Search

خلافت عباسیہ میں واثق ایسا جابر بادشاہ تھا کہ اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کوئی بات نہیں کر سکتا تھا ایسا قہر برستا تھا اس کی آنکھوں سے‘ جب موت نے جھٹکا دیا منکرات کا جھٹکا لگا تو ایک دم ہاتھ آسمان کو اٹھ گئے اور کہنے لگا ۔دوسرے وہ ذات پر جس کے ملک کو زوال نہیں اس پر رحم کھا جس کا ملک زائل ہوگیا اور جن آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کوئی بات نہیں کر سکتا تھا اور مرنے کے بعد اس پر چادر ڈال دی تو تھوڑی دیر بعد چادر کے اندر حرکت محسوس ہوئی چہرے کے مقام پر ۔یہ کیا کیسی حرکت ہے چادر الٹا کے دیکھا تو ایک موٹا چوہا اس کی دونوں آنکھیں کھا چکا تھا‘ عباسی محل میں چوہے آ جائیں جن پر 38 ہزار پردے لٹکے ہوئے ہوں اور جن پر سونے کا پانی چڑھا ہو‘ ہیرے وہاں ایسے لٹکائے جاتے تھے جیسے انگور کے گچھے لٹکائے جاتے ہیں وہاں تو چیونٹی کا گزر بھی مشکل سے ہوتا تھا یہ چوہا کہاں سے آ گیا ۔اس کی خواب گاہ میں یہ کہاں سے آیا ہے یہ اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا ہے جو یہ بتانے کے لئے آیا ہے کہ جن آنکھوں سے یہ قہر برساتا تھا تم سب دیکھو تو کہ سب سے پہلے انہی آنکھوں کو اللہ تعالیٰ نے چوہے کا سپرد کر دیا ۔سلیمان بن عبدالملک بڑا خوبصورت بادشاہ تھا ایک وقت میں چار چار نکاح کرتا تھا‘ چار دن کے بعد چاروں کو طلاق دے کر چار اور کر لیتا تھا‘ باندیاں الگ تھیں لیکن پینتیس سال کی عمر میں مر گیا دُنیا میں حد سے زیادہ عیاشی کی ۔اس کے مقابل عمر بن عبدالعزیز ہیں اکتالیس سال ان کے بھی پورے نہیں ہوئے لیکن انہوں نے اللہ تعالیٰ کو راضی کر لیا۔جب سلیمان بن عبدالملک کو قبر میں رکھنے لگے تو اس کا جسم ہلنے لگا تو اس کے بیٹے ایوب نے کہا کہ میرا باپ زندہ ہے ۔ حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ نے کہا کہ بیٹا تیرا باپ زندہ نہیں ہے عذاب جلدی شروع ہو گیا ہے جلدی دفن کر دو‘ سلیمان بن عبدالملک بنو امیہ کے خوبصورت شہزادوں میں سے تھا حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : میں نے اس کو قبر میں اتارا اور چہرے سے کپڑا ہٹا کر دیکھا تو چہرہ قبلہ سے ہٹ کر دوسری طر ف پڑا تھا اور رنگ کالا سیاہ ہوگیا تھا ۔ ایک حدیث کا مفہوم ہے۔ بندے دُنیا کو ہوس کی نگاہ سے مت دیکھ سب سے پہلے قبر میں کیڑا جس چیز کو کھاتا ہے وہ تیری آنکھیں ہیں۔ یہ آنکھیں اللہ تعالیٰ نے اس لئے نہیں دی ہیں کہ تو اوروں کی بیویاں اور بیٹیاں دیکھے اور ان کا غلط استعمال کرے۔ اللہ پاک ہمیں اپنی آنکھوں کا صحیح استعمال کرنے کی توفیق دے آمین!