Search

ماہر نفسیات جون بورسنکو کا ہمارے ہاں زیادہ چرچا نہیں ہوا۔ مگر وہ انسانی ذہن اور کردار کی گہری بصیرت رکھتے ہیں۔ چند سال پہلے انہوں نے عام لوگوں کے فائدے کے لیے ایک کتاب لکھی تھی۔ اس کے عنوان کا ترجمہ کچھ یوں ہوگا کہ ”جسم پر توجہ دینے سے ذہن بہتر ہوتا ہے“ اس عنوان سے آپ نے بورسنکو کا بنیادی نکتہ سمجھ لیا ہوگا۔ پرانے داناوں کے مقابلے میں بورسنکو کا دعویٰ یہ ہے کہ ذہن جسم سے الگ تھلگ کوئی شے نہیں ہے جو جسم سے ماورا ہوکر اس پر راج کررہا ہو۔ اس کے بجائے ذہن بھی جسم کا حصہ ہے۔ زیادہ موزوں الفاظ یہ ہوں گے کہ ذہن جسم کی دوسری فعالیتوں کی طرح ایک فعالیت ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر جسم صحت مند اور چاق و چوبند ہے تو ذہن بھی صحت مند اور سرگرم ہوگا۔ ذہنی کیفیت کو بہتر بنانے کیلئے جسم کو زیادہ صحت مند اور زیادہ سرگرم بنانا ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ بورسنکو صاحب اس امر سے بھی انکار نہیں کرتے کہ ذہنی کیفیات جسم پر اثرانداز ہوتی ہیں اور بیمار ذہن جسم کو بھی بیمار کردیتا ہے۔ بورسنکو کی کتاب میں ایک خاص نکتہ یہ درج ہے کہ اگر کسی شخص کے ذہن میں سارا دن منفی قسم کے خیالات اور تصورات گردش کرتے رہیں‘ اس کا ذہن منفی خوابوں میں الجھا رہے تو پھر اس میں حیرانی کی کوئی بات نہیں کہ اس کے جسم میں بہت زیادہ تناو اور کھچاو پیدا ہوجاتا ہے۔ اس ناگوار صورتحال سے نجات حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ذہن میں شعوری کوشش کے ذریعے منفی خیالات و تصورات کی جگہ مثبت خیال و تصورات پیدا کیے جائیں۔ زندگی کے یاس انگیز معاملات کے بجائے مسرت افروز معاملات کو توجہ کا مرکز بنایا جائے۔ منفی طرز فکر کی جگہ مثبت طرز فکر اختیار کیا جائے۔حالات جب ناگوار اور ناقابل برداشت ہوجائیں تو یہ نہ بھولیے کہ آپ چکی میں پستے رہنے کیلئے پیدا نہیں ہوئے۔ جدوجہد کے ساتھ ساتھ ہنسنا کھیلنا اور موج اڑانا بھی آپ کا حق ہے۔ اگر آپ بہترین تفریح کے وسائل سے محروم ہیں‘گرما کی تعطیلات مغربی یورپ میں نہیں گزار سکتے تو نہ سہی۔ جس تفریح تک آپ کو رسائی حاصل ہے یا جس تک آپ رسائی حاصل کرسکتے ہیں اس کو ہاتھ سے نہ جانے دیجئے۔