Search

پاکستان دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں شرح آبادی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے‘ اس کے ساتھ ہی غذائی وسائل اور جسمانی مدافعت کم ہوتی جارہی ہے۔ تعلیمی معیار بھی نہایت کم اور ناخواندگی بہت زیادہ ہے۔ کمزور و لاغر جسم والے زرد رو لوگ سوچوں میں گم چاروں طرف چلتے پھرتے نظر آئے ہیں اور بیماریوں نے اپنے قدم بڑی مضبوطی سے جمالیے ہیں۔ ان عوامل کی اصل ضروریات عمدہ خالص غذا‘ صاف پانی‘ حفظان صحت‘ امراض کی تشخیص و علاج‘ صاف ستھری فضا‘ نکاسی آب اور زائد حرارے یعنی پروٹین اور حیاتین ہیں۔ جن پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جارہی۔ صحت اور تعلیمی معیار خطرناک حد تک گرچکا ہے۔ ہر چیز میں ملاوٹ اب کوئی جرم نہیں لگتا اور نہ ہی اسے قابل تعزیر سمجھا جارہا ہے‘ مرغن اور طاقتور غذائیں قومی کمزوری کی حیثیت اختیار کرگئی ہیں اور چائے‘ سگریٹ نوشی اور گیس والی بوتلوں کا استعمال اتنا بڑھ گیا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق ساٹھ فیصد لوگ سگریٹ نوش‘ اسی فیصد چائے نوشی اور تقریباً چالیس سے پینتالیس فیصد کافی پیتے ہیں۔ قوم اربوں روپے سالانہ خرچ کرکے بیماریاں خرید رہی ہے اور پھر ان کے استعمال کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماریوں کے اثرات زائل کرنے کیلئے اپنی آمدنیوں کا کثیر حصہ خرچ کرڈالتے ہیں۔ چائے کی میز پر بیٹھ کر گپ شپ میں جو وقت ضائع ہوتا ہے اس کا کوئی حساب نہیں۔ ایک اوسط درجے کا سگریٹ نوش سو سے دو سو روپے روزانہ دھوئیں میں اڑا دیتا ہے‘ لیکن حاصل کیا کررہا ہے‘ صرف اور صرف امراض‘ ایک اوسط درجے کا شہری روزانہ چالیس سے ساٹھ روپے کی چائے پی جاتا ہے لیکن کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ چائے اور سگریٹ نوشی پر خرچ کی جانے والی رقم سے اچھی کتاب خرید کر پڑھ لی جائے یا اسی خرچ میں پھل ا ور
اپنی خوراک کو زیادہ معیاری بنانے پر خرچ کرلیے جائیں یا اپنے بچوں کو بہتر تعلیم دلوانے پر خرچ کیے جائیں۔ جس سے نہ صرف علم میں اضافہ ہوگا بلکہ آپ اور آپ کے بچوں کی شخصیت میں نکھار آئے گا اور وہ ایک تندرست اور پرعزم زندگی بھی گزار سکے گا۔کہتے ہیں کہ جہاں کھیل کے میدان زیادہ ہوں گے وہاں کے لوگ صحت مند ہوں گے اور وہاں ہسپتال کم ہوجائیں گے۔ افسوس آج کھیل کے میدانوں پر سگریٹ‘ چائے اور گیس والی بوتلوں کو بنانے والی کمپنیوں کا قبضہ ہے۔ زندگی آپ کی ہے! ایک دن کے چوبیس گھنٹے صرف اور صرف آپ کے ہیں۔ انہیں اپنی مرضی سے گزارنے کا آپ کو پورا حق ہے۔ لیکن اپنے اس وقت میں سےصرف ایک منٹ نکال کر اپنے اندر جھانکیے اور میری اس اپیل پر سنجیدگی سے توجہ دیجئے اور پھر آپ فیصلہ کیجئے کہ آپ کے حق میں سگریٹ‘ چائے‘ گیس والی بوتلیں اور کافی نوشی بہتر ہے یا کتاب کا مطالعہ یا پھر وہ کام جو آپ کی مالی مدد نہ کرنے کے باعث سسک سسک کر چل رہے ہیں یا دوسرے لفظوں میں آپ بیمار وکمزور اور زرد رو رہنا پسند کرتے ہیں یا صحت مند زندگی۔