ہر ماہ توحید و رسالت سے مزین مشہور عالم کتاب کشف المحجوب سبقاً حضرت حکیم صاحب مدظلہٗ پڑھاتے ہیں اور مراقبہ بھی کرواتے ہیں۔قارئین کی کثیرتعداد اس محفل میں شرکت کرتی ہے۔ تقریباًدو گھنٹے کے اس درس کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔
میرے محترم دوستو! اللہ پاک نے دین کو اپنے نیک بندوں کی محبت کے ساتھ جوڑا ہے۔ قرآن اٹھا کر دیکھ لیں‘ سورۂ فاتحہ جو آپ ہر نماز میں پڑھتے ہیں‘ چاہے وہ نماز فرض ہو‘ سنت ہو‘ وتر ہو‘ نفل ہو‘ سورۂ فاتحہ کے بغیر کوئی نماز نہیں ہوتی اور سورۂ فاتحہ میں اللہ تعالیٰ نے انعمت علیھم فرمایا ہے۔ یہ انعام یافتہ لوگ کون ہیں؟ قرآن میں انعام یافتہ لوگوں کے چار طبقات بیان کیے گئے ہیں۔ انبیاء‘ صدیقین‘ شہدا‘ صالحین۔ نبوت کے بعد صدیقیت کا درجہ ہے‘ صدیق کے اندر صفات نبوت ہوتی ہیں لیکن نبوت نہیں ہوتی۔ کیونکہ نبی صرف اللہ کی طرف سے انتخاب یافتہ ہوتا ہے اور حضرت محمدﷺ آخری نبیٔ ہیں۔ کوئی شخص کوشش سے نبی نہیں بن سکتا۔ نبوت اللہ کا انتخاب خصوصی ہوتا ہے۔ ایک طبقہ صالحین کا ہے جنہیں ہم اولیاء کرام کہتے ہیں یہ جو کشف المحجوب کا حلقہ ہے یہ ایک ایسے محسن اور ولی کا تذکرہ ہے جس نے برصغیر کے اندر روح‘ روحانیت‘ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی پہچان محبت الٰہی اور محبت مصطفائیﷺ کا بیج بویا اور ان کا نام تھا علی اور والد کا نام عثمان‘ دادا کا نام تھا شجاع۔۔۔ تین طبقات کو اب تک اسلام کے ساتھ جوڑا گیا ہے پہلا طبقہ دعوت کا ہے‘ دوسرا طبقہ تعلیم و تعلم اورتزکیہ۔ پہلا دور جس کو خیرالقرون کہا جاتا ہے وہ دور صحابہ اور خلفاء راشدین کا دور ہے اس میں صرف دعوت تھی‘ پھر امت تعلیم و تعلم میں آئی پھر محدثین کا دور آیا۔ اس کے بعد تیسری صدی کے بعد تزکیہ کا دور شروع ہوا۔ یہ ادوار ہیں۔ تاریخ اور سیرت کی وسیع تحقیق ہے جو محدثین نے کی ہے۔لہٰذا امت کے اس بچے ہوئے سرمائے کو بچائے کیلئے اور اللہ رب العزت کا جام پلانے کیلئے یہ خانقاہیں قائم کی گئیں۔ اس تزکیہ کے دور بڑے بڑے شاہسوار آئے‘ بڑے بڑے ناموردرویش آئے اور یہ کہاں کہاں سے ہجرت کرکے صرف اللہ کی مخلوق کو اللہ سے ملانے کیلئے آئے۔