کشف المحجوب کے اس حلقے میں جس باب کا خلاصہ ہم پڑھ رہے ہیں اس کا عنوان ' معرفت و شریعت' ہے‘ ہمیشہ امت کا جو طبقہ کامیاب رہا ہے اور رہے گا،تب ہی رہے گا اگر شریعت غالب رہی تو کامیابی ہو گی اور اگر شریعت غالب نہ ہوئی اور معرفت غالب ہوئی تو امت کے اندر فتنے اور بہت زیادہ فسادات پیدا ہوں گے اور ایسے حیرت انگیز فتنے پیدا ہونگے، جن کا تذکرہ پیر علی ہجویری نے کشف المحجوب میں بھی کیا ہے۔یہ نظام سارا کا سارا تکوینی ہے،معرفت کا نظام سارے کا سارا یقین پہ چلتا ہے، غیب پہ چلتا ہے اور دوسری چیز یہ ہے کہ اس کے لیے عقل کی ضرورت نہیں۔ سارے مضمون کا خلاصہ یہی ہے کہ جب رہبر(مرشد) کے ساتھ چلنا ہے تو صبر کے ساتھ چلنا ہے۔ سمجھ آئے یا نہ آئے، عقل مانے یا نہ مانے۔ شعور ادراک ساتھ دے یا نہ دے لازم نہیں۔ ہر جگہ سوال لازم نہیں‘ مرشد کی اتباع لازم ہے، مان جانا لازم ہے اور وہ شخص کامیابی کی سڑھیاں چڑھتا چلا جاتا ہے۔ جو اپنے عقل کے گھوڑے دوڑاتا ہے ،اپنے مزاج سے چلتا ہے اور ایک سبق آج کے حلقہ کشف المحجوب میں ہمیں یہ ملا کہ اس ساری دنیا کو جو چلنا ہے، وہ غیب کے نظام سے مل کے چلنا ہے اور ایک رہبر سے مل کے پانا ہے۔ جو ان راہوں میں چلنا چاہتے ہیں اور جو راہوں میں چلتے ہیں، وہ سرخ بتی کو بھی دیکھتے ہیں، سڑک کے اشاروں کو بھی دیکھتے ہیں، ادھر ادھر دائیں بائیں دیکھ کے چلتے ہیں۔ وہ سوار اور سواری کو بچاتے بھی ہیں اور بچتے بھی ہیں۔ اپنے سوار اور سواری کو بھی دوسرے کے سوار اور سواری کو بھی۔ یہ شاہراہ معرفت پر کامیابی کا جو سفر ہے، وہ ایسے طے ہوتا ہے۔ پوچھ پوچھ کے طے ہوتا ہے۔ مان مان کے طے ہوتا ہے۔ اعتماد سے طے ہوتا ہے۔ اور ان شاء اللہ اس سے زندگی کی کامیابی اور راہیں کھلتی ہیں اور جو ان شاء اللہ ایسے چلتا رہتا ہے اور میرا اللہ اس کی دنیا بھی بناتا ہے، میرا اللہ اس کی آخرت بھی بناتا ہے۔ (جاری ہے)