یقین مانیے! خوشیاں آپ کے قدم چومیں گی ۔ میں نہیں چاہتی کہ کوئی دوسری ماں اپنی بچی کو رخصت کررہی ہو تو اس کے دل سے دعائیں نہ نکل رہی ہوں وہ چاہے بھی تو دعا اس کے ہونٹوں پر نہ آرہی ہو۔ یہ غم اور یہ صدمہ میں جھیل چکی اور جھیل رہی ہوں۔ اب میری بیٹی کے حالات ملاحظہ فرمائیے!
اس کا شوہر بالکل نکما ہے‘ چور ہے اور چوری میری بچی کی چیزیں کرتا ہے۔ نہ کبھی نماز پڑھی‘ نہ قرآن کی تلاوت‘ بلکہ قرآن تو اسے پڑھنا آتا ہی نہیں۔خود جاب نہیں کرتا زبردستی میری بچی کو ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں لگایا ہے۔اس کی تنخواہ پر گزارہ کرتا ہے‘ میری بچی صبح آٹھ بجے گھر سے نکلتی ہے اور شام چھ بجے تھکی ہاری آتی ہے اور پھر اس سے کھانا بنواتا ہے۔میری بچی کا زیور‘ برانڈڈ جوتی‘ میک اپ کپڑے الغرض ہر چیز اس کی بیچ دیتا ہے۔نشہ کرتا ہے اور زبردستی میری بچی کو نشے کے انجکشن لگاتا ہے۔ وہ دن بدن کمزورہوتی جارہی ہے‘ اولاد کا اس کو شوق نہیں ہے۔اس کی ساس اس کی تنخواہ سے زبردستی پیسے لیتی ہے اور اپنی چونچلے پورے کرتی ہے۔
میں اب طلاق کی بات کرتی ہوں تو مانتی نہیں‘ میرے پاس گھر نہیں آتی‘ باپ اس کی شکل دیکھنا گوارا نہیں کرتا مگر اندر ہی اندر کڑھتا ہے‘ تکیہ میں سر دے کر رو لیتا ہے۔ مگر اس سے بات نہیں کرتا۔ بس رب کریم سے دعا مانگتی ہوں کہ میری بیٹی کا شوہر جاب کرنا شروع کردے‘ میری بیٹی کو عزت دے‘اس سے نوکری نہ کروائے۔ اس کو گھر کی رانی بنا کر رکھے۔ اس کا شوہر چوریاں چھوڑ دے‘ اپنا گھر سنبھال لے‘ میری بیٹی کو عزت دے۔