ہم دو بہنیں اور ایک بھائی ہے۔ بھائی کی تعلیم پر جتنا روپیہ پیسہ خرچ کیا وہ اتنا ہی بگڑتا ہے۔ پہلے لڑکیوں کے چکرمیں پڑا پھر نشہ کرنے لگا ہم نے کسی کو بتایا نہیں۔ اس نے وہ زیورات بھی نکال لیے جو والدین نے ہماری شادی کیلئے بنواکر رکھے تھے اب گھر چھوڑ کر چلا گیا۔ والد کو اس پر بہت غصہ ہے۔ وہ کہتے ہیں۔ اس کا ضمیر مرچکا ہے، اس کو بھول جائو۔ (ثناء،لاہور)
مشورہ:خواہشات نفس کا غلام فردان پر قابو پانے کی صلاحیت کھو بیٹھتا ہے۔ عقل انسانی ذہن کے اندر حقائق کو جانچنے، پرکھنے اور مسائل حل کرنے کا ذریعہ ہے جو نفسانی خواہشوں، ضمیر کے تقاضوں اور معاشرتی حقیقتوں کے مابین مفاہمت کرواتا ہے۔ جو شخص اخلاقی حدود اور پابندیوں کا خیال نہ کرے، اپنوں کے جذبات کا بھی لحاظ نہ ہو‘ احساس جرم نہ ہو، ضمیر کی خلش نہ رہے تو ایسا شخص محبت دینے اور پانے سے بھی محروم ہو جاتا ہے۔ اس کو نفسیاتی طور پر صحت مند نہیں کہا جاسکتا، فی الحال بھائی سے کوئی امید نہ رکھیں۔ یہ ہوسکتا ہے کہ اس کے دوستوں سے مل کر اس کو نشے کے نقصانات سے آگاہ کیا جائے، ضمیر کو جگایا جائے کہ وہ مجرمانہ زندگی چھوڑ کر پرسکون اور خوشگوار زندگی کی خواہش کرے۔ ان ارادوں کے بعد اس کے روئیے میں بہتری ممکن ہے۔