Search

وہ ایک انتہائی نیک دل اور ہمدرد انسان تھے۔ کسی کو پریشان دیکھ کر جب تک اس کی پریشانی دور نہ کرلیتے، چین سے نہ بیٹھتے تھے۔ لہٰذا اس اجنبی کے ساتھ چلتے ہوئے وہ اس ظالم سردار کے دروازے پر پہنچے۔ دستک دینے پر وہ خود ہی باہر آیا اور اپنے دروازے پر انہیں دیکھ کر حیرت زدہ رہ گیا۔ یک دم اس پر نیک انسان کا رعب طاری ہوگیا اور وہ کانپنے لگا۔ اس نے پوچھا۔ ’’آپ میرے دروازے پر کیسے آئے؟‘‘ جواب میں انہوں نے بجائے منت سماجت کرنے کے بڑے پروقار لہجے میں کہا:’’تم نےاس آدمی سے جو چیز خریدی ہے فوراً اس کے دام ادا کرو۔‘‘حیرت کی بات تھی کہ ان کا دشمن ہونے کے باوجود وہ ظالم سردار انکار کی جرأت نہ کرسکا اور اس پر اس قدر رعب طاری ہوا کہ فوراً اس آدمی کو اس کی چیز کے دام ادا کردیئے۔ ’’کیا آپ جانتے ہیں؟ یہ نیک دل انسان کون تھے جو غیروں کی مدد کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار نہیں ہوتے تھے اور بے لوث ہوکر لوگوں کی مدد کرتے تھے، بغیر کسی غرض کے اوروں کے کام آتے تھے۔ امید ہے آپ جان گئے ہوں گے یہ ہمارے آقا جناب محمد رسول اللہﷺ تھے اور وہ ظالم کون تھا وہ آقائے کائناتﷺ کا سب سے بڑا دشمن ابوجہل تھا۔ اس کا اصل نام عمروبن ہشام تھا۔ یہ مردود ساری عمر اسلام کا بدترین مخالف ہی رہا۔ یہ اکثرتاج دارِ انبیاء ﷺ کی توہین کا ارتکاب کیا کرتا تھا جورب العالمین کو قطعاً پسند نہیں کہ کوئی اس کے محبوب کی شان میں گستاخی کرے۔ لہٰذا اسی جرم کی پاداش میں رب العزت نے اسے ذلت و پستی کے گہرے گڑھے میں پھینک دیا۔ جنگ بدر کے موقع پر یہ گستاخ دو ننھے منے بچوں کے ہاتھوں قتل ہوا۔