Search

عبقری رسالہ میںہر ماہ دعائوں کی طاقت اور اس کے معجزانہ اثرات پر تحریریں پڑھنے کو ملتی ہیں جنہیں پڑھ دل کو تسلی ‘ اللہ سے مانگنےاور دعائوں کی قبولیت پر یقین بھی بڑھتا ہے۔آج عبقری قارئین کےلئے ایسا ہی ایک سچا واقعہ میں نے اپنے ایک بزرگ سے سنا ہےجسے انہوں نے خود اپنی زندگی میں دیکھا ہے۔یہ واقعہ میں انہی کی زبانی تحریر کر رہا ہوں۔
خشکی اور قحط سالی
یہ واقعہ برصغیر کی تقسیم سے پہلے کا ہے‘اس وقت ہم مویشی وغیرہ چراتے تھے۔اس وقت پانی کا کوئی خاص نظام نہ تھا ‘ ہم جس علاقے میں رہتے تھے وہاںبھی اپنے اور جانوروں کے پینے کے لئے اور اس کے علاوہ کھیتوں وغیرہ کے لئے بارش کےپانی پر ہی انحصار کرنا پڑتا تھا۔جب بھی بارش ہوتی تو یہ پانی ٹوبوں(تالاب) میں جمع ہوجاتا ‘پھر اس پانی کو روزمرہ کی زندگی میں استعمال کےلئے لایا جاتا تھا۔ایک وقت ایسا ہوا کہ کافی عرصہ ہو گیا بارش نہ ہوئی اور ٹوبوں میں جو پانی تھا وہ ختم ہو چکا تھا۔گھروں میں جو لوگوں نے پانی جمع کیا تھا وہ بھی چند دن کا باقی رہ گیا تھا۔جانورپیاس کی شدت کی وجہ سے بِلک رہے تھے اور ان کے تھن بھی خشک ہو رہے تھے۔بارش کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا تھا‘ہر طرف مایوسی کا عالم چھایا ہوا تھا۔اس دوران کسی نے خبر دی کہ قریب ہی ایک گائوں کے ایک ٹوبہ میں پانی موجود ہے۔گائوں کے لوگ جب اپنے اپنے جانور لے کر اس ٹوبےپر پہنچے تو اس ٹوبے کے مالک نے پانی دینے سے انکار کر دیا۔
آخری امید بھی ختم ہوگئی
سب لوگ مایوس ہو کر واپس آگئے‘اب پانی کی آخری امید بھی ختم ہو چکی تھی‘قریب قریب کوئی بھی اور جگہ یا گائوں ایسا نہیں تھا جہاں سے پانی مل سکے۔ایک دن کسی شخص نے ان جانوروں کی حالت دیکھ کر اپنے گھر پر موجود پانی جو اس نے اپنے اہل و عیال کے استعمال کے لئے رکھا ہوا تھاان جانوروں کی خدمت میں پیش کر دیا جسے چند جانوروں نے تھوڑی ہی دیر میں پی کر ختم کر دیا مگر ان پیاسے جانوروں کی پیاس بجھ گئی۔جن مویشیوں نے یہ پانی پیا تھا انہوںنے اپنی دم کو ہلاتے ہوئےعجیب سی آوازیں نکلانا شروع کردیں۔تمام جانوروں کی یہی کیفیت تھی جبکہ اس سے پہلے کبھی ایسا منظر نہیں دیکھا تھا۔
سسکتی آہیں اور پُرنم آنکھیں
ہم سب پریشان تھے کہ یہ کیا ہو رہا ہے‘جب قریب جا کر کچھ لوگوں نے دیکھا تو ان مویشیوں کی آنکھوں میں آنسو تھے اور ایسے دکھائی دے رہا تھا کہ وہ اپنی گردن اٹھا کر رو رو کر اللہ تعالیٰ سےبارش کے لئے دعا کر رہےہیں۔اللہ تعالیٰ کو ان جانوروں کی یہ آہ وبکا اور مانگنے کا انداز پسند آیا اورابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ موسم بدل گیا‘ بادل گرجنا شروع ہو گئےاورزور دار بارش شروع ہو گئی۔دیکھتے ہی دیکھتے پانی جمع ہونا شروع ہوگیا‘تمام جانوروں نے جی بھر کے پانی پیا اور ہمارے گائوں کے تمام ٹوبے بھی بھر گئے۔اللہ نے جانوروں کی دعا پر اپنا خاص کرم کردیا جس سے ہمارے گائوں کے انسان‘جانور اور پرندے سب مستفید ہوئے‘کھیتوں میں بھی خوشحالی آگئی۔یہ سب بےزبان جانوروں کی خدمت اور ان کی دعائوں کی برکت سے ہی ممکن ہوا۔