Search

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہٗ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ایک شخص اپنے (مسلمان) بھائی سے دوسری بستی میں ملاقات کے لیے روانہ ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے اس شخص کے راستے پر ایک فرشتے کو بٹھا دیا (جب وہ شخص اس فرشتہ کے قریب پہنچا تو) فرشتہ نے اس سے پوچھا: تمہارا کہاں جانے کا ارادہ ہے؟ اس شخص نے کہا: میں اس بستی میں رہنے والے اپنے ایک بھائی سے ملنے جارہا ہوں۔ فرشتہ نے پوچھا: کیا تمہارا اس پر کوئی حق ہے جس کو لینے کیلئے جارہے ہو؟ اس شخص نے کہا: نہیں میرے جانے کی وجہ صرف یہ ہے کہ مجھے اس سے اللہ تعالیٰ کیلئے محبت ہے۔ فرشتہ نے کہا: مجھے اللہ تعالیٰ نے تمہارے پاس یہ بتانے کیلئے بھیجا ہے کہ جس طرح تم اس بھائی سے محض اللہ تعالیٰ کی وجہ سے محبت کرتے ہو اللہ تعالیٰ بھی تم سے محبت کرتے ہیں۔ (مسلم)٭حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: مومن کیلئے جائز نہیں کہ اپنے مسلمان بھائی کو (قطع تعلقی کرکے) تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے لہٰذا اگر تین دن گزرجائیں تو اپنےبھائی سےمل کر سلام کرلینا چاہیے اگر اس نے سلام کا جواب دے دیا تو اجرو ثواب میں دونوں شریک ہوگئے اور اگر سلام کاجواب نہ دیا تو وہ گنہگار ہوااور سلام کرنے والا قطع تعلقی (کے گناہ) سے نکل گیا۔ (ابوداؤد)٭حضرت جابر رضی اللہ عنہٗ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو مسلمان درخت لگاتا ہے پھر اس میں سے جتنا حصہ کھالیا جائے وہ درخت لگانے والے کے لیے صدقہ ہوجاتا ہے اور جو اس میں سے چرا لیا جائے وہ بھی صدقہ ہوجاتا ہے۔ یعنی اس پر بھی مالک کو صدقہ کا ثواب ملتا ہے اور جتنا حصہ اس میں سے پرندےکھالیتے ہیں وہ بھی اس کیلئے صدقہ ہوجاتا ہے۔ (غرض یہ کہ) جو کوئی اس درخت میں سے کچھ (بھی پھل وغیرہ) لے کر کم کردیتا ہے تو وہ اس (درخت لگانے والے) کیلئے صدقہ ہوجاتا ہے۔ (مسلم)۔