Search

گزشتہ چھ ماہ سے میری طبیعت ہر چیز سے الجھنے لگی۔ بس اپنا کمرہ اور اپنا بستر ہونا، نہ کچھ پڑھنا اچھا لگتا نہ کسی سے ملنا۔ کوئی خود ہی بات کرنے آجاتا تو بھی دل گھبراتا ہے، کھانا پینا بھی چھوڑ دیا۔ امی سکول ٹیچر ہیں وہ بھی میری کیفیت کو نہ سمجھیں۔ اپنی ایک دوست کے مشورے سے نفسیاتی معالج کو دکھایا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ پندرہ دن بعد علاج چھوڑ کر پھر پہلے والی کیفیت میں کھو گئی۔(ن۔ش،اسلام آباد)
مشورہ:چھ ماہ سے زیادہ اداسی، پژمردگی اور غم کی کیفیت رہے تو سمجھ لینا چاہیے کہ نفسیاتی مرض ڈپریشن ہے۔ آپ نے اپنی کیفیت بہت بہتر انداز میں بیان کی۔ دکھ مجھے اس بات کا ہوا کہ دوبارہ مایوسی کی طرف چلی گئیں اور بہتری کی امید بھی نہ رکھی۔ ایک طرف ادویات کا استعمال تو دوسری طرف خود کو بہتر محسوس کرنے والی تجویز پر عمل، وہ بھی مسلسل اور مستقل مزاجی کے ساتھ ، صبر آزما کام ہے جبکہ پہلے والی حالت میں رہنا نسبتاً آسان مگر تکلیف دہ ہے۔ ارادہ کریں، پکا ارادہ کہ گھبراہٹ اور لاتعلقی کی کیفیت سے باہر آنا ہے۔کمرے کے اندھیرے چھوڑ کر قدرتی روشنی میں بھی وقت گزار کر دیکھیں، بہتری محسوس ہوگی۔