Search

حضور نبی کریم ﷺ کی رواداری‘ حسنِ اخلاق اور حسنِ سلوک
یمامہ کے سردار ثُمامہ بن اُثال جو نبی کریم ﷺ کا سخت مخالف اور مشرک تھا‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اُسے پکڑ کر حضور ﷺ کی خدمت اقدس میںپیش کیا۔ آپ ﷺ نے اُسے مسجد میں رکھنے اور اس کےساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا۔ نبی کریم ﷺ کو پتہ چلا کہ وہ اکیلا سات آدمیوں کا کھانا کھاتا ہے تو آپ ﷺ نے اس کے پورے کھانے کا انتظام فرمایا‘ روزانہ آپ ﷺ اس پر دعوتِ اسلام پیش کرتے لیکن وہ انکار کرتا‘ تین دنوں کے بعد آپ ﷺ نے اسے آزاد کرنے کا حکم دیا لیکن وہ تین دنوں میں آپ ﷺ کی رواداری ، حسنِ اخلاق اور حسنِ سلوک سے اتنا متاثر ہوچکا تھا کہ اسلام قبول کئے بغیر واپس نہیں گیا۔ مزید اس نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! آج سےپہلے دنیا میں کوئی شخص میری نظر میں آپ سے زیادہ ناپسندیدہ نہ تھا اور اب آپ سے زیادہ دنیا میں مجھے کوئی محبوب نہیں‘ آج سے پہلےکوئی مذہب آپ کے مذہب سے زیادہ میری آنکھوں میں بُرا نہ تھا اور اب وہی سب سے زیادہ پیارا ہے‘ آج سے پہلے کوئی شہر آپ کے شہر سے زیادہ ناپسند نہ تھا اور اب وہی سب سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ (جاری ہے)