تقریباً دس سال پہلے کی بات ہے‘ ضلع بہاولنگر کا ایک چھوٹا سا شہر ہے ڈونگہ بونگہ ہے وہاں کے چند شریر نوجوانوں نے مقامی مسجد میں ایک تقریب میں شرارتاً بدمزگی پیدا کرنے کا پروگرام بنایا۔ اس پروگرام میں شامل وہاں کا ایک مہذب نوجوان بھی تھا جو سارے پروگرام کو تشکیل دےرہا تھا۔ تین لڑکے تھے ۔تین نوجوان تھے تینوں نوجوانوں میں سے دو سگے بھائی تھے اور ایک لڑکا ان کا محلے دار جو نہایت پڑھا لکھا اور بڑا ذہین تھا۔انہوں نے آپس میں پروگرام بنایا کہ ہم وہاں جاکر بدمزگی کریں گے اور تقریب کا ماحول تہس نہس کردیں گے اور خوب تماشا لگے گا۔ لوگ مسجد والوں کو خوب باتیں سنائیں گے۔ تقریب والے دن وہ تینوں موٹرسائیکل پر بڑی تیز رفتاری اور خوشی سے گپیں لگاتے ہوئے جارہے تھے کہ راستے میں ان کا ایکسیڈنٹ ہوگیا جس سے دو لڑکے موقع پر جاں بحق ہوگئےاور ایک کی ٹانگ کٹ گئی۔یہ سارا منظر میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ کوئی انسان کسی دوسرے کو نقصان پہنچاتا ہے تو پہلے اس کا اپنا نقصان ہوجاتا ہے۔سچ ہے کہ جو کسی کا بھی نقصان کرنے جاتا ہے یا کسی کو بڑی محفل میں بے عزت کرنے کی سوچتا ہے کہ اس کا اپنا نقصان ہوجاتا ہے یا وہ خود بڑی محفل میں ہی بے عزت ہوتا ہے۔ ایسے بے شمار واقعات ہمارے معاشرے میں رونما ہوتے ہیں لیکن پھر ہم معاشرے میں بعض لوگ دیکھی ان دیکھی کرکے پھر وہی روش اختیار کرتے ہیں اور نقصان اٹھاتے ہیں جس طرح ان نوجوانوں نے نقصان اٹھایا۔