Search

آم کے پتے اور امراض شوگر :ذیابیطس کے مرض میں آم کے پیڑ کے نوخیز پتے بہت مفید سمجھے جاتے ہیں۔ تازہ پتوں کو رات بھر پانی میں بھگوئے رکھنے کے بعد صبح پانی کو چھاننے سے پہلے یہ پتے اسی پانی میں اچھی طرح نچوڑ لیے جائیں۔ یہ مشروب روزانہ صبح پینے سے ذیابیطس کے مرض پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔ اس مشروب کے متبادل کے طور پر تازہ پتوں کو سائے میں خشک کرلیا جاتا ہے۔ پھر ان کا سفوف بنا کر محفوظ کرلیتے ہیں۔ یہ سفوف دن میں دوبار یعنی صبح و شام آدھا چائے کا چمچہ پانی کے ساتھ استعمال کرناانتہائی مفید ہے۔خربوزہ! عورتیں اور جوان لڑکیاں: عورتوں اور لڑکیوں کو ایام کے دوران پیشاب کی جلن اور سوزش کی تکلیف ہوتی ہے ان کے لیے خربوزہ غذا بھی ہے اور دوا بھی۔خواتین اگر خربوزے ’’ایام‘‘ کے دوران کھائیں تو ان کی ایام کی شکایات دور ہوجاتی ہیں اور ان کے چہرے پر اگرخدانخواستہ داغ دھبے ہوں تو وہ دور ہوجاتے ہیں۔ دودھ کی کمی ہو تو یہ اس کمی کو پورا کرتا ہے۔ یونانی حکماء کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ خربوزہ ایک ایسا سستا اور مفید پھل ہے جو اہم غذائی ضروریات کو پورا کرتا ہے اور گھر کے کام کاج میں چستی پیدا کرتا ہے۔ جریان اور لیکوریا: جامن کی گٹھلی کا سفوف یا جامن کا پھل خشک کرکے ستو بناکر شکر یا شہد ملاکر استعمال کرنا سیلان الرحم (لیکوریا) اور جریان منی میں بھی مفید ہے۔ مسوڑھوں کا ورم اور پائیوریا: جامن کے خشک پتوں کا منجن مسوڑھوں کو مضبوط کرتا ہے۔ مسوڑھوں کے ورم اور مسوڑھوں سے خون آنے (پائیوریا) میں بہت فائدہ مند ہے۔دانتوں کےا مراض میں مبتلا ضرور آزمائیں۔