مغفرت قریش کی دعا
غزوہ احد میں سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کے چار دانت شہید ہوئے تھے اور سر مبارک اور چہرہ انور زخمی ہو گیا تھا۔ یہ دیکھ کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہ عالم اضطراب میں عرض پیرا ہوئے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاش آپ ان دشمنان دین (قریش) پر بددعا کرتے تاکہ دنیا ان کے خار وجود سے پاک ہو جاتی اور ان کی جفا کاریوں کا سلسلہ ختم ہوتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں لعنت اور بددعا کے لئے مبعوث نہیں ہوا ہوں بلکہ لوگوں کو راہ حق کی طرف بلانے کیلئے بھیجا گیا ہوں۔ آخر جب بار بار کہا گیا کہ قریش کی تعدیاں اب حد سے بڑھ گئی ہیں تو آپ نے ان کے حق میں یہ دعا کی۔ الٰہی! میری قوم کو بخش دے کہ یہ لوگ بے خبر ہیں۔جنگ اُحد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار مبارک میں خود کے دونوں حلقے پیوست ہو گئے تھے اور حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے اپنے دانتوں سے انکو نکالا تھا جب ایک حلقے پر دانتوں کو جما کر اوپر کو کھینچا تو زیادہ زور لگانے کی وجہ سے حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کا ایک دانت ٹوٹ گیا اور جب دوسرا حلقہ نکالنے کیلئے زور لگایا تو ایک اور دانت نکل آیا۔ یہ دیکھ کر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے التماس کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! دشمنوں کے حق میں بددعا کیجئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر بھی یہی دعا کی الٰہی! میری قوم کو بخش دے کہ یہ لوگ ناواقف ہیں (بیہقی فی الشعب) یعنی جو کچھ کر رہے ہیں ناواقفیت کی بنا پر کر رہے ہیں۔