حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے غزوۂ طائف کےموقع پر حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو بلایا اور ان سے سرگوشی کی۔ صحابہ اکرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: آج آپﷺ نے اپنےچچازاد بھائی کے ساتھ کافی دیر تک سرگوشی کی۔ سو آپ ﷺ نے فرمایا: میں نے نہیں کی‘ بلکہ اللہ نے خود ان سے سرگوشی کی ہے۔‘‘ (ترمذی‘ ابی عاصم‘ ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن ہے)حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا: میں قرآن کی ہر آیت کے بارے میں جانتا ہوں کہ وہ کس کے بارے ، کس جگہ اور کس پر نازل ہوئی‘ بے شک میرے رب نے مجھے بہت زیادہ سمجھ والا دل اور فصیح زبان عطا فرمائی ہے۔ (ابونعیم‘ ابن سعد)حضرت ابواسحاق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ فرمایا کرتے تھے کہ اہل مدینہ میں سے سب سے اچھا فیصلہ فرمانے والا علی ابن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ہے۔ (امام حاکم)
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کہتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: حسن اور حسین (رضوان اللہ علیہم اجمعین) بہشتی جوانوں کے سردار ہیں اور ان کا باپ ان دونوں سے بہتر ہے۔ (ابن ماجہ)