موسمی جسے عوام مسمی کہتے ہیں‘ مالٹے کی خوش ذائقہ میٹھی قسم ہے جو دنیا بھر میں شوق سے کھائی جاتی ہے۔ قدرت نے اس کے گودے اور چھلکے تک میں غذائی اور شفائی اثرات پیدا کیے ہیں۔ اس میں اسی فیصد مصفا پانی اور بیس فیصد تک گوشت بنانے والے روغنی اور نشاستہ دار اجزا کے ساتھ سوڈیم‘ پوٹاشیم‘ فولاد اور فاسفورس کی آمیزش ہے۔ اس میں وٹامنز اے بی، د پائےجاتے ہیں اس کے علاوہ بدن پرور‘ تازگی بخش وٹامن سی تو اس میں بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ اس کےعلاوہ بدن پرور تازگی بخش وٹامن سی تو اس میں بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے۔ موسمی کا مزاج گرم اور تر ہے۔ ایک عمدہ غذا ہونے کے علاوہ یہ قبض کشا ہے تین بڑی موسمی میں دو بڑی چپاتیوں کے برابر غذا ہوتی ہے چھ سات موسمی کھانے سے تین چار گھنٹے بھوک نہیں لگتی۔ معدے میں داخل ہوتے ہی یہ معدے کی ہاضم رطوبتوں کی تراوش بڑھا دیتی ہے اور معدے کی تیزابیت دورکرتی ہے۔ معدہ اس کو دو یا اڑھائی گھنٹے میں ہضم کرلیتا ہے۔
خواص و علاج: آج کل گیس کی شکایت اکثر پائی جاتی ہے۔ ستر فیصد آبادی ہاضمے کی خرابی کا رونا روتی ہے۔ غذا کھانے کے بعدکلیجہ جلنے کی شکایت اور پیٹ بڑا ہونے کی بیماری میں صبح آٹھ بجے تین موسمی ناشتہ کے طور پر کھائیں۔ دن کے بارہ ایک بجے پانچ موسمی بطور غذا کھائیں اور اس کا استعمال جاری رکھیں۔موسمی کا استعمال خون کی تیزابیت بھی رفع کردیتا ہے۔ پھوڑے‘ پھنسیاں خارش اور دوسرے جلدی امراض میں مبتلا ہونے والے بھی اس کا استعمال کرکے فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔ جب جوڑوں میں یورک ایسڈ جمع ہوجانے سے چھوٹے بڑے جوڑوں میں درد اورسوجن ہو جائے تو صبح سورنجاں شیریں اور سفید زیرہ برابر ون کوٹ چھان کر سفوف بنا کر تین سے چھ ماشے روزانہ کھایا کریں اور اس کے ساتھ دودھ یا چائے بطور ناشتہ استعمال کریں۔ دونوں وقت کھانا کھانے کے بعد سونف چبالیا کریں اور سہ پہر دو تین بجے دھوپ کے وقت تین سے نو دانے تک چند روز کھا کر دیکھیں ان شاء اللہ صحت ہوجائے گی۔
موسمی کے بیج اور زرد کوڑی برابر وزن لے کر عرق گلاب میں دو روز کھرل کرکے سرمے کی مانند باریک کرکے آنکھوں میں لگائیں تو جالا کٹ جائے اور نظر تیز ہوجائے۔ اس کے موٹے زرد چھلکے کو آگ پر رکھ کر جلالیں۔ یہ سیاہ رنگ کی جلی ہوئی راکھ کھانسی کیلئے مفید ہے۔ تین ماشے راکھ ایک تولہ شہدیا شربت بنفشہ میں ملا کر بار بار چاٹنے سے گلے کی خراش دور کھانسی ختم اور بلغم بآسانی خارج ہوکر تنگی بفضل خدا دور ہوجاتی ہے۔
بیر! میٹھا میوہ! کمزوری بھگائے ‘ قوت لائے
بیر ایک مشہور و معروف پھل ہے جسے بچے‘ بوڑھے اور جوان سبھی بڑی رغبت سے کھاتے ہیں۔ لاعلمی کے باعث عوام الناس اسے صـرف ایک معمولی سا پھل اور بچوں کی پسندیدہ چیز سمجھتے ہیں اور انہیں اس امر کا اندازہ ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے بظاہر عام اور معمولی سے پھل میں کس قدر اور کیسے کیسے طبی و صحت بخش فوائد سمو رکھتے ہیں۔بیر کے چند ایک اہم ترین شفائی اورصحت بخش افادات کی ایک مختصر سی جھلک حسب ذیل ہے:۔بیری کے پتوں کے جوشاندے سے اگر سر کو دھویا جائے تو اس سے بالوں کو خاطر خواہ قوت و توانائی میسر آسکتی ہے۔ دستوں اور پیچش کے عوارض میں بیر کو بھون کر کھانا چاہیے۔ اگر جنگلی بیری کی جڑ بقدر ایک تولہ لے کر اس میں پانچ سات سیاہ مرچ پانی میں گھوٹ کر کھایا جائےتو یہ مروڑ اور پیچش کے عوارض میں ایک معیاری اور مفید دوا کا کام دیتے ہیں۔ الکیموس کی اصلاح کرنے میں لاجواب چیز ثابت ہوتی ہے۔ ایسا ورم جو بسبب گرمی جو گرم اثرات والے امراض کے باعث ہوگیا ہو۔ اُس پر اس کے پتوں کا لیپ کرنا مسیحائی اثرات کا حامل ہے۔ تشنگی کو دور کرنے کیلئے عجیب الاثر چیز ہے۔ اس کے پوست کا برادہ سیلان خون کیلئے مفید ہے۔ اگر جسم میں خلطِ سفرا کا جوش اور تیزی ہو یا خون جوش مارتا ہو تو ایسی حالت میں بیر کا استعمال تسکین کا موجب ہے۔ نوٹ: بیر بہت زیادہ مقدار میں نہیں کھانے چاہئیں نیز اس کے کھانے کے بعد پانی ہرگز نہیں پینا چاہیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں