مزاج ایسارکھیے کہ ہر آدمی چھوٹا، بڑا، مخلص یا غیرمخلص آپ کوٹوک سکے۔ آپ کی غلطی بتاسکے‘ آپ کا علم بڑھاسکے‘ ورنہ اکھڑپن ہوا تو ایک دفعہ آپ کی کوتاہی بتا کر دوسری دفعہ کوئی آپ سے بات بھی نہیں کرے گا کہ کیسے بتائیں؟ وہ مانے گا ہی نہیں۔ اس طرح آپ بہت سی غلطیوں اور برائیوں میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ اس لیے آپ سن لیں اور کسی کی بات کو بُرا نہ مانیں نہ بحث کریں اگر وہ خرابی آپ میں نہیں ہوگی تو سن لینے میں آپ کا بگڑے گا ہی کیا؟ ورنہ تحقیق کرلیں اور پھر تحقیق پرعمل کریں کیونکہ آگاہی کی کوئی ایک سمت مقرر نہیں ہے۔ یہ مختلف اطراف سے ہوسکتی ہے اور قدرت مختلف ذرائع سے حجت تام کرتی ہے اور اس کے بارے میں قرآن مجید میں ارشاد ہے ترجمہ: ’’برائی کو اچھائی سے دور کیجئے‘‘ (نجی اللہ ، اٹک)