Search

پچھلی امتوں میں سے کسی فرد کی عمر ہزار سال تھی اور وہ عابد و زاہد اور متقی اور پرہیز گار بھی رہا لیکن اسے اجرو جزا ہزار سالوں کی ہی ملےگی۔ لیکن امت محمدﷺ کی امت کا ایک فرد اگر اسی سال کی عمر پارہا ہے ار وہ اسی سال مسلسل شب قدر بھی پارہا ہے تو اس کا اجرو ثواب 6666 سال اور 8مہینوں سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ کہاں ہزار سال اور کہاں 6ہزار 6 سو 66سال۔ کتنے خوش قسمت اور نصیب والے ہیں وہ لوگ جو شب قدر کی قدرو منزلت کو سمجھتے ہیں۔ شب قدر کی تلاش و جستجو کرتے ہیں۔ اللہ کے پیارے اور متقی بندوں کے نزدیک تو ہر رات قدر کی رات ہوتی ہے۔ وہ ہر رات اللہ کے حضور عاجزی سے سجدہ ریز ہوتے ہیں اور خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو ہر رات گناہوں سے بچتے ہیں جس دن یا رات کوئی گناہوں سے بچ گیا وہ دن یا رات اس کیلئے عید کی طرح ہے۔ سب سے بڑی خوشی کی بات یہی ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کا محبوب و پیارا بن جائے۔(حبیب القمر مدنی)۔