حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ رمضان کی رات میں ایک مؤمن بندہ نماز پڑھتا ہے جس نماز کے ہر سجدہ پر اُس کے لیے ڈیڑھ ہزار نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور اُس کے لیے جنت میں سرخ یاقوت کا ایک اتنا بڑا گھر بنایا جاتا ہے جس کے ساٹھ ہزار دروازے ہوتے ہیں اور ہر دروازے پر سونے کا ایک محل ہوتا ہے۔ (یعنی گویاساٹھ ہزار محل بنائے جاتے ہیں) اور پورے ماہِ رمضان میں کسی بھی وقت خواہ رات ہو خواہ دن اگر سجدہ کرے تو اس کو ایک اتنا بڑا درخت ملتا ہے جس کے سائے میں سوار پانچ سو سال تک دوڑتا رہے۔ (الترغیب والترہیب جلد۲ صفحہ۹۳)
حضرت عبدالرحمن بن جبیر رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ کو ایک مرتبہ تیز بھوک لگی (اور کھانے کو کچھ نہ تھا) تو آپ ﷺ نے ایک پتھر لیا اور اسے پیٹ پر رکھ لیا اور فرمایا کتنے لوگ اٍیسے ہیں جواس دنیا میں لذیذ کھانوں اور نازو نعمت میں لگے ہیں اور وہ قیامت کے دن ننگے اور بھوکے ہوں گے اور بہت سے ایسے لوگ ہیں جو نفس کا اکرام کرنے والے ہوں گے لیکن حقیقت میں اسے ذلیل کرنے والے ہوں گے بہت سے وہ لوگ جو نفس کی تذلیل کرنے والے ہوں گے(دنیا میں) حقیقت میں اس کی (آخرت میں) عزت کرنے والے ہوں گے۔ (ترغیب جلد۳ ص ۱۴۰)
حضرت ابوحجیفہ رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں کہ میں نے گوشت روٹی کا ثرید کھایا اور آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا‘ مجھے ڈکار ہوا۔ آپ ﷺ نے فرمایا اس ڈکار سے بچو جو آج دنیا میں جس قدر پیٹ بھرکر کھانے والا ہوگا کل قیامت میں اسی قدر بھوکا ہوگا۔ آپ ﷺ کے اس فرمان مبارک کے بعد حضرت ابوحجیفہ رضی اللہ عنہٗ نے کبھی پیٹ بھر نہیں کھایا یہاں تک کہ اس دنیا سے چل بسے۔ صبح کھاتے تو شام نہ کھاتے‘ شام کھاتے تو صبح نہ کھاتے۔ ابن ابی الدنیا کی ایک روایت میں ہے کہ ابوحجیفہ رضی اللہ عنہٗ نے کہا میں نے تیس سال تک پیٹ بھر نہیں کھایا۔ (ترغیب جلد۳ ص ۱۳۷)