محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! مجھے یہ واقعہ میری ایک شاگرد ’ح‘ نے سنایا جو اس کے تایا کے ساتھ پیش آیا تھا یہ بہت پرانی بات ہے۔ مانسہرہ شہر کے ایک محلے کی ہے جب وہاں آبادی بہت کم تھی۔ ’ح‘ کے تایا تب نوجوان تھے۔ ایک مرتبہ کہیں کام سے ’ح‘ کے تایا گھر سے باہر کہیں گئے ہوئے تھے جب وہ گھر واپس آنے لگے تب تک رات ہوگئی تھی۔ ابھی وہ گھر سے تھوڑا دور ہی تھے ان کی نظر راستے کے ایک طرف کھڑی بلی پر پڑی جو ان کو دیکھتے ہی دیکھتے بلی سے گدھا پھر گدھے سے انسان پھر انسان سے کتا بن گئی وہ ڈر کے مارے آیۃ الکرسی کا ورد کرتے ہوئے گھر پہنچنے کے لیے تیزی سے قدم اٹھانے لگے کہ انہیں پیچھے سے کسی کی آواز آئی شکر کرو کہ تم بچ گئے ہو ورنہ ہمارے قبضے میں ہوتے ۔پھر گھر پہنچنے کے بعد انہیں ایک یا دو دن تک بخار رہا۔