(حکیم سعادت عزیز غوری)
ماہ اپریل ختم ہوگیا اور مئی کا آغاز ہوچکا ہے۔ اس مہینہ میں گرمی اپنا جوبن دکھانا شروع کردے گی۔ یہ اس موسم کا آغاز ہے جس میں انسانی جسم پسینہ تیزی سے خارج کرتا ہے۔ اس گرم موسم میں جب جسمانی محنت و مشقت اور ورزش کے دوران پانی زیادہ پیا جاتا ہے تو پسینہ کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے۔ جس سے جسم سے نمکیات کے اخراج کی مقدار میں اضافہ ہو جاتا ہے لیکن اکثر ایک ماہ کی گرمی برداشت کرتے کرتے جب انسانی جسم اس کا عادی ہو جاتا ہے تو پسینے کی مقدار قدرے کم ہوسکتی ہے۔ سخت گرمی کے موسم میں درج ذیل احتیاطوں پر عمل کرنے سے موسم گرما کے امراض تشنج، گرمی کا درد سر، جسم کا نڈھال ہونا، سن سٹروک، گلے پڑنا، اور گرمی مثانہ وغیرہ سے بچاجاسکتا ہے۔
اس موسم کے امراض سے بچنے کے لیے جن احتیاطوں کی ضرورت ہے وہ اس طرح ہیں:
غذائی احتیاطیں:ناشتے میں مسنون غذائیں استعمال کریں۔ بہترین ناشتہ گندم یا جو کا دلیہ بہترین مقوی معتدل اور صحت بخش زود ہضم ناشتہ ہے۔ دودھ، دہی کی لسی دھوپ کی تمازت سے بچاتی ہے، ڈبل روٹی کا ناشتہ معدے میں تیزابیت اور دل کی دھڑکن بڑھانے کا سبب بنتا ہے اور ناقص غذائیت کا حامل بھی ہوتا ہے، موسمی پھل، تربوز، خربوزہ اور فالسہ وغیرہ کا استعمال کریں۔
دوپہر کے کھانے میں موسم کی سبزیاں اور پھل قدرت کی بہترین غذائیں ہیں۔ کدو، ٹینڈے، کلفے کا ساگ، بینگن کا بھرتہ اور دہی ٹھنڈے سالن ہیں، یہ انسانی جسم کے اندر درجہ حرارت بڑھنے نہیں دیتے، اس طرح سلاد کے لیے کھیرے، ٹماٹر، ہرا دھنیا، پودینہ، لیموں اور سرکہ بہترین ہیں۔ گندم پورے جسم کیلئے مکمل غذا ہے۔ جَو استعمال کرنا مسنون ہے۔ جو سے تیار کی ہوئی غذا معدہ جگر، آنتوں، دل و دماغ، اعصاب، غصہ اور تیزی کو پرسکون رکھتی ہے اور انسان کو موٹا بھی نہیں ہونے دیتی اوربلڈپریشر کو کنٹرول کرنے کیلئے بہترین غذائیں ہیں۔
اسی طرح اس موسم میں پیاس بار بار لگتی ہے۔ اور ہم گیس والی ٹھنڈی بوتلیں اور دیگر انگریزی مشروبات کی طرف والہانہ لپکتے ہیں۔ یہ مشروبات ہمارے موسمی تقاضوں کو پورا کرنے کی بجائے نقصان دیتے ہیں۔ بلکہ ان کی نسبت دیسی مشرقی مشروبات زیادہ بامقصد ہیں، لیموں کی سکنجبین،آلوبخارے کا شربت، بیہہ دانے کا شربت، فالسے کا شربت، صندل کا شربت، ستو اور شکر یا گُڑ کا شربت، چھاچھ، دہی کی لسی صحیح معنوں میں گرمی کا مقابلہ کرتے اور جسم میں قوت مدافعت پیدا کرتے ہیں۔ آلو بخارا قدرت کی بیش قیمت نعمت ہے، یہ واحد ترشی ہے جو نزلہ میں بھی مضر نہیں ہے۔ گرمی کے لیے بیدانہ ۴ گرام، گل نیلوفر ۵ گرام، عناب ۷ دانہ اور چھوٹی الائچی ۲ دانہ رات کو بگھودیں صبح مل چھان کر پئیں۔ تربوز اور خربوزہ گرمی، تیزابیت اور خون کو دھونے اور صاف کرنے والی نہایت مفید نعمت خداوندی ہے۔
