دنیا کا ہر مسئلہ ایک عمل سے حل
مجھے اس خانہ بدوش سے انسیت ہوگئی:اللہ ہر در پہ فقیرنیاں بھیجتا ہی رہتا ہے اور وہ اللہ کے نام پہ مانگتی ہیں۔ ایک بار دستک دی جب کوئی گھر سے جواب نہیں ملتا تو بیل دے دیتیں ہیں۔ چند منٹ انتظار کرتی ہیں اور پھر چلی جاتی ہیں لیکن ہمیشہ سے میرے پاس ایک خانہ بدوش گداگرآیا کرتی تھی۔ مجھے بھی اس سے بہت انسیت ہوگئی تھی۔ اگر کسی وجہ سے وہ کچھ عرصہ نہ آتی تو میں اس کے آنے کی دعا مانگا کرتی۔ کچھ اشیاء میں اس کے لئے محفوظ کرکے رکھا کرتی۔ اس کے مانگنے کا انداز بے حد نرالا ہوتا آواز میں بلا کا کرب لجاحت اور محبت ہوتی۔ یوں تو ہمیشہ ہی بہت سی خانہ بدوش آیا کرتی تھیں مگر ایک خانہ بدوش وہ آتی جس کی مانگنے کی ادا نرالی تھی۔
خانہ بدوش کی دکھ بھری التجا:ایک روز خلاف توقع اسی خانہ بدوش کی آواز آئی۔ وہ سننا تھی کہ میں گیٹ پہ گئی اور اس کی دکھ بھری التجا سننے لگی۔اس کی فریاد سن کر میرے آنسو چھلک پڑے‘ اپنے آنسو چھپائے اس کے تقاضے پورے کئے اور کہا آئندہ آئو گی تو اوردے دوں گی۔ اس کا انداز ایسا تھا اس کے جملے میرے دل میں جذب ہوگئے۔ سوچتی رہ گئی یہ مجھ سے مانگ رہی ہے۔ دینے والا تو وہ داتا ہے۔ وہ رازق ہے۔ پھر سوچا اس رازق نے اس خانہ بدوش کا رزق مجھے بھیجا ہے‘ اس لئے یہ میرے در پہ آئی ہے۔ اس کا حصہ اس کو دے دیا۔ اس کا انداز ایسا تھا اس کے جملے میرے دل میں جذب ہوگئے۔میں نے سوچا کیسے یہ چندنوالوں کے لئے مجھ سے مانگتی ہے۔ صرف اس کو اس چھوٹی سی دنیا کا پتہ ہے۔ اپنی آخرت سے موت سے منکر، نکیرکے سوال جواب سے بے خبر ہے۔ کیا تمہیں کلمہ آتا ہے؟اایک دن راقم نے اس سے کہا ایسا کرو۔ تم جہاں بھی جاتی ہو۔ چلتے چلتے تھک جاتی ہو۔ تم کلمہ پڑھتی رہا کرو۔ یہ کلمہ تمہاری تھکن دور کرے گا۔ سفر آسان کرے گا۔ گرمی میں تمہارا سائبان بن جائے گا۔ ایک دم اس نے سوال کیا کیا کلمہ پڑھنے سے ٹھنڈا پانی بھی ملے گا۔ میں نے کہا ہاں اور جو کچھ تم اپنے رب سے مانگو گی وہ سب کچھ ملے گا۔ ہر قسم کا رزق ملے گا جس چیز کی آرزو کرو گی وہ سب کچھ ملے گا۔ مگر شرط یہ ہے کلمہ پڑھتی رہنا۔ بیماری میں جسم بیمار ہوتا ہے زبان تندرست ہوتی ہے۔ میری تندرستی کا راز:کثرت سے کلمہ پڑھنے کا راز ہے کہ میں تندرست رہتی ہوں۔ یوں بھی مجھے آرام کرنا مشکل لگتا ہے اسی لئے اللہ مجھے بیمار نہیں کرتا۔ جب بیماری دیتا ہے تو پھر اسی کے در سے شفاء کی بھیک مانگتی ہوں۔ وہ خالق مجھے شفاء دیتا ہے۔ وہ خالق جس نے میری تخلیق کی ہے۔ وہ مجھے باخبر کردیتا ہے، کونسی جڑی بوٹی استعمال کرنی ہے جس میں شفاء ہے۔ میں بیماری میں کسی ڈاکٹر سے رجوع نہیں کرتی۔قارئین!صرف پانچ چیزوں کا پرہیز کرلیں۔ اللہ آپ کا ہر پرہیز اور بیماری ختم کرے گا۔جھوٹ بولنے سے پرہیز کرلیں۔ کسی پہ الزام نہیں لگائیں۔ کسی کی باتیں نہ چرائیں۔ کسی کو دھوکہ نہ دیں۔ کسی کی غیبت نہ کریں۔ کسی کا حق نہ ماریں۔پرانا سوٹ پہنا‘ کٹورا لیا اور بھکارن بن گئی: خانہ بدوش کی بات ہورہی تھی ۔ اس کا مانگنے کا انداز ایسا تھا۔ اس کے جملے میرے دل میں جذب ہوگئے۔ میں نے بھی فوراً اپنی الماری سے پرانا سوٹ تلاش کیا۔ ایک پرانا سا کٹورا لیا۔ پھر خشوع کے ساتھ وضو کیا۔ اللہ کی بھکارن بنی‘ نوافل ادا کئے۔ آپ بھی ایسا ہی کریں۔ نماز ادا کریں تو خالی کٹورا ہاتھ میں ساتھ لے کر جائیں۔ جب نماز ادا کرچکیں تو خالی کٹورا ہاتھ میں لیں اس میں ندامت کے آنسو بہائیں سسکیاں اور آہیں ہوںجو عرش کو ہلا دیں اور زبان سے کہیں اے اللہ میرا دل تیری یاد سے خالی ہے۔ اسے اپنی یاد سے بھر دے۔ اے اللہ! میرا ظاہر باطن ایک کردے اے اللہ میری روح کو پاکیزہ بنا دے۔ اے اللہ! مجھے رزق حلال دے۔ میرے بچوں کو نیک بنا۔ اللہ کی مخلص بھکارن بنیں۔ اللہ آپ کے کٹورے میں قبولیت دعا کی بھیک ڈال دے آمین۔آئیے عبقری کی خواتین قارئین !آپ کی توجہ ایک اہم مسئلے کی طرف مبذول کرواتی ہوں اور اس کا حل بھی اسی میں بتاتی ہوں:۔
نیند ہم سے کیوں روٹھی!
نیند نہ آنے کے اسباب یا نیند کیوں نہیں آتی:اس وقت سب سے گھمبیر مسئلہ ہے کہ ہمیں نیند نہیں آتی۔ تھکن کے باوجود‘ نیند کی چاہت کے باوجود نیند کو ترس گئے۔ نیند کو آوازیں دیتے ہیں‘ پکارتے ہیں مگر نیند اللہ والوں ، اللہ کے ولیوں‘ اللہ کے درویشوں اور فقیروں کے پاس بسیرا کر گئی۔ یہ ان کے بستروں پہ جا سوئی۔ یہ لوگ جب اللہ کی خاطر سفر کرتے ہیں۔ دوسروں کی اغراض پوری کرنے کے لئے گھروں سے نکلتے ہیں۔ دوسروں کے دکھ بانٹتے جاتے ہیں تو یہ نیند کی دیوی اگر یہ اللہ کے بندے صحرا میں بھی درخت سے ٹیک لگا کر بیٹھ جائیں تو یہی دیوی ان پر مہربان ہوتی ہے اور انہیں تھپک تھپک کے سلا دیتی ہے۔ چند منٹ سونے کے بعد یہ لوگ بیدار ہوتے ہیں تو لگتا ہے جوان ہو کے اٹھے ہیں۔
آپ کو بھی نیند بہت گہری آئے گی: آپ کو نیند بہت گہری آئے گی۔ چند باتوں پر عمل کرلیجئے۔ حسد کو اپنے سے دور کردیں۔ نیند نہ آنے کاسب سے بڑا سبب حسد ہے۔ حسد بدترین بیماری ہے۔ یہ دل میں آگ لگائے رکھتی ہے۔ کسی کی خوبی دیکھ کر جلنا، جلتی آگ کے شعلے نظر آتے ہیں۔ اگر کہیں کسی ذخیرے کو آگ لگ جاتی ہے۔ پانی سے بجھایا جاتا ہے۔ آگ کو ٹھنڈک چاہیے۔ دل کی آگ کو اللہ کی یا د سے بجھائے۔’’ حسد انسان کی ہڈیوں تک کو گلا دیتا ہے‘‘ اندر کی لگی آگ انسان کو نیند سے بہت دور کر دیتی ہے۔ اس کو بستر بھی آگ کا محسوس ہوتا ہے۔ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے سوال کیا جب ہم رقص سرور کی محفلوں میں ہوتے ہیں تو ہمیں کبھی نیند نہیں آتی جب ہم قرآن اور نوافل و تہجدادا کررہے ہوتے ہیں تو ہمیں نیند آجاتی ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ایک بستر پہ آگ ہو اور دوسرے پہ پھولوں کا بچھونا ہو۔ تو نیند کون سے بستر پر آئے گی؟ وہ شخص کہتا ہے پھولوں کے بستر پہ، امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا یہی فرق ہے۔ اللہ کی یاد پھولوں کا بچھونا ہے اس میں جنت کی خوشبو ہوتی ہے۔ اس میں سکون ہی سکون ہوتا ہے۔ پھولوں کے بچھونے پہ ہر ایک سو جاتا ہے۔ برائی کی محفلیں نیند کو چرا لیتی ہیں‘ سکون کو بھگالے جاتی ہیں ۔ تھکن اور بے سکونی میں اضافہ کرتی ہیں۔ مال و زر جب چوری ہو جاتا ہے تو افراد کی راتوں کی نیند اڑ جاتی ہے۔ دن کا سکون اور بھوک پیاس اڑ جاتی ہے۔ نیند چوری ہو جاتی ہے تو دل و دماغ کی یہی کیفیت ہوتی ہے لیکن ایک بات کا بے حد فرق ہے۔ جب مال و زر کو ڈاکو چرا کر بھاگتے ہیں تو اہل خانہ جان ہتھیلی پہ رکھ کر ڈاکوئوں کا پیچھا کرتے ہیں ۔ چور جو کچھ لے بھاگے ہیں ان سے چھین لیا جائے۔ تو سنیے کیا کبھی اپنی قیمتی نیند کو
بھی ڈاکوئوں سے چھینا ہے کیونکہ پوری زندگی کا نظام پوری نیند بناتی ہے۔ کم از کم چھ گھنٹے گہری نیند سوئیں تو محسوس ہوتا ہے اس کی تھکن کو بستر نے چوس لیا ہے بیداری کے بعد کلمہ اور لاحول پوری پڑھ کر اٹھتا ہے تو محسوس کرتا ہے دوبارہ جوانی آگئی ہے۔ نیند کو منانے کے لئے حلال رزق بہت ضروری ہے بلکہ نیند لانے کی پہلی شرط رزق حلال ہے۔
ایک مرتبہ میں کسی ساتھی کے ساتھ ہسپتال گئی جس ڈاکٹر کے پاس جانا تھا ، جانے پر معلوم ہوا کہ ڈاکٹرصاحب کافی علیل ہیں۔ دو ہفتے سے ڈیوٹی پہ نہیں آرہے۔ سوچا ڈاکٹر کی مسز کے پاس جاکر ان کا حال معلوم کیا جائے۔ ہسپتال سے مریضہ کے ہمراہ ڈاکٹر کی رہائش گاہ پر گئے ۔ بیل دی کچھ دیر بعد ایک بچہ آیا اس نے دروازہ کھولا ہم اندر چلے گئے۔ ایک بچی آئی اس نے ہمیں ایک روم میں بٹھا دیا۔ کچھ دیر گزرگئی مگر ان کی مسز نہ آئیں۔ روم سے باہر آئی شاید ان کی بچی تھی۔ وضو کرنا ہے۔ ظہر کا وقت ہوچکا تھا۔ اس نے سنک بتا دیا وضو کرنے کے لئے ٹونٹی کو کھولنا تھا۔ ٹونٹی میں نے کھول لی مگر اس میں پانی نہیں آرہا تھا۔ سینک پہ نظر ڈالی تو وہ اتنا گندہ تھا۔ ایک بار ابکائی آئی۔ بال پھنسے ہوئے تھے۔ لگتا تھا یہ سینک برسہا برس سے دھلا ہی نہیں نہ صابن تھا۔
ایک جگ میں پانی لیا اور اس سے وضو کیا۔ جائےنماز کا اہل خانہ سے تقاضا کیا تو معلوم ہوا کہ انہیں تو یہ تک نہیں معلوم کہ جائے نماز کس کو کہتے ہیں۔ ناچیز نے اپنا گائون بچھایا اور اس پہ نماز ادا کی۔ کچھ ہی دیر بعد ڈاکٹر کی مسز نمودار ہوئیں لیکن وہ اس قدر پریشان تھیں۔ پہلی بات جو کی وہ یہ تھی۔ مجھے پتا نہیں ہمارے گھر میں کیڑے مکوڑے‘ چھپکلیاں بہت زیادہ ہیں۔ میں نے نگاہ اٹھائی تو دیکھا کہ چیونٹیوں نے کمروں میںگھر بنا رکھے تھے ، کاکروچ بچی کچھی خوراک پہ چمٹے ہوئے تھے۔ چھتوں اور دیواروں پہ لا تعداد جالے لٹکے ہوئے تھے۔ دھلے بے دھلے کپڑے لانڈری پورے گھر میں بکھری ہوئی تھی۔ نئے اور پرانے جوتوں کا کمروں کے دروازے پہ ڈھیر کی شکل اختیار کر رکھی تھی۔ دروازوں کے لاک ٹوٹے ہوئے، کچن کا جائزہ لیا تو عقل یہ تسلیم کرنے سے انکار کررہی تھی ، کچن ہے یا کسی کباڑیے کی دکان ، وہاں تو چند سیکنڈ کھڑے ہونا دشوار تھا۔ گھر کے سیوریج بند تھے۔ مین گٹر سے پانی ابل رہا تھا جس کی وجہ سے شدید قسم کی تعفن پھیل رہی تھی۔ اصل مقصد جس کے لئے آئی تھی وہ تو ان کی مسز سے پوچھا ہی نہیں۔ وہ میرے قریب آئیں تو راقمہ نے استفسار کیا کہ ڈاکٹر کلینک پر کیوں نہیں۔ انہوں نے غمگین ہوکر بتایا وہ تو دو ہفتے سے سو ہی نہیں سکے۔ نیند نہیں آتی مسلسل جاگنے سے بہکی بہکی باتیں کرتے ہیں۔ خواب آور گولی کھالیتے ہیں تو بمشکل پندرہ منٹ نیند آتی ہے۔ پھر وہی کیفیت۔ اتنے میں اندر سے بلند آواز میں شور آنے لگا جیسے کوئی گالیاں دے رہا ہو۔ اپنی اولاد اور بیوی کو ،یہ وہی ڈاکٹر تھے جن کا معلوم کرنا تھا۔ ان کی اہلیہ سے معذرت کی بہن آپ کی بیماریوں کا کوئی علاج نہیں۔ اس کا علاج صرف رزق حلال ہے جو آپ کے گھر ناپید ہے۔ یہ کہا دوبارہ گائون پہنا اور گھر کے لئے روانہ ہوگئی۔ مگر شدید پیاس لگ رہی تھی۔ وہاں قریب میں ملنے والی کا گھر تھا سوچا ملاقات ہو جائے گی۔ جاکر دروازے پہ دستک دی۔ ایک خاتون نے دروازہ کھولا ان کے ہاتھ میں تسبیح تھی۔ گرم جوشی سے استقبال کیا اور ہمیں ایک سادہ سے صاف ستھرے کمرے میں بیٹھا دیا اور خود چلی گئیں جلد ہی واپس آئیں تو جگ گلاس کی ٹرے تھامے تھے‘پانی پی کر طبیعت بحال ہوئی۔ یہاں پہ گھر کا جائزہ لیا گھر بہت صاف ستھرا تھا۔ ہر چیز قرینے سے جگہ پہ رکھی تھی۔ معلوم ہورہا تھا نمازوں کا ٹائم ٹیبل صحیح جا رہا ہے۔ رزق حلال کی برکتیں محسوس ہورہی تھیں۔ گھر کا سکون دیکھتے ہوئے خاتون سے اس کا راز پوچھاتو کہنے لگیں:ہمارے گھر میں کبھی حرام رزق نہیں آتا۔ قلیل سی رقم ہوتی ہے۔ مگر اللہ اس میں ایسی برکت دیتا ہے، میری ہر ضرورت پوری ہو جاتی ہے ۔ میںسوچ رہی تھی یہ بھی خاتون ہیں اور ڈاکٹر کی مسز بھی خاتون تھیں۔ اس خاتون کا گھر جنت کا حصہ معلوم ہوتا ہے اور اس کی خاتون کا گھر مسائل دکھ اذیت اور کرب کا حصہ تھا۔
نیند کو لانے کے طریقے لکھ رہی ہوں۔ گہری نیند کا راز پہلی شرط رزق حلال ہے۔ جھوٹی قسمیں نہ کھائیں جھوٹ کو اپنی زندگیوں سے نکال دیں۔ امانت میں خیانت نہ کریں۔ سب سے بڑی امانت آپ کا پانچ فٹ کا انسان ہے۔ اس پہ کلمہ پڑھنے کے بعد کلمے کا عمل والا آلہ فٹ کریں۔ یہی پڑھتے رہیں، نہیں ہے اللہ کے سوا کوئی معبود محمد(ﷺ) اللہ کے رسول ہیں۔ نیند لانے کے طریقے: (۱) دوپہر کا کھانا کھانے کے ساتھ سردی ہو یا گرمی لسی کا استعمال ضروری کریں (۲)قیلولہ کرنے لیٹیں تو ٹی وی مت دیکھیں ۔ (۳) سورہ النبا ایک بار پڑھیے یا اس کی 9 نمبر آیت گیارہ بار پڑھیے ۔ (۴) تین بار آہستہ آواز میں اذان مکمل پڑھیںاور الصلوٰۃ خیر امن النوم سات مرتبہ پڑھیں، صبح کو جس وقت اٹھنا ہو اس عمل سے فوراً اسی وقت پہ اٹھا جائے گا، کبھی بھی نماز قضا نہیں ہو گی۔ صرف رات کو ہی نہیں بلکہ دن کے اوقات میں جب بھی سوئیں گے اور جس وقت ، جتنے منٹ سو کر اٹھنا چاہیں اس عمل کو پڑھنے سے اٹھ جائیں گے۔ (۵) جب سونے کے ارادے سے لیٹیں تو کبھی بھی چائے مت پئیں۔ (۶) ادرک لہسن اور ہلدی تینوں ہم وزن ہوں لیں، (ہلدی کی گانٹھیں لیں اور ان کو پانی میں 72گھنٹے کے لئے بھگو دیں، یہ آلو کی طرح نرم ہو جائیں گی۔ ان کو کاٹ لیجئے جیسے باریک پیاز کاٹی جاتی ہے ‘ایک پائو سرسوں کا تیل لے لیں۔ اس میں تینوں اشیاء ڈال کر ہلکی آنچ پہ پتیلے میں پکنے کیلئے رکھ دیں۔ اتنا پکائیں کہ لہسن ادرک ہلدی جل جائے اورتیل باقی رہ جائے۔ پتیلا چولہے سے اتارئیے اور نیچے رکھ دیجئے، ٹھنڈا ہونے کے بعد نتھار کر کسی بوتل میں رکھ لیں۔ ہر روز رات کو پائوں کے تلوئوں میں، پائوں کی انگلیوں کے بیچ میں اچھی طرح مالش کریں اور سر پہ بھی مالش کریں۔ بہت گہری نیند آئے گی۔
گیارہ مرتبہ سینے پہ دائیں ہاتھ رکھ کر پڑھیں۔ اللہ کے نام پڑھنے سے بہت کمالات ملیں گے۔ یہ عمل مجھے ایک اللہ کے درویش نے سکھایا تھا۔
سکول سے آتے ہی بچوں سے سکول بیگ لے کر الگ رکھیے۔ منہ ہاتھ دھلا ئیے۔ انہیں کھانا دیجئے، بچوں کو ساتھ لے کر چند منٹ لیٹیں
آیت ۹ سورہ النباء ۔ یہ پڑھتی رہیں، بچوں کے کان میں پھونک ماریں۔ بچے پر سکون نیند سوئیں گے۔ مالش کا جو طریقہ بتا دیا اس پہ عمل کیجئے۔ بچے جب بے حد تھک جاتے ہیں تو انہیں نیند نہیں آتی۔ ریڑھ کی ہڈی ناقابل برداشت حد تک تھک چکی ہوتی ہے۔ جب بچے لیٹتے ہیں تو آرام کے بجائے انہیں شدید تکلیف ہوتی ہے۔ پورا جسم اکڑ چکا ہوتا ہے۔ اس لئے مالش بہت ضروری ہے۔
قرآن کو اپنی زندگیوں میں شامل کرلیں۔ اس آسمانی تحفے کو استعمال کریں اس کو جزدان میں نہ سنبھال دیں۔ یہی تو ہماری زندگی کا سب سے بڑا اعزاز ہے۔ یہی تو ہمارے لئے جنت کے دروازے کھلوائے گا۔ اپنی ویران زندگی کو عمل کی دنیا سے آباد کریں۔ قرآن کو مسلسل پڑھیں۔
دو روحانی ٹوٹکے مخلص بہنوں کے نام
نظر لگی ہو تیر بہدف دم:میں کسی کے گھر گئی تھی وہاں پہ میں نے ایک خاتون کو دیکھا جو کسی خاتون کو دم کررہی تھیں جن کو بہت سخت نظر لگی تھی، جب وہ خاتون دم کر چکیں تو میں نے ان سے سوال کیا آپ نے جو دم کیا ہے۔ واقعی وہ تیر بہدف ہے۔ اگر آپ دم کرنے کا طریقہ مجھے بتا دیں تو آخرت میں آپ کا بھلا ہوگا، دنیا میں بھی جو لوگ استعمال کریں گے آپ کو دعا دیں گے۔ میