Search

میں مالی طور پر بہت پریشان تھا، غموں کا مارا تھاکوئی راستہ اور کوئی جگہ ایسی نظر نہ آتی تھی کہ جہاں جاکر اپنے دکھوں اور پریشانیوں کا مداوا کرسکتا ۔میں نے موتی مسجد کے بارے میں سنا تو یہاں آکر اللہ پاک سے اپنے دُکھ اور پریشانی کی داستاں عرض کی اوراپنا دل کھول کر اللہ پاک کے سامنے رکھ دیا کہ یااللہ! اب میں اتنا پریشان اور ذہنی دبائو کا شکار ہوگیا ہوں کہ یہ میری برداشت سے باہر ہے اورتو اپنے بندوں پر ان کی برداشت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا ،میرا دل ان آزمائشوں کو مزید سہنے کی طاقت نہیں رکھتا اب یہ پھٹ جائے گا۔دعاکیلئے ہاتھ اُٹھائے ،میںاپنے رب سے باتیں کررہاتھاآنسومیرے ہاتھوںسے نکل کر دامن کوبھگورہے تھے میںپھر نفل پڑھنے میں مشغول ہوگیا نفل پڑھنے کے دوران بچوںکی طرح پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا اور جیسے بچہ اپنے باپ کے سامنے ضد کرتا ہے کچھ اسی طرح میری بھی حالت ہوگئی اور اللہ تعالیٰ سے عرض کیا کہ یا اللہ! آج تو میں آپ سے اپنے مسائل کے حل کی بھیک مانگتا ہوں، بس پھر کیا تھا کہ میری خوشیاں‘ راحتیں اورسکون تو جیسے میری جھولی میں آگرے ہوں،میرے کام بنتے چلے گئے ،کئی لوگوں نے میرے پیسے دینے تھے وہ خود آکرپیسے دے گئے، اچھی جگہ نوکری مل گئی،چاہت کے مطابق تنخواہ ملی۔ میں کس طرح اپنے رب کا شکریہ ادا کروں ۔  (عبداللہ ‘لاہور)