Search

اب یہ سابق پجاری (عبدالحق) اور وہ بچہ جس نے اسے علم کی روشنی دکھائی تھی یعنی استاد و شاگرد (استاد وہ بچہ اور شاگرد وہ پجاری) بظاہرتو دیکھنے والے یہی سمجھتے رہے کہ یہ باپ بیٹا ہیں مگر استاد اور شاگرد کا آپس میں تعلق گجرات کے شہر میں چمڑےکے تاجر سے مشہور ہوئے اب تو بفضل تعالیٰ استاد نے جو پہلی مزدوری کی اس رقم سے دس فیصد قرآن کے تعلیمی اداروں کیلئے علیحدہ رکھنا شروع کردیا‘ اسی طرح عبدالحق صاحب نے بھی دس فیصد رقم جمع کرنا شروع کردی اور ایک دن اللہ مہربان نے مہربانی فرمائی اب انہوں نے کچے چمڑے کا کام شروع کردیا اور ایک وقت آیا کہ بچہ جوان ہوچکا تھا کہ کشمیر سے ایک خاندان جو کہ ہندو تھا ایک مرد‘ ایک عورت اور تین بچے ‘دو لڑکیاں اور ایک لڑکا جو کہ اب مسلمان ہوچکے تھے وہ بھی ہجرت کرکے گجرات پہنچ گئے اور ان کی اتفاقاً ان سے ملاقات ہوگئی ۔ بچے تو جوان تھے ہی اس خاندان نے اپنی دونوں جوان لڑکیوں کی شادیاں اس استاد و شاگرد سے کردی۔اب چلتے ہیں 10 فیصد جمع 10 فیصد (20فیصد آمدن سے اکٹھا ہونا شروع ہوگئے ) اب ان حضرات کی 20% رقم کاروبار میں بڑی رقم بن جاتی تھی اور اب ان نیک دل لوگوں نے 20% والی رقم پوری دنیا میں قرآن کی تعلیم کیلئے تقسیم کرنا شروع کردی۔ ایک وقت تھا کہ پشاور کی ایک تعلیم گاہ کیلئے آدھی رقم اساتذہ کے اخراجات اور بلڈنگ کا کرایہ بھی دیتے تھے۔ یہ بات تو میرے علم میں تھی میں نے پوچھا کہ ساری دنیا کو بیس فیصد رقم بقدر حصہ تمام تعلیمی اداروں کو ملتا رہا۔ وقت گزرتا رہا اور شیخ صاحب مرحوم اس جہان فانی سے بالآخر رخصت ہوئے اور اپنی یادیں دنیا کیلئے چھوڑ گئے اللہ مہربان ان مرحوم کو اپنی جوار رحمت میں جگہ دے آمین۔