موسم گرما میں گرم مصالحہ جات کی تباہ کاریاں
غذائوں کی تیاری میں گرم مصالحوں کا استعمال موسم سرما میں تو کسی حد تک مفید رہتا ہے، لیکن گرمیوں میں گرم مصالحے، تیز مرچ ہرگز مناسب نہیں، یہ مصالحے موسم گرما میں معدہ اور آنتوں میں ورم زخم کا باعث بنتے ہیں اور پیاس اور گرمی کا احساس بڑھاتے ہیں۔ اس موسم کیلئے سبز اور سوکھا دھنیا، سفید زیرہ، سوکھے آلو بخارے اور ہلدی وغیرہ بہترین مصالحے ہیں۔ جو پیٹ کے اندر زخموں اور ورموں کیلئے بھی مفید ہیں۔ آج کل زخم اور ورم معدہ، جوڑوں کے درد میں تیزی سے اضافے کا باعث کڑاہی گوشت، برف اور فریج کا بے جا استعمال ائرکولر، ائیر کنڈیشن، مالش اور ورزش سے جی چرانا ہیں۔ آرام طلب لوگوں کے معدے بھی آرام طلب ہو جاتے ہیں۔ جس سے گیس، ریح اور سستی پیدا ہو جاتی ہے اور پھر ہم دوائیاں خرید کر نہ صرف جسمانی بلکہ مالی نقصان بھی اٹھاتے رہتے ہیں۔ غذا کے دوران ٹھنڈے اور فریج کے پانی کے استعمال سے ہاضم رطوبات معدہ (گیسٹرک، انزائمز) جو غذا کو ہضم کرتی ہیں کم ہو جاتی ہیں اور پھر غذا دیر تک معدہ میں رک جانے سے عمدہ خون پیدا کرنے کے بجائے ریح تیزابیت (ایسڈیٹی) زخم معدہ، پتھری اور بدہضمی کا باعث بنتی ہے۔
اسی طرح غذا کے دوران یا بعد میں جو پانی آپ نے پینا ہے وہ غذا سے ایک آدھ گھنٹہ پہلے پی لینا چاہیے تاکہ غذا کے ساتھ پانی کی حاجت نہ رہے۔ البتہ شدید ضرورت کے تحت اگر غذا کے بعد آدھ پونا گلاس پانی پی لیا جائے تو زیادہ نقصان دہ نہیں ہوگا بشرطیکہ سادہ اور بغیر برف والا ہو۔
جم جانے والی چکنائیوں خصوصاً بناسپتی گھی اور چینی وغیرہ کیمیکل سے تیار شدہ غذائیں ہیں ان سے بچیں۔ اس کی بجائے ایک کلو سرسوں کے تیل یا کوکنگ آئل میں پائو دہی جلالیں، خوشبو ذائقے اور طاقت کے لحاظ سے یہ دیسی گھی کا ہم پلہ ہے۔ کیمیکل کے بغیر صاف کیا ہوا گُڑ اور شکر استعمال کریں۔ آج ہمارے پرانے بزرگوں کی صحت اور درازی عمر کا راز سادہ غذا اور مشقت ہی ہے۔ سالن میں سوکھے آلو بخارے اور ٹماٹر ڈال کر صفرا اور بھوک کی کمی کا ازالہ کیا جاسکتا ہے۔
گرمی کے امراض اور چند گھریلو ٹوٹکے
دیر تک دھوپ میں رہنے کے باعث آدمی بعض اوقات گرمی سے شدید متاثر ہو جاتا ہے۔ جس سے تلخی، اینٹھن یا تشنج کی علامات پیدا ہو جاتی ہیں۔ اس عارضہ میں عموماً پیٹ اور مختلف اعضاء کے اعصاب میں ایک تکلیف دہ تشنجی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے۔ جس سے اعصابی کھچائو پیدا ہونے لگتا ہے۔ تکلیف دہ حالت عموماً عارضی ہوتی ہے جو مناسب طبی امداد سے رفع ہو جاتی ہے۔ ایسی حالت میں بلڈ پریشر چیک کرنے کے بعد صاف ابلے ہوئے ایک گلاس پانی کو ٹھنڈا
