Search

ایک صاحب ملک سرور تھے۔ ظاہری اچھی خاصی ٹھاٹ باٹ تھی‘ بڑے زمیندار تھے۔ لوگ ان سے بہت ڈرتے تھے‘ کافی رعب رکھتے تھے۔ ملک سرور صاحب کے گھر میں ان کے ماموں آکر رہنے لگے۔ ان کی کوئی اولاد نہ تھی اور بہت صاحب جائیداد بھی تھے۔ کچھ عرصہ بعد اچانک طبیعت خراب ہوئی اور وہ فوت ہوگئے۔ ماموں کے بھائی احمد پور میں رہتے تھے۔ ان کو اطلاع ملی بھائی کی میت پر پہنچے جب غسل کرانے لگے تو دیکھا کہ ہاتھوں کے انگوٹھے پر نیلی سیاہی لگی ہوئی تھی کیونکہ ملک سرور نے ان کی فوتگی کے بعد ان کے ہاتھوں کے انگوٹھے لگوا لیے تھے اور ساری جائیداد اپنے نام کرالی تھی۔ بھائیوں کو شک تو ہوا لیکن ڈر کے مارے چپ رہے۔ کیونکہ ملک سرور کے سامنے کوئی نہیں بول سکتا تھا۔ بس کچھ عرصہ ملک سرور کی شاہی اور عیاشی کا گزرا۔ حالات بدلے‘ قسمت کا ستارہ گردش میں آیا ہر کامیابی ناکامی میں بدلنے لگی‘ ہر سیدھی الٹی ہوجاتی‘ ایسا زوال زندگی میں آیا ساری جائیداد زمین وغیرہ بک گئی‘ ملیں تھیں بند ہوگئیں‘ مقروض ہوتے گئے‘ خود فوت ہوگئے‘ اب جوان بیٹا ہے لیکن ایسی کسمپرسی کی زندگی گزار رہا ہے جو نوکر ہوتے تھے اب وہ مالک بن گئے ہیں اور ملک صاحب کی اولاد کو مارتے ہیں۔