Search

آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ ’’اگر ابن آدم کو دو وادیاں ایک سونے کی اور ایک چاندی کی مل جائیں تو وہ تیسری وادی کی خواہش کرے گا۔

خواہشات کے بے لگام گھوڑے کو لگام لگانے کیلئے مندرجہ ذیل باتوں پر عمل کریں:۔ 1۔ جب تک خواہشات ہماری غلام رہتی ہیں ہم آگے بڑھتے چلے جاتے ہیں لیکن جب ہم ان کے غلام ہوجاتے ہیں تو زندگی بے سکون ہونے لگتی ہے۔ 2۔ ظاہری چمک دمک سے متاثر ہوکر خواہشات نہ پالیں ہمیشہ یادرکھیں! کچھ خواہشات کا پورا نہ ہونا ہی ہمارے فائدہ میں ہوتا ہے۔ 3۔ مقصد حیات کا تعین کرلیں اور خواہشات کی ترجیحات طے کرلیں اگر انسان اللہ تعالیٰ کو اپنی ترجیح اول بنالے تو خواہشات کا دائرہ کار خودبخود سکڑنا شروع ہوجاتا ہے۔ 4۔ خواہش اور حاصل میں فرق کم کرنے کیلئے بھرپور جدوجہد کرلیں اور پھر جو اور جتنا بھی حاصل ہو اس پر اللہ کا شکر ادا کریں۔ 5۔ سادہ طرز حیات اپنائیں۔ 6۔ ناممکن خواہش کو کبھی ممکن خواہش سے بدل کر اپنا دھیان ہٹالیجئے۔ 7۔ ایک لمحے کو ٹھہر کر زندگی کے عارضی پن کی حقیقت سمجھنے کے بعد خود کو سمجھائیے گا کہ مجھے اس خواہش کو پانے کی فکر نہیں کرنی مجھے ہر خواہش کی لگام اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں دینی ہے اسی یقین اور بھروسے کے ساتھ کہ اللہ سے بڑھ کر میرا خیرخواہ کوئی نہیں ہے اور وہ یقیناً میرے لیے بہتر کرے گا۔ 8۔ یادرکھیے! خواہشات کو کم تو کیا جاسکتا ہے لیکن زندگی سے نکالا نہیں جاسکتا اس لیے سکون سے رہنے کیلئے ضروری ہے کہ خواہشات کا قبلہ درست کرکے ان کو صحیح سمت میں ترتیب دیا جائے کیونکہ خواہشات کا لامتناہی سلسلہ قبر میں جاکر ہی ختم ہوتا ہے جیسا کہ آپ ؍ﷺ نے چودہ سو سال پہلے ارشاد فرمایا تھا کہ ’’اگر ابن آدم کو دو وادیاں ایک سونے کی اور ایک چاندی کی مل جائیں تو وہ تیسری وادی کی خواہش کرے گا۔‘‘ بس آخری بات یہی ہے کہ ابن آدم کا پیٹ صرف قبر کی مٹی بھرسکتی ہے۔