Search

بحیثیت مسلمان ہم جس بااخلا ق نبیﷺ کے پیرو کا ر ہیںانکا غیر مسلموں سے کیا مثالی سلوک تھا‘ آپ نے سابقہ اقساط میں پڑھا اب ان کے غلاموں کی روشن زندگی کو پڑھیں۔ سوچیں! فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے

محمدبن ابو عامر المنصورؒ حکومت اندلس کے قاضی تھے۔ ایک بار ان کے چھوٹے بیٹے نے قاضی شہر کا بیٹا ہونے کے غرور میں سرشار ہوکر ایک غریب بچے کو (جو ایک یہودی کا بچہ تھا) پیٹا، وہ فریاد لے کر محمد بن عامر کے پاس آیا۔ قاضی نے فوراً اپنے بیٹے کو دربار میں طلب کیا اور فریادی کو حکم دیا کہ اس کی پیٹھ پر اتنے ہی زور سے بید کی چوٹ لگا کر حکم کی تکمیل کرو۔ چنانچہ حکم کی تکمیل ہوئی وہ نازوں کا پلا بچہ تھا اس کی تاب کہاں لاتا؟ چنانچہ اس کا پتہ پھٹ گیا اور اس نے وہیں عدالت میں جان دے دی۔لوگوں نے یہ صورتحال دیکھی تو کانپ گئے ظالم تو اپنی جگہ لرز اٹھے اور قسم کھا لی کہ آئندہ کبھی ظلم نہ کریں گے۔ قاضی صاحب گھر آئے تو بچے کی لاش سے لپیٹ کر خوب روئے اور خدا تعالیٰ سے التجا کی کہ وہ اس کے قصور کو معاف کریں۔

’’پیغمبر اسلامﷺ کا غیرمسلموں سے حسن سلوک‘‘اب تمام واقعات کتابی شکل میں ضرور پڑھیں‘ گفٹ کریں اور ’’غیرمسلموں کی عبادت گاہیں‘ ان کے حقوق اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ ’’امن اور عبقری‘‘ انسانیت اور رواداری‘‘ کتب اردو اور انگلش میں پڑھنا ہرگز نہ بھولیں!