Search

ماں کی خدمت:حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ اللہ کے پیارے ولی تھے۔ آپ اپنی والدہ کی خدمت کو سب سے بڑی عبادت اور ان کی رضامندی کو دنیا کی سب سے بڑی نعمت جانتے تھے۔ایک رات والدہ نے ان سے پانی مانگا۔ حضرت بایزید رحمۃ اللہ علیہ پیالہ لے کر پانی لینے گئے۔ صراحی کو دیکھا تو وہ خالی پڑی تھی۔ یہ دیکھ کر آپ رحمۃ اللہ علیہ دریا کی طرف چل دئیے۔ اس رات سخت سردی پڑرہی تھی۔ جب آپ دریا سے پانی لیکر آئے تو والدہ سوچکی تھیں‘ آپ رحمۃ اللہ علیہ پیالہ لیکر والدہ کی پائنتی کی طرف کھڑے ہوگئے‘ سردی کی وجہ سے آپ کو بڑی تکلیف محسوس ہورہی تھی مگر آپ پانی کا پیالہ لیے چپ چاپ کھڑے رہے۔ کچھ دیر بعدآپ کی والدہ کی آنکھ کھلی تو انہوں نے دیکھاکہ آپ پانی کا پیالہ لیے کھڑے ہیں۔ والدہ نے اٹھ کر پانی پیا اور پھر کہنے لگیں۔ بیٹے تم نے اتنی تکلیف کیوں اٹھائی‘میرے بستر کےقریب رکھ دیتے‘ میں اٹھ کر خود پی لیتی۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: آپ نے مجھ سے پانی مانگا تھا‘ مجھے اس بات کا ڈر تھا کہ آپ کی آنکھ کھلے گی تو میں آپ کے سامنے حاضر نہ ہوں‘ والدہ یہ سن کر بہت خوش ہوئیں اور انہیں دعائیں دینے لگیں۔(انتخاب:سانول چغتائی‘ رانجھو چغتائی‘ اماں زیبو چغتائی‘ بُھورل چغتائی‘ احمد پور شرقیہ)