حضرت بشر بن منصور رحمۃ اللہ علیہ کہتےہیں جب طاعون کی وبا پھیلی ہوئی تھی تو ایک آدمی کثرت سے قبرستان جاتا اور جنازے پڑھتا تھا جب شام ہوتی تو قبرستان کے دروازے پر کھڑا ہوجاتا اورکہتا: ’’اے قبرستان والو! اللہ تعالیٰ تمہاری وحشت کو انس میں بدل دے اور تمہاری مسافرت پر رحم فرمائے اور تمہارے گناہوں سے درگزر کرے اور تمہاری نیکیاں قبول فرمائے۔‘‘ اس کے بعد گھر چلا جاتا۔ وہ آدمی خود بتاتا ہے کہ ایک شام مجھے بہت دیر ہوگئی لہٰذا میں قبرستان نہ جاسکا۔ گھر چلا گیا۔ رات کو نیند میں لوگوں کا ایک بہت بڑا مجمع میرے پاس آیا۔ میں نے پوچھا کہ تم کون ہو اور کیا کام ہے؟ کہنے لگے: ہم قبرستان والے ہیں میں نے پوچھا کیا کام ہے؟ کہنے لگے: آپ نے اپنی طرف سے ہمیں شام کے وقت ہدیہ پہنچانے کا عادی بنا رکھا ہے۔ میں نے پوچھا کون ساہدیہ؟ کہنے لگے: وہی دعائیں جو آپ مانگا کرتے تھے۔ آدمی کہتا ہے کہ اس کے بعد میں نے وہ معمول قائم رکھا اور کبھی نہیں چھوڑا۔ (بحوالہ: علامہ ابن قیم الجوزیہ رحمۃ اللہ علیہ)