کرکے اس میں ایک گرام نمک طعام ملا کر ہر نصف گھنٹہ بعد پلانا چاہیے مریض کوٹھنڈی جگہ آرام وہ حالت میں لٹائیں اور اس کے ہاتھ پائوں کی ہلکی مالش جاری رکھیں اور مریض کو دھوپ میں نکلنے نہ دیا جائے۔گرمی کا سردرد:شدید گرمی یا حبس میں بعض اوقات سردرد ہو جاتا ہے، یہ درد سر چبھن دار ہوتا ہے۔ مریض بے چینی و بے قراری محسوس کرتا ہے، ایسی حالت میں نمک ملے پانی کا استعمال کرانا چاہیے اور مریض کو ٹھنڈی اور تاریک جگہ رکھیں تاکہ اسے سکون حاصل ہو۔
سن سٹروک (بُو لگنا):یہ عارضہ شدت کی دھوپ یا گرمی کے باعث لاحق ہوتا ہے۔ لُو لگنا جسم کے تپش کی باقاعدگی کے مکانکی نظام میں خلل کے باعث وقوع پذیر ہوتا ہے۔ گرمی کا یہ دھکا بعض اوقات انتہائی خطرناک ثابت ہوتا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ علامات کے ظاہر ہوتے ہی مریض کو فوری طور پر طبی امداد مہیا کی جائے۔ لُو لگنے کی علامات اچانک ظاہر ہوتی ہیں۔ جونہی جسم کا درجہ حرارت بڑھتا ہے تو مریض فوراً نڈھال ہو جاتا ہے، جلد گرم، سرخ اور عموماً خشک ہو جاتی ہے جسم کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت اعضائے رئیسہ کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ اس صورت میں مریض کے کپڑے اتار کر کسی ٹھنڈی جگہ افقی حالت میں لٹایا جائے کمرہ ہودار ہوتو زیادہ بہتر ہے مریض کو چت لٹا کر اسکی ٹھوڑی کو اونچا کردینا چاہیے۔ مریض کو ٹھنڈک آہستہ آہستہ پہنچانی چاہیے۔ اس مقصد کیلئے بڑی احتیاط کے ساتھ ساری جلد کو پانی یا سپرٹ کے ساتھ گیلا کرکے تیز پنکھا چلا یا جائے۔
گرمی دانے:اس موسم میں گرمی کی شدت اور پسینہ کی زیادتی کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے سرخ اور چمکدار دانے گچھوں کی شکل میں اور الگ الگ بھی جلد پر نمودار ہوتے ہیں۔ سخت ورزش کرنے۔ گرم غذا کے استعمال اور کیمیکل کے جسم پر لگنے یا شدید دھوپ میں فصلیں کاٹنے والوں کو بھی نکلتے ہیں۔ شدید پسینہ کے سبب وٹامن سی کے اخراج کا عمل تیز ہو جاتا ہے جس سے یہ سوئی کی طرح چھبنے والے دانے نمودار ہوتے ہیں۔ اس موسم میں دھوپ سے بچنے، گرم غذائوں سے پرہیز اور سوتی کپڑوں کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔دودھ چاول، کھیرا، تربوز، خربوزہ، دال مونگ کی کھچڑی، کم مرچ والا شوربہ ان گرمی دانوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ وٹامن سی کی ایک گولی روزانہ استعمال کرنے والے بچے اس سے بچتے رہتے ہیں۔ آملہ کا مربہ وٹامن سی سے بھرپور ہے اسے استعمال کرنا چاہیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں