Search

سب کے سامنا کھانا نہیں کھاسکتا
برطانیہ کے ایک سیاستدان لوگوں کی موجودگی میں کھانے سے بہت کتراتے تھے۔ ایک دفعہ وہ اپنے انتخابی حلقے میں لوگوں سے ملنے گئے جہاں انہیں کھانا بھی کھانا تھا۔ موصوف پہلے تو سب کے ساتھ رہے اور خوب باتیں بھی کرتے رہے، لیکن ادھر کھانا میز پر لگا اور وہ ضروری کام کا بہانہ کرکے ٹال گئے۔ کھانا ختم ہوا تو وہ پھر آگئےاور کافی پینے میں سب کا ساتھ دیا۔ جب وہ مہمانوں کو اپنے گھر بلاتے تو انہیں خوش آمدید کہتے۔ ان کے ساتھ خوب باتیں کرتے لیکن کھانا میز پر لگتا تو غائب ہو جاتے۔ بے چاری بیوی طرح طرح کے بہانے بناتی رہتی۔ کھانا ختم ہوتے ہی موصوف نمودار ہو جاتے اور کافی میں سب کا ساتھ دیتے۔
سماج ترسی کی اور بھی بہت سی شکلیں ہیں جن میں ایک یہ بھی ہے کہ اکثر نوجوان شرمیلے پن کی وجہ سے کالج اور یونیورسٹی سے بھاگ کھڑے ہوتے ہیں۔ یہ لوگ چونکہ تنہائی پسند ہوتے ہیں لہٰذا اکثر وہ دوستوں کی دوستی‘ رشتہ داروں میں بیٹھنے اور حتیٰ کہ اپنی ازدواجی زندگی سے بھی بھاگنے لگتے ہیں۔ ایسے لوگوں میں خودکشی کی شرح عام لوگوں سے چھے گنا زیادہ ہوتی ہے۔
شرمیلے پن اور سماج ترسی میں فرق
یہ بات ابھی زیر بحث ہے کہ کیا انتہائی شرمیلے پن اور سماج ترسی میں کچھ فرق ہے؟ برطانیہ میں صرف تین فیصد لوگ مستقل طور پر سماج ترسی میں مبتلا ہوتے ہیں تاہم بارہ فیصد ایسے بھی ہیں جن میں کسی کسی وقت یہ علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ جو لوگ سماج ترسی میں مبتلا ہیں انہیں معالج سے ضرور رجوع کرنا چاہیے۔ اگر ان کا علاج نہ کیا جائے تو پھربعض لوگ ہلکی نشہ آور دوائوں سے خود اپنا علاج شروع کردیتے ہیں اور اس طرح صورتحال کا نشے سے مقابلہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو مناسب نہیں ہے۔ ڈاکٹر بی مونٹ کے خیال میں ایسے مریضوں کے علاج کی جانب پہلا قدم یہ ہونا چاہیے کہ ان کی کیفیت کو واضح طور پر انہیں بتایا جائے۔ پھر مریض سے کہا جائے کہ وہ ایک ڈائری لکھنا شروع کرے جس میں وہ ہر مشکل صورتحال کا اندراج کرے۔ اس طرح معالج کو اس کی کیفیت سمجھنے میں خاصی مدد ملے گی۔ اس کے بعد جو علاج کیاجائے وہ نفسیات اور ادویہ کا امتزاج ہونا چاہیے۔ وقوفی معالجہ بھی مددگار ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اس سے مریض کی عزت نفس میں اضافہ ہوتا ہے اور خود اعتمادی بڑھتی ہے۔ اس معالجے کا وہی اثر ہوتا ہے جو عوام کے سامنے تقریر وغیرہ کے دوران تشویش اور جھجک کم کرنے کے سلسلے میں بیٹا بلاکرز (Beta Blockess) کا ہوتا ہے۔ حال ہی میں پتا چلا ہے کہ مانع اضمحلال ادویہ بھی سماج ترسی کے علاج میں موثر ثابت ہوئی ہیں۔اس کے علاوہ پانچ وقت نماز‘ نماز فجر کے بعد صبح کی سیر‘ نماز کے بعد مسجد میں نمازیوں سے ہلکی پھلکی بات چیت‘ حال احوال پوچھنا اور بتانا۔ صبح نکلتے سورج کے سامنے کھڑے ہوکر لمبے لمبے سانس لیں۔لمبا سانس اندر کھینچیں اور حسب برداشت پھیپھڑوں میں رکھیں اور پھر پریشر کے ساتھ ہوا باہر نکالیں۔حٰم لاینصرون روزانہ سینکڑوں ہزاروں کی تعداد میں پڑھیں۔