Search

جب ہم خود کو کامیاب خوش بخت تصور کرنے لگیں تو پھر کامیابی اور خوش بختی کے دروازے بھی کھلنے لگتے ہیں۔
محمد ہارون‘ کراچی

خوداعتمادی پیدا کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو کامیاب اور باوقار فرد تصور کرنے لگیں۔ روزانہ اس کی مشق کرنی چاہیے۔ تخیل کی دنیا میں‘ خیالوں ہی خیالوں میں‘ اعتماد اور وقار کے ساتھ کسی مشکل چیلنج کا مردانہ وار مقابلہ کیجئے۔ مثلاً اگر آپ لوگوں کے سامنے بولنے سے گھبراتے ہیں تو ہر روز تصور کی دنیا میں کسی بڑے اجتماع کے سامنے اعتماد سے کھڑے ہوجائیے اور تقریر شروع کردیجئے۔ روزانہ مشق سے اس قسم کے مثبت تصورات ہمارے ذہن کی گہرائیوں میں اتر جاتے ہیں۔ وہ ہمارے لاشعور کا ہماری شخصیت کا حصہ بن جاتے ہیں۔ گویا ہم کامیابی کی توقع کرنے لگتے ہیں کامیابی کیلئے تیار ہوجاتے ہیں۔لوگوں کو عدم تحفظ کا شدید ترین احساس اس وقت ہوتا ہے جب وہ اپنے خوابوں کی قیمت پر خوفوں سے مغلوب ہوجاتے ہیں۔ واقعی جب ہم اس قدر خوفزدہ ہوجائیں کہ خوابوں کی پرواہ بھی نہ رہے تو پھر عدم تحفظ کا احساس ہمیں گھیرلیتا ہے۔ بہرطور اس بارے میں کوئی شبہ دل میں نہ لائیں کہ جب ہم خود کو کامیاب خوش بخت تصور کرنے لگیں تو پھر کامیابی اور خوش بختی کے دروازے بھی کھلنے لگتے ہیں۔