حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے اہل بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی سی ہے جو اس میں سوار ہوگیا وہ نجات پاگیا اور جو اس سے پیچھے رہ گیا وہ غرق ہوگیا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھ بندوں پر میں لعنت کرتا ہوں اور اللہ بھی ان پر لعنت کرتا ہے اور ہر نبی مستجاب الدعوات ہے وہ بھی ان پر لعنت کرتا ہے: جو کتاب اللہ میں زیادتی کرنے والا ہو اور اللہ تعالیٰ کی قدر کو جھٹلانے والا ہو اور ظلم و جبر کے ساتھ تسلط حاصل کرنے والا ہو تاکہ اس کے ذریعے اسے عزت دے سکے جسے اللہ نے ذلیل کیا ہے اور اسے ذلیل کرسکے جسے اللہ نے عزت دی ہے اور اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال کرنے والا اور میری عترت یعنی اہل بیت کی حرمت کو حلال کرنے والا اور میری سنت کا تارک“۔ (امام ترمذی‘ حاکم)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے مخاطب ہوئے پس میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اے لوگو! جو ہمارے اہل بیت سے بغض رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اسے روز قیامت یہودیوں کے ساتھ جمع کریگا تو میں نے عرض کیا: یارسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم اگرچہ وہ نماز‘ روزہ کا پابند ہی کیوں نہ ہو اور اپنے آپ کو مسلمان گمان ہی کیوں نہ کرتا ہوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ہاں) اگرچہ وہ روزہ اور نماز کا پابند ہی کیوں نہ ہو اور خود کو مسلمان تصور کرتا ہو‘ اے لوگو! یہ لبادہ اوڑھ کر اس نے اپنے خون کو مباح ہونے سے بچایا اور یہ کہ وہ اپنے ہاتھ سے جزیہ دیں درآنحالانکہ وہ گھٹیا اور کمینے ہوں پس میری امت مجھے میری ماں کے پیٹ میں دکھائی گئی پس میرے پاس سے جھنڈوں والے گزرے تو میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرنے والوں کیلئے مغفرت طلب کی۔ (طبرانی)