حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اے لوگو! کیا میں تمہیں ان کے بارے میں خبر نہ دوں جو (اپنے) نانا نانی کے اعتبار سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟ کیامیں تمہیں ان کے بارے نہ بتاؤں جو (اپنے) چچا اور پھوپھی کے لحاظ سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟ کیا میں تمہیں ان کے بارے میں نہ بتاؤں جو (اپنے) ماموں اور خالہ کے اعتبار سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟ کیا میں تمہیں ان کے بارے میں خبر نہ دوں جو (اپنے)ماں باپ کے لحاظ سے سب لوگوں سے بہتر ہیں؟ وہ حسن اور حسین (رضی اللہ عنہم اجمعین)ہیں۔ ان کے نانا اللہ کے رسول، ان کی نانی خدیجہ بنت خویلد‘ ان کی والدہ فاطمہ بنت رسول اللہ‘ ان کے والد علی بن ابی طالب‘ ان کے چچا جعفر بن ابی طالب‘ ان کی پھوپھی ام ہانی بنت ابی طالب‘ ان کے ماموں قاسم بن رسول اللہ اور ان کی خالہ رسول اللہ کی بیٹیاں زینب‘ رقیہ اور ام کلثوم ہیں۔ ان کے نانا‘ والد‘ والدہ‘ چچا‘ پھوپھی‘ ماموں اور خالہ (سب)جنت میں ہوں گے اور دونوں (حسنین کریمین) بھی جنت میں ہوں گے۔ (طبرانی)
حضرت زر(بن حبیش)رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس نے دانے کو پھاڑا (اور اس سے اناج اور نباتات اگائے) اور جس نے جانداروں کو پیدا کیا‘ حضور نبی امی ﷺ کا مجھ سے عہد ہے کہ مجھ سے صرف مومن ہی محبت کرے گا اور صرف منافق ہی مجھ سے بغض رکھے گا۔‘‘ (مسلم‘ نسائی‘ ابن حبان)
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (میری وفات کے بعد جنت میں) تم میںسب سے زیادہ جلد وہ بیوی ملے گی جس کے ہاتھ تم سب میں سے زیادہ لمبے ہوں گے‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں پھر ہم سب اپنے اپنے ہاتھ ناپنے لگیں کہ کس کے ہاتھ سب سے زیادہ لمبے ہیں‘ لیکن سب سے زیادہ لمبے ہاتھ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے تھے کیونکہ وہ اپنے ہاتھوں سے کام کیا کرتی تھیں اور صدقہ و خیرات کیا کرتی تھیں۔ (امام مسلم)