Search

امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ بعض کتب میں آیا ہے کہ حضرت ایک مرتبہ سفر پر اکیلے تشریف لے گئے‘ نماز عشاء ایک مسجد میں ادا کی‘ حضرت مسافر تھے‘ دل میں خیال کیا کہ ذکر اذکار سے فارغ ہوکر مسجد ہی میں رات کو آرام کرلوں گا اور صبح اپنی منزل کی جانب روانہ ہوجاؤں گا۔ مسجد کا خادم ذرا سخت مزاج کا تھا اس نے دیکھا کہ ایک بندہ بیٹھا تو وہ حضرت سے عرض کرنے لگا آپ باہر نکلیے میں نے مسجد بند کرنی ہے‘ حضرت نے عرض کیا کہ میں مسافر ہوں لیکن اس نے ایک نہ سنی اور حضرت کومسجد سے باہر نکال دیا۔ حضرت مسجد کے ساتھ نان بائی کی دکان تھی وہاں بیٹھ گئے اس نے پردیسی مسافر کو خوش آمدید کہا اور اپنا کام کرتا رہا‘ حضرت نے نوٹ کیا کہ اس کے لب مستقل ہل رہے ہیں تو اس سے پوچھا کہ تم کیا پڑھتے رہتے ہو‘ تمہارے ہونٹ ہلنے سے معلوم ہوتا کہ تم کوئی ورد کرتے ہو‘ اس نے کہا کہ میں ہروقت استغفر اللہ پڑھتا ہوں اور استغفار کی برکت سے اللہ پاک نے میرے کاروبار میں برکت دی ہے‘ میرے گھر میں خوشحالی ہے اور میری تمام دعائیں قبول فرمائی ہیں۔ سوائے ایک دعا کے۔ حضرت نےتجسس بھرے لہجے میں پوچھا کہ وہ کون سی دعا ہے اس نے کہا میں اللہ پاک سے مستقل مانگتا ہوں کہ وقت کے امام احمد بن حنبل کی زیارت ہوجائے‘ سنا ہے اللہ پاک کے ہاں ان کا بڑا مقام ہے ۔ اس کی باتیں سن کر حضرت نے فرمایا کہ تیرے اس وظیفے کی برکت سے اللہ
پاک نے مجھے خود تیرے پاس بھیج دیا ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے یہ بات لکھی ہے جو کوئی دن مقید کرکے ہفتہ یا دس دن میں چالیس ہزار مرتبہ استغفار پڑھے گا اللہ پاک اس کی روکی ہوئی تمام دعائیں قبول فرمالیں گے۔ پیران پیر شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جس شخص کو استغفار کا پتہ ہے اور اس کے مسائل حل نہیں ہوتے تو فرمایا کہ وہ شخص جھوٹا ہے۔ امام اعظم امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کہ میری آخری وصیت اپنے تمام متعلقین اور چاہنے والوں کو یہ ہوگی کہ دو کام کبھی نہ چھوڑنا‘ ضرور پڑھنا اور ہر روز کرنا۔ ایک: حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی دعا (جو دو انمول خزانہ کے آخر میں بھی موجود ہے) روزانہ ضرور پڑھنا۔ اور سید الاستغفار ضرور روزانہ پڑھنا۔ حضرت نے یہ وصیت اپنے تمام شاگردوں کو کی تھی۔ (امتیازحیدراعوان‘ کراچی)