Search

لوگ خوش اخلاق ہیں، وہ ہدیے دیتے ہیں اور دعوتیں کرتے ہیں، وہ دوسروں کے کام آنے کے لئےدوڑتے ہیں۔ وہ دوسرے کے مسئلے کو اپنا مسئلہ بناتے ہیں، وہ غمی کے موقع پر اظہارِ درد کیلئے پہنچتے ہیں اور خوشی کے موقع پر مبارکباد دینے کیلئے حاضر ہوتے ہیں۔ وہ اختلاف کے باوجود تمام اختلافی باتوں کو بُھول جاتے ہیں اور شکایت کے باوجود شکایت کو پی جاتے ہیں۔
لوگ خوش ہیں کہ وہ بالکل ٹھیک ہیں، وہ ویسے ہی ہیں جیسا کہ انہیں ہونا چاہیے مگر لوگوں کی یہ خوش اسلوبی کس کے ساتھ ہے؟ صرف ان لوگوں کے ساتھ جن سے ان کا کوئی فائدہ وابستہ ہے، جن سے انہیں اُمید ہے کہ وہ وقت پر ان کے کام آ سکتے ہیں، جن سے وہ ڈرتے ہیں، جن کے زور و قوت کا رعب ان کے اوپر چھایا ہوا ہے، جن سے کٹ کر وہ سمجھتے ہیں کہ سارے لوگوں سے کٹ جائیں گے۔ جن سے جُڑ کر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ سارے لوگوں سے جُڑے رہیں گے۔لوگوں کی یہ خوش اخلاقی تمام تر مفادپرستانہ خوش اخلاقی ہے۔
اس کا راز اس وقت معلوم ہو جاتا ہے جبکہ معاملہ ایسے شخص سے پڑے جس کے ساتھ خوش اخلاقی برتنے کیلئے مذکورہ محرکات میں سے کوئی محرک موجود نہ ہو۔ ایسے موقع پر اچانک وہی آدمی بالکل بداخلاق بن جاتا ہے جو اس سے پہلے نہایت خوش اخلاق دِکھائی دے رہا تھا۔اب اس کو یہ شوق نہیں ہوتا کہ وہ سلام میں پہل کرے‘ اب وہ اپنی دعوتوں میں اس کو بُلانا بھول جاتا ہے، اب وہ اس کی مشکلوں میں کام آنے کیلئے نہیں دوڑتا، اب وہ معمولی شکایت پر بگڑ کر بیٹھ جاتا ہے۔ اب اس کو یہ ضرورت محسوس نہیں ہوتی کہ اس کے جذبات کی رعایت کرے۔ دنیوی فائدہ کیلئے اخلاق دِکھانے والا آدمی اس وقت بے اخلاق ہو جاتا ہے جبکہ اس میں کوئی دنیوی فائدہ نظر نہ آتا ہو۔لوگوں کو جاننا چاہیے کہ اس قسم کی خوش اخلاقی اور انسانیت کی خدا کے نزدیک کوئی قیمت نہیں، وہ کسی آدمی کو جہنم کی آگ سے بچانے والی نہیں خواہ وہ کتنی ہی زیادہ بڑی مقدار میں آدمی کے اندر پائی جا رہی ہو۔ خدا کے ہاں جو کچھ بدلہ ہے صرف اس عمل کا ہے جو خالص خدا کی رضا اور آخرت کی نجات کیلئے کیا گیا ہو اور جو عمل دنیا میں اپنا معاملہ درست رکھنے کیلئے کیا جائے اس کا خدا کے ہاں کوئی بدلہ نہیں۔ ایسے عمل کا پشتارہ لے کر خدا کے ہاں پہنچنے والوں سے خدا کہہ دے گا کہ تم نے جو کچھ کیا وہ اپنی دُنیا کے لئے ہی کیا‘ تم دنیا میں اس کا بدلہ پا چکے‘ اب آخرت میں تمہارے لیے اس کے بدلے میں کچھ نہیںہے۔