Search

آپ عفوودرگزر کے پیکر تھے عفوو درگزر کاعالم یہ تھا کہ مکہ معظمہ میں فاتحانہ داخلہ کے بعد سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوسفیان کے مکان کو جس کے اندر کسی زمانہ میں مسلمانوں کے خلاف سازشیں ہوا کرتی تھیں اور ہادی امام صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کے مشورے ہوتے تھے اس اعلان کے ساتھ دارالامن قرار دیا کہ مکہ کا جو آدمی ابوسفیان کے گھر میں داخل ہوجائے گا اسے امان ہے (صحیح مسلم)۔ فتح مکہ کے بعد ابوسفیان بن حرب بارگاہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں عرض پیرا ہوئے یارسول اللہ! آپ میرے بیٹے معاویہ رضی اللہ عنہ کو اپنا منشی (کاتب وحی) مقرر فرمادیں۔ آپ نے اس درخواست کو شرف قبول بخش کر انہیں اپنا منشی مقرر فرمایا ۔ معاویہ رضی اللہ عنہ فتح مکہ سے پہلے مشرف بایمان ہوچکے تھے۔ غزوہ حنین کے مال غنیمت میں سے آپ نے ابوسفیان اور ان کے دونوں بیٹوں یزید اور معاویہ کو چالیس چالیس اوقیے چاندی اور سو سو اونٹ عطا فرمائے تھے۔ ابن حرب کی منات شکنی ابوسفیان نے مرالظہران کی منزل پر کلمہ شہادت پڑھ کر اپنے اسلام کا جو اظہار کیا تھا وہ تو محض وقتی مصلحت پر مبنی تھا۔ لیکن فتح مکہ کے بعد اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شان عفوو رحمت نوازی سے متاثر ہوکر وہ پکے اور سچے مسلمان ہوگئے اور انہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرچشمہ فیض سے استفادہ کا کافی موقع ملا۔ شرف اسلام کے بعد ان کی رگ رگ میں جہاد فی سبیل اللہ کا خون دوڑنے لگا چنانچہ آپ کے قیام مکہ کے دوران میں عرض کرنے لگے یارسول اللہ! جس طرح میں حالت کفر میں مسلمانوں کے خلاف رزم خواہ رہا ہوں اسی طرح اب بقیہ العمر دشمنان اسلام کے خلاف معرکہ آرا رہوں گا۔ آپ نے انہیں عربوں کے مشہور معبودت مناة کے انہدام کا حکم دیا وہ جاکر اس کو منہدم کرآئے۔