Search

محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! کے بعد عرض ہے کہ میں آپ کا رسالہ ستمبر 2008ء سے پڑھ رہی ہوں۔ ایک دن اچانک میرے میاں صاحب یہ رسالہ گھر لائے‘ میں نے دیکھا اور پڑھا آپ یقین جانیے عجیب سی کیفیت ہوگئی‘ خاص کر آپ کا درس ہدایت اور روحانی محفل سے فیض پڑھا تو بہت خوشی ہوئی۔ جب سے رسالہ پڑھنا اور اس میں موجود روحانی محفل کرنا شروع کی ہے نماز کی عادت پڑگئی‘ اب تو تہجد بھی پڑھتی ہوں۔ اب میں آپ کو روحانی محفل کا فیض بتاتی ہوں جس کی وجہ سے آج پہلی دفعہ میں کسی شمارے میں لکھ رہی ہوں۔ میری شادی میرے کزن سے ہوئی۔ ہمارا رشتہ ہمارے بڑوں نے طے کیا‘منگنی کے بعد ہم ایک دوسرے کو خط بھی لکھتے اور فون بھی کرتے‘ میرے میاں مجھ سے بہت محبت کرتے تھے اورہیں۔ منگنی کے 3 سال بعد میری شادی ہوئی۔ شادی کے بعد میرے شوہر میرا بہت زیادہ خیال رکھتے تھے۔ ابھی شادی کو چھ ماہ ہی ہوئے تھے کہ میری ساس اور نندوں نے کہنا شروع کردیا کہ ہمارا بیٹا اکیلا ہے بہو کو کچھ ہوا نہیں‘ ابھی کوئی امید نہیں‘ گھر میں روز لڑائی جھگڑا شروع ہوگیا۔ میرے میاں جب اپنی والدہ کو سمجھاتے تو الٹا میری ساس انہیں سخت تنقید کا نشانہ بناتیں اور کہتیں کہ تمہیں تمہارے سسرال نے تعویذ پلادئیے ہیں تو صرف ان کی بات کرتا ہے۔ تجھے میری کوئی بات سمجھ نہیں آتی۔ روز روز کے طعنوں نے مجھے ذہنی مریض بنا دیا تھا اس مشکل دور میں بھی میرے میاں نے میرا بہت خیال رکھا‘ میری ساس میرے ساتھ جتنا بُرا سلوک کرتیں میں ان کے ساتھ اتنا ہی اچھا کرنے کی بھرپور کوشش کرتی۔ میری غلطی نہ ہونے کے باوجود روز ان سے معافی مانگ لیتی‘ کبھی کبھی ان کے پاؤں پکڑلیتی کہ مجھ سے نہ جھگڑا کریں۔ وقت یونہی گزرتارہا۔ پھر عبقری گھر آیا‘ میں نے اس میں سے دیکھ کر روحانی محفل کرنا شروع کردی‘ ہرماہ باقاعدگی سے روحانی محفل کرتی اور محفل کے بعد اللہ سےخوب رو رو کر دعا کرتی کہ یااللہ میری گود ہری کردے۔ میری دعا قبول ہوئی اور شادی کے دو سال بعد اللہ نے مجھے چاند سا بیٹا دیا‘ پھر مزید دو سال بعد اللہ نے ایک اور بیٹا دیا اب میرے گھر کے حالات بہت بہتر ہوگئے ہیں۔