Search

ضلع حسن ( کرنا ٹک ) میں ایک گا ﺅں ہے جس کا نام تھپر گھٹہ ہے یہاں ایک شخص لچھ نا ٹک نامی تھا جو ایک جھونپڑے میں رہتا تھا ، اور چوکیداری کا کام کر تا تھا ۔ اس کے چار بچے تھے۔ اس نے طے کیا کہ وہ اپنی تین لڑکیوں کو دیوی چمند یشوری پر بھینٹ چڑھا دے ۔ 23 اپریل 1988ء کو وہ دیوی کی مورت لیکر آیا ۔ اس کی پو جا کی اور اس کے بعد اپنی تین لڑکیوں ( ڈیڑھ سال ، تین سال، تیرہ سال ) کو درانتی سے ذبح کیا۔ اس کے لڑکے راج کمار ( 8 سال ) نے مزاحمت کرنی چاہی تو اس پر بھی حملہ کر دیا جس کے نتیجہ میں اس کا دایاں ہا تھ کٹ گیا ۔ اس مجنونانہ حرکت کے بعدوہ بھاگ کر با ہر چلا گیا ۔ چا ردن بعد اس کی لا ش آم کے ایک درخت سے لٹکی ہوئی پائی گئی ۔ مذکورہ خبطی کی بیوی للی تھما (35سال ) کو چیف منسٹر فنڈ سے 5 ہزار روپیہ دیا گیا ہے ۔ انڈین ریڈکراس سوسائٹی نے اس کو ایک ہزار روپیہ دیا ہے ۔ اب وہ اپنے لڑکے کے مستقبل کے بارے میں منصوبہ بنا رہی ہے ۔ اس کا خیا ل ہے کہ اس کے بچے کو تعلیم حاصل کرنا چاہیے ۔ وہ اس کے لیے تیار ہے کہ بیٹے کو تعلیم کے لیے اگر اس کو ساری زندگی کام کرنا پڑے تو وہ ساری زندگی اس کے لیے کام کر ے گی ۔ اس کو بیوہ کی حیثیت سے 50 روپیہ ماہوار پینشن ملنے کی امید ہے ۔ تقریباً اتنی ہی ماہانہ رقم اس کے بیٹے کو معذوری کے وظیفہ کے طور پر ملے گی ۔ راج کمار جس کے دائیں ہا تھ کی پانچوں انگلیاں کٹ چکی ہیں ، اب اپنے بائیں ہاتھ سے لکھنا سیکھ رہا ہے ( ٹائم آف انڈیا 28 اپریل 1988ء) للی تھما کا سب کچھ لٹ چکا تھا ۔ اب بظاہر یہ ہونا چاہیے تھا کہ وہ بھی خود کشی کر لے ۔ یا اپنے بیٹے کو لیکر رونے اور ماتم کرنے میں مشغول ہو جائے ۔ مگر اس نے ایسا نہیں کیا ۔ اس نے سب کچھ بھلا کر مثبت عمل کا منصوبہ بنایا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اپنے معذور بیٹے کے مستقبل کی تعمیر کی صورت میں اس نے اپنے لیے ایک مقصد پا لیا ۔ بامقصد آدمی کبھی محروم نہیں ہو تا ، اس دنیا میں محروم وہ ہے جو مقصد سے محروم ہو جائے ۔