Search

سیدنا مقدام بن معدیکرب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا بیان ہے کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’یاد رکھو! کچلی والے درندے‘ گھریلو گدھے اور ذمی (کافر) کی گری ہوئی چیز حلال نہیں‘ البتہ اگر اسے اس کی ضرورت نہ ہو تو (پھر اٹھائی جاسکتی ہے۔‘‘ (ابوداؤد: 3804)۔اگر کوئی کسی ذمی کو ناجائز قتل کردے تو اس سے پچاس اونٹ دیت لے کر مقتول کے ورثاء کو دی جائے گی۔ جیسا کہ رسول کریم ﷺ نے اس کا حکم دیا ہے۔ (ابوداؤد 4583)اگر ہم ایک اونٹ کی اوسط قیمت پچاس ہزار لگائیں تو پچاس اونٹ کم از کم پچیس لاکھ کے بنتے ہیں۔
والدین سے حسن سلوک: سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کی والدہ کو زمانہ جاہلیت ہی میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے طلاق دے دی تھی۔ اسلام آنے کے بعد انہوں نے اسے قبول نہیں کیا۔ جب صلح حدیبیہ ہوئی تو وہ اپنی صاحبزادی کے پاس مدینہ آئیں تاکہ بیٹی کوئی خدمت کرے۔ سیدہ اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا: اللہ کے نبیﷺ! میری والدہ مشرکہ ہیں اور اسلام قبول کرنے کا بھی ان کاکوئی ارادہ نہیں۔ وہ میرے پاس آئی ہیں تاکہ میں ان کی خدمت کروں تو کیا میں ان سے صلہ رحمی (خدمت) کرسکتی ہوں؟ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’بالکل تو اپنی والدہ کی خدمت کر‘‘ (ابوداؤد 1668)