علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے نماز چھوڑنے سے متعلق اپنی کتاب ’’کتاب الکبائر‘‘ میں ایک واقعہ ذکر فرمایا ہے‘‘ جو بہت عبرت انگیز ہے۔ دل چاہا کے عبقری کے قارئین کے ساتھ شیئر کروں۔ مروی ہے کہ ایک بنی اسرائیلی عورت حضرت موسیٰ علیہ السلام کی خدمت میں آئی اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول علیہ السلام! مجھ سے ایک بہت ہی بڑا گناہ ہوگیا ہے‘ میں نے اللہ سے توبہ کرلی ہے۔ آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام اللہ سے دعا کریں کہ وہ میرا گناہ معاف کردے اور میری توبہ کو قبول فرمالے۔ حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس سے پوچھا کہ تجھ سے کیا گناہ ہوگیا تھا؟ وہ بولی کہ اے اللہ کے نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام میں نے زنا کیا تھا جس کے سبب میرے ہاں بچہ پیدا ہوا‘ میں (اپنا گناہ چھپانے کی خاطر) نے اس بچے کو قتل کردیا تھا۔ حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے یہ سن کر فرمایا: اے بدکار عورت! تو فوراً یہاں سے نکل جا! کہیں ایسا نہ ہو کہ آسمان سے آگ اترے اور تیری نحوست کے سبب ہم سب کو جلادے۔ وہ عورت ٹوٹے ہوئے دل کے ساتھ وہاں سے چلی گئی۔ فوراً ہی حضرت جبرائیل علیہ السلام تشریف لے آئے اور فرمایا: اے موسیٰ! اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تو نے ایک توبہ کرنے والی کو کیوں واپس کردیا؟ کیا تو نے اس سے بھی بدتر گناہ کرنے والا کوئی نہیں پایا؟۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا کہ اس سے بھی زیادہ بدتر گناہ کرنے والا کون ہوسکتا ہے؟ تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا کہ ’’جان بوجھ کر نماز کو چھوڑنے والا اس سے بھی زیادہ بدتر ہے‘‘۔ (محمد بابرعلی سکھیرا‘ ملتان)