی شادی کردی اب میں فارغ ہوں۔ بچے اپنی زندگی میں مگن ہیں۔ ایک وقت تھا گھر میں میری مرکزی حیثیت تھی اور اب کسی کے گھر میں کوئی جگہ نہیں۔ اپنا گھر ہے تو وہاں شوہر کبھی اخبار پڑھتے ہیں تو کبھی ٹیلی ویژن خبریں دیکھتے ہیں۔ فارغ ہوکر پھول پودے لگاتے ہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی میں اطمینان ڈھونڈ لیا ہے۔ میرا کہیں دل نہیں لگتا۔ رونا آتا ہے اور مزید بڑھاپے سے خوفزدہ ہو جاتی ہوں تو مرنے کی ترکیبیں سوچتی ہوں۔ (فاطمہ جان، مری)
مشورہ:موت کی تمناکرنا اور قبل از وقت مرنے کی تدابیر سوچنا یہ سب ڈپریشن کی علامات ہیں۔ بڑی عمر میں اکثر خواتین جو فارغ رہتی ہیں۔ مایوسی کا شکار ہو جاتی ہیں۔ آپ کا تو اپنا گھر ہے، شوہر ہے۔ انہوں نے خود کو اچھی طرح مصروف اور مطمئن رکھا ہوا ہےان کے ساتھ بیٹھ کر باتیں کیا کریں۔ وہ باتیں کریں جو وہ سننا چاہتے ہیں۔ ہمدردی رکھیں، پھول پودوں کی تعریفیںکریں۔ اس سلسلے میں ان کی مدد کرتی رہیں۔ بچوں کو فون کرلیا کریں۔ نیک لوگوں کی عمر بڑھتی ہے تو وہ نیکیاں زیادہ کرتے ہیں۔
معمولی لڑکی
میں نے اپنے بیٹے کیلئے بہت لڑکیاں دیکھیں، کوئی مناسب نہیں لگی۔ رشتے داروں میں شادی تھی وہاں ہمارا جانا ہوا، وہیں لڑکے کو ایک لڑکی پسند آگئی۔ وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔ اس کی خواہش پر ہی شادی ہوگئی۔ اب وہ لڑکی اس قدر معمولی صورت شکل کی نظر آتی ہے کہ حیرت ہوتی ہے۔ اس کا تو رنگ سانولا ہے۔ مگر میرے بیٹے کو اس میں پتہ نہیں کتنی خوبیاں نظر آتی ہیں۔ جب بات کرتا ہے اس کی تعریف ہی ہوتی ہے۔ رشتے دار اورد وست احباب بھی مجھے شرمندہ کرتے ہیں کہ تم نے کیا دیکھا؟ (رضیہ، پوشیدہ)
مشورہ:معمولی صورت شکل اور رنگ کم ہونا کوئی بھی خرابی نہیں ہے۔ اگر لڑکی کی عادت اچھی ہے اور اس سے اس کا شوہر خوش ہے تو وہ گوری رنگت والی حسین و جمیل لڑکیوں سے اچھی ہے آپ کو بھی بیٹے کی خوشی عزیز ہونی چاہیے۔ رشتے دار کوئی بات کر ہی نہیں سکتے اگر آپ کی مرضی نہ ہو۔ بیٹے کے ساتھ اس میں خوبیاں دیکھیں ۔ لوگ آپ کے گھر کی خوشیوں اور اچھے تعلقات پر رشک کریں گے۔
نامحرم لڑکی سے تعلق
اس وقت بے حد پریشان ہوں۔ چھ ماہ قبل تیسرے بچے کی پیدائش پر والدین کے پاس آگئی۔ حالانکہ گزشتہ پانچ سال سے دبئی میں شوہر کے ساتھ رہ رہی تھی۔ وہ بچوں کا خیال نہیں رکھتے تھے۔ اکیلی میں کیا کیا کرتی اور جب اپنی صحت تک ساتھ نہ دے۔ میرے اور بچوں کے اخراجات انہوں نے یہاں بھی پورے کئے۔ اب وہ مجھے فون بھی کم کرتے ہیں اور سننے میں آیا ہے کہ ایک نامحرم لڑکی کے ساتھ ان کا تعلق ہے۔ اب تو میرے قدم جیسے کہ جم کر رہ گئے ۔ کچھ بھی سمجھ میں نہیں آرہا، ان سے کس طرح بات کروں۔ (شاہینہ، کراچی)
مشورہ:کوئی بھی بات کرنے کے بجائے جلد از جلد واپس دبئی چلی جائیں۔ بچوں کے کام سے نہیں گھبرانا چاہیے۔ بہت کم وقت یہ چھوٹے رہتے ہیں، جب وقت گزر جاتا ہے تو ان کے بچپن کی خوبصورت باتیں ساری عمر یاد رہتی ہیں۔ اپنے گھر میں اپنی جگہ خالی چھوڑ دیں گی تو کسی بھی طرح کی باتیں سننے میں آسکتی ہیں۔ سنی سنائی باتوں سے پریشان نہیں ہونا چاہیے بلکہ لوگ کچھ کہیں تو جواب میں اپنے شوہر پر اعتماد ظاہر کریں۔ فون پر بھی ان سے اچھی باتیں کریں اور کبھی بھی شک شبہ کا اظہار نہیں کرنا چاہیے۔

 کسی کو مجھ سے ہمدردی نہیں

ہم دو بہنوں کی اکٹھی شادی ہوئی تھی۔ میں بے حد پریشان ہوں۔ شوہر سے بھی اختلاف ہوتا رہتا ہے۔ کہیں آنے، جانے کا ذوق نہیں، کہتے ہیں جہاں جانا ہے ساس، نند کے ساتھ چلی جائو۔ غصہ آتا ہے تو گھر والوں سے کہتی ہوں کہ کن لوگوں میں مجھے بھیج دیا۔ وہ بہن کی مثال دینا شروع کردیتے ہیں۔ دوستوں کو اپنی حالت بتاتی ہوں تو وہ میرے شوہر کی تعریفیں شروع کردیتی ہیں۔ اپنے حالات پر بات کرکے خود کو قصور وار بنانے والی صورتحال ہوگئی ہے۔ کسی کو مجھ سے ہمدردی نہیں۔ (یاسمین ، راولپنڈی)
مشورہ:لوگوں سے ہمدردی حاصل کرنے والے مایوس ہی رہتے ہیں کیونکہ لوگ دوسروں کے معاملات کو اپنی نگاہ سے دیکھتے ہیں جبکہ حالِ دل کہنے والا چاہتا ہے کہ اپنی مشکلات پر جیسا وہ خود محسوس کررہا ہے، سننے والے بھی اسی طرح کریں مگر اس کے برعکس ہوتا ہے۔ اب جب بھی کسی سے ملاقات ہوتو اچھی بات کہیں۔ اس کا احساس بھی اچھا ہوگا۔ اپنے حالات پر شکر ادا کرنا یا شکوہ کرنا آپ کے اپنے اختیار میں ہے۔ آپ کو آنے جانےکی اجازت ہے، لوگ شوہر کی تعریف کرتے ہیں، ان حالات میں اپنی اچھی باتوں کو تلاش کریں اور بہن سے مقابلہ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ آپ کو نہیں معلوم کہ وہ کتنی خوش ہے یا کتنی پریشان، زندگی کو خوشگوار انداز میں گزارنا چاہتی ہیں تو ہر لمحہ مثبت سوچ اپنانی ہوگی، اس کے ساتھ غصے پر بھی قابو رکھنے کی ضرورت ہے۔

 

ذہن پر دبائو
بچپن سے ہی ذہنی الجھنوں کا شکار رہتا ہوں۔ سمجھ آجانے پر بہت سی باتوں کو سوچنے سے خود کو روک لیا مگر اب بڑی بڑی باتوں کا بوجھ رہتا ہے مثلاً امتحان کی فکر، فیل ہو جانے کا خوف، پاس ہونے پر مستقبل کی فکر، جاب کے حوالے سےناامیدی، شادی کس لڑکی سے ہوگی۔ یہ سوال تو بہت پریشان کرتا ہے کہ بھائیوں کیلئے والدین نے ہی لڑکی پسند کی۔ مگر میں انجان لڑکی کے ساتھ کس طرح گزارا کروں گا۔ ہر وقت ذہن پر دبائو اور شدید فکر سے دماغ چکرا جاتا ہے۔ دماغ کی بیماریوں سے بھی ڈرتا ہوں۔ (ظہیر، ڈی جی خان)
مشورہ:آپ کی ساری فکریں اور پریشانیاں مستقبل کے حوالے سے معلوم ہوتی ہیں جن کی وجہ سے موجودہ وقت کو بھی پریشان ہوکر گزار رہے ہیں۔ گزرے ہوئے وقت کو دیکھیں، فیل ہو جانے کا خوف تھا لیکن پاس ہوگئے۔ اسی طرح دیگر معاملات میں بھی کامیابی حاصل ہو جائے گی۔ جب کسی لڑکی سے شادی ہو جائے گی تو وہ اجنبی نہ رہے گی بلکہ رشتہ طے ہونے کے بعد سے ہی اپنائیت کا احساس ہوسکتا ہے۔ اس حوالے سے فکر بھی قبل از وقت ہے۔ ذہنی دبائو سے نجات حاصل کرنے کیلئے سانس کی مشقیں کرسکتے ہیں۔ مثلاً آہستہ آہستہ سانس ناک کے رستے اندر لیں، یہاں تک کہ پھیپھڑے ہوا سے بھر جائیں۔ تین سکینڈ سانس روکیں اور پھر اسی انداز سے منہ سے باہر نکالیں۔ سانس لینے اور نکالنے کے دوران ذہن میں خوبصورت منظر لائیں۔ چاہیں تو اس دوران کانوں کو اچھا لگنے والا کوئی لفظ بھی ادا کرسکتے ہیں۔ مستقبل مزاجی سے کی گئی یہ مشقیں ذہنی دبائو سے نجات دلوانے میں مدد گار ہوتی ہیں۔

 

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 484 reviews.