(حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (پی ۔ ایچ ۔ ڈی : امریکہ) ایڈیٹر : عبقری )
(www.ubqari.org)
دورانِ گفتگو بندہ نے ایک پرانے تجر بہ کا ر شخص سے پو چھا کہ بار بار کے تجربات مشاہدات کے بعد ایک بات سامنے آئی ہے کہ اسی فی صد ایسے لو گ جو تیل والے ملکوںمیں کا رو بار یا محنت مزدوری کرنے گئے، بیس سال ، تیس سال گزرنے کے بعد بھی وہ معا شی تنگی سے نہ نکل سکے۔ جس کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ بظاہر ما ل کی کثرت تو رہی لیکن انہیں بر کت نہ ملی۔ یہ ایک نہیں خو د میرے روز مرہ تجر بے میں بے شمار واقعات ہیں۔
آخر کمائی آمدنی میں برکت کیوں نہیں؟
ا س تجر بہ کا ر شخص نے جوا ب دیا میں خو د سعودی عر ب میں 25 سال سے زیادہ عرصہ سے مقیم ہو ں۔ یہ سوال میرے دل میں بھی تھا۔ میں نے اس کا جو اب ایک پرانے تجربہ کا ر شخص سے پوچھا توکہنے لگے جس طر ح پٹرول رہتا نہیں اڑ جا تا ہے اور اس کے کم یا ختم ہونے کا پتہ بھی نہیں چلتا اسی طر ح یہاں کی کما ئی ہوئی آمدنی بھی ختم ہو جا تی ہے۔
باہر کی کمائی میں برکت کیوں نہیں؟
آخر ایسا کیو ں ہو تاہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو ہر دل میں ابھر تا اور ہر دما غ میں چبھتا ہے۔ میری عا دت ہے کہ میں ہر چیز کی گہرائی تک سو چتا ہو ں اور اس کے سو فی صد نتائج تک پہنچنے کے لیے کر ید اور تحقیق کر تا ہو ں۔ یہی سوال کسی اور سے کیا تو اس نے جو جو اب دیا وہ دل کو لگا۔ وہ جو ا ب یہ ہے کہ دراصل جو بھی غیر ملکی تیل والے ملکو ں میں کما نے آتا ہے تو اس کا مقصد صر ف اور صرف ما ل ہو تاہے۔ حصول مال کے لیے وہ حلا ل و حرام ،جا ئز ونا جا ئز ، جھوٹ اور سچ کی تمیز (اکثر لو گ ) بھول جا تے ہیں۔ کتنے ایسے ہیں جو اپنے وطن میں سو فی صد نما زی تھے او ر کبیرہ گنا ہو ں سے بچے ہوئے تھے۔لیکن یہاں آکر وہ ایمان ، اعمال، نماز وغیرہ سے اتنے دور ہو ئے کہ جیسے کبھی نماز پڑھی ہی نہیں تھی اور حیرت انگیز طور پر گنا ہو ں کی زندگی میں مبتلا ہو تے چلے گئے۔
را ت دن ایک کر کے ما ل کما یا اور اعمال کی کوئی پر واہ نہیں کی۔ مال آیا اور خوب آیا (جسے ہم کثر ت کہیں گے)اور کمانے والا مطمئن کہ میں ما ل دار ہو رہا ہو ں۔ اس کی نظر اللہ تعالیٰ کی ذات اور قدرت کے خزانوں سے ہٹ گئی اسے یہ خبر نہ تھی کہ برکت ہے یا نہیں۔ پھر یہ ما ل اپنے وطن بھیجا چونکہ برکت نہیں تھی وہ ہوا میں اڑ گیا اور گھر والوں کی سو فی صد ضروریا ت پو ری نہ ہو ئیں۔
پھر یا تو ما ل اس کی زندگی میں ختم ہوگیا اور ایسا بھی ہوا کہ اس کی زندگی میں مال آیا لیکن اولا د تک رہااور ختم ہو گیا بلکہ دوسرا پاکیزہ ما ل بھی ساتھ لے گیا۔
قارئین! آپ اپنے گر دو پیش نظر دوڑائیں کتنے ایسے تھے جو تیل والے ملکو ں میں کمانے گئے اور اب ان میں سے کتنے ایسے ہیں جن کے پا س ما ل بچا یاان کی نسلوں کے لیے با قی رہا اور کتنے ایسے ہیں جو بالکل خالی ہا تھ اپنے وطن میں آ گئے یا پھر ان ملکوں میں مزدوری کررہے ہیں کہ اب وطن کس منہ سے جائیں حتیٰ کہ بعض کو یہ کہتے سنا کہ اب وا پسی کا کرایہ نہیں۔
آپ پڑھنے والو ںسے سوال ہے کہ بر کت کیا چیز ہے کیونکہ سائنس بلکہ کسی بھی فن اور زبان کی کسی ڈکشنری میں برکت کی تعریف نہیں ملے گی اگرملے گی تو کثرت کے معنی میں حا لا نکہ برکت خالصتاًایک ایسی نعمت ہے جو ایمان ،اعمال اور تقویٰ پرملتی ہے۔ کیا آپ کثرت کی تلا ش میں ہیں یا برکت کی تلا ش میں ،اپنا موازنہ خود کریں۔
٭…٭…٭