محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! سب سے پہلے عبقری کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے اور میری یہ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اجرعظیم عطا فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو درازیٔ عمر عطا کرے تاکہ آپ رہتی دنیا تک لوگوں کی رہنمائی کریں۔ عبقری رسالے سے بے شمار باتیں سیکھنے کو ملی ہیں۔ میں اس خط کے ذریعے عبقری قارئین خاص طور پر خواتین کیلئے کچھ مفید باتیں لکھنے جارہی ہوں۔ مجھے امید ہے کہ خواتین میری اس تحریر کو پڑھیں گی بھی اور اس پر عمل بھی کریں گی۔ ایک عام مشاہدہ ہے کہ خواتین مردوں کے مقابلہ میں زیادہ ناشکری کرتی ہیں جب بھی خواتین آپس میں بیٹھتی ہیں تو زیادہ تر ان کی زبان پر کسی نہ کسی حوالے سے شکوہ شکایت رہتی ہے‘ ایسی خواتین ہر کسی کے سامنے اپنے دکھڑے روتی نظر آتی ہیں‘ جیسے ان سے دکھی اور تکلیف میں کوئی اور نہیں‘ حالانکہ حقیقت اس کے برعکس ہوتی ہے‘ ایسی خواتین اپنی زندگی میں کبھی مطمئن نہیں ہوتیں اور کسی حال میں بھی خوش نہیں رہتیں‘ ان کے پاس سب کچھ ہوتے ہوئے بھی اداسی یا مایوسی کا کوئی نہ کوئی جواز موجود ہوتا ہے‘ ایسی خواتین میں جتنا مادہ حسد و جلن کا ہوتا ہے اتنی ہی برداشت کی کمی پائی جاتی ہے۔ یہ خواتین ہمیشہ ناخوش نظر آتی ہیں جبکہ خوشی انسان کے اندر چھپا ایک قدرتی جذبہ ہوتا ہے جو حسد کی آگ میں جل کر خودبخود دفن ہوجاتا ہے‘ حاسد خواتین کسی کی خوشی میں خوش نہیں ہوتیں یہ کسی کو بھی آگے بڑھتے ہوئے نہیں دیکھ سکتیں۔ اچھا کھاتے پیتے یا ترقی کرتا دیکھک ر فوری جل کر راکھ ہوجاتی ہیں لیکن کتنی عجیب بات ہے سراسر اپنا نقصان کرتی ہیں۔ کیونکہ یہ اٹل حقیقت ہے کہ دینے والی ذات اللہ پاک کی ہے وہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے۔ اسی طرح چھین لینے کا اختیار بھی اس کے پاس ہے۔ حسد کرنا‘ دوسروں کی ٹوہ میں لگے رہنا‘ بھلا یہ کہاں کی عقل مندی ہے‘ دانش مندی تو یہ ہے کہ جو چیزیں اور لوگ آپ کی زندگی میں ہیں جو آپ کے پاس موجود ہے اس کی قدر کیجئے۔ ان چیزوں کا رونا مت روئیں جو آپ کے پاس نہیں ہے۔ ذرا سوچیے! جو کچھ آپ کے پاس ہے کل نہ ہوا تو آپ کیا کرلیں گی۔ خدا کا شکر ادا کریں اس نے آپ کو ان بے حساب نعمتوں سے نوازا جن سے دوسرے محروم ہیں۔ اپنے سے نیچے دیکھئے اور صبر شکر کی عادت ڈالیں۔ جو نعمتیں آپ کے پاس پہلے سے موجود ہیں کیا آپ ان کا سچے دل سے شکر ادا کرتی ہیں‘ نہیں کرتیں تو پھر خود سوچئے‘ آپ مزید نعمتوں کی حق دار کیسے ہوسکتی ہیں؟ ہمیں وہی ملنا ہے جس کے ہم حق دار ہوتے ہیں‘ اللہ تعالیٰ کی نظر میں خود کو اس قابل بنائیے۔ عاجزی و انکساری اپنائیں‘ رویوں میں لچک پیدا کریں۔ صرف کہنے کی حدتک نہیں جب تک آپ دل و دماغ سے پوری طرح اس بات کا اقرار نہیں کرتیں کہ جو کچھ آپ کے پاس ہے اللہ پاک کا دیا ہوا ہے اور بہت سے لوگوں سے بہتر ملا ہے۔ یاد رکھیے! صبر میں سکون اور بے صبری میں بے چینی اور غم پوشیدہ ہے‘ شکرسے نعمتوں میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ ناشکری سے نعمتوں میں زوال شروع ہوجاتا ہے۔ اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ کیا چاہتی ہیں‘ تھوڑا کیے کو بہت جانیے گا اور عمل کرکے اپنی زندگی کو جنت بنائیں۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!آپ کی ہر پل خیریت مطلوب ہے‘ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کی عمر‘ عمل‘ عزت و مرتبہ میں ہرپل اضافہ فرمائے اور آپ کی نسل در نسل کو شاد و آباد رکھے اورعبقری کی پوری ٹیم کو جزائے خیر فرمائے اور ہر شر سے محفوظ رکھے۔محترم حضرت حکیم صاحب! میرا ذاتی خیال ہے کہ مجھے بڑا گوشت‘ انڈے کی زردی‘ چاکلیٹ‘ کالی چائے‘ کھجور‘ خشک میوہ جات کی تھوڑی مقدار بھی کھانے سے الرجی ہوجاتی ہے‘ آپ کے درس میں ناف تر رکھنے کا سن کر میں نے ناف میں ’’پٹرولیم جیل‘‘ لگانا شروع کردی‘ مجھے 90 فیصد آرام آچکا ہے جبکہ TRITONانجکشن (اسٹیرائیڈ) سے بھی اتنا فائدہ نہ ہوا تھا لیکن اس وقت سوائے میرے چہرے کے پورے جسم پرنشان تھے۔ اب تھوڑا بہت کچھ کھالوں تو کچھ بھی نہیں ہوتا اگر ’’لاہوری مقدار‘‘ یعنی بہت زیادہ کھاؤں تو تھوڑی سی الرجی ہوجاتی ہے مگر ناف میں پٹرولیم جیل لگانے سے آرام آجاتا ہے۔ اس کے علاوہ جلدی الرجی کے مریض اگر کچا پیاز‘ گوشت‘ ڈبہ بند اشیاء‘ ڈرائی فروٹ‘ مصنوعی کلرز سے پرہیز کریں تو انہیں فائدہ ہوگا۔ (ج‘ لاہور)
داغ دھبے دور کرنے کیلئے مغزبادام مقشر کو چار گنا گلاب میں رگڑ کر محلول بنالیں اور ضرورت کے وقت چہرے پر لگائیں یا پھر متاثرہ جگہ پر لگائیں‘ چند دن میں ہی داغ دھبے دور ہوجائینگے۔