Search

 جاپانیوں کی اسی خصوصیت کو ایک امریکی مصنف نے ان لفظوں میں ادا کیا ہے کہ وہ تبدیلی کے آقا بن گئے بجائے کہ وہ اس کا شکار ہوجائیں۔

ایک سفرنامہ میں ایک جاپانی انجینئر شوگوکٹاکورا کا ذکر آیا ہے جن سے میری ملاقات مالدیپ میں ہوئی تھی۔ انہوں نےمیرے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جاپان کے جغرافی حالات نے جاپانیوں کے اندر یہ ذہن پیدا کیا ہے کہ وہ ہمیشہ نئے خیالات کی تلاش میں رہیں۔ وہاں بار بار موسم بدلتے ہیں‘ زلزلے اور طوفان سے بار بار نئے حالات پیدا ہوتے ہیں۔ اس لیے جاپانیوں کو بار بار یہ سوچنا پڑتا ہے کہ بدلے ہوئے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے وہ کیا کریں۔
اس صورت حال نے نئے خیالات کی تلاش کو جاپانیوں کا مستقل مزاج بنادیا ہے۔ یہی مزاج ہے جو دوسری جنگ عظیم کی بربادی کے بعد جاپانیوں کے کام آیا۔ انہوں نے جنگ کے بعد بدلے ہوئے حالات کی روشنی میں اپنے معاملہ پر ازسر نو غور کیا اور نئے حالات کے مطابق نیامنصوبہ بنا کر دوبارہ زیادہ بڑی کامیابی حاصل کی۔ جاپانیوں کی اسی خصوصیت کو ایک امریکی مصنف نے ان لفظوں میں ادا کیا ہے کہ وہ تبدیلی کے آقا بن گئے بجائے کہ وہ اس کا شکار ہوجائیں۔زندگی کا سفر کبھی ہموار راستہ پر طے نہیں ہوتا‘ زندگی حادثات اور مشکلات سے بھری ہوئی ہے۔ یہ حادثے اور مشکلیں افراد کو بھی پیش آتے ہیں اور قوموں کو بھی۔ یہ خود خالق کا قائم ہوا نظام ہے‘ اس سے بچنا کسی بھی طرح ممکن نہیں۔ ایسی حالت میں انسان کیلئے کامیابی کا راستہ صرف ایک ہے۔ وہ مشکلات کے باوجود اپنے سفر کو جاری رکھے۔ وہ راستہ کے کانٹوں اور پتھروں کے باوجود منزل تک پہنچنے کا حوصلہ کرسکے۔ حالات کی تبدیلی کے بعد حالات کے خلاف شکایت نہ کیجئے بلکہ نئے حالات کے مطابق اس کا نیا حل سوچیے اور آپ ہمیشہ کامیاب رہیں گے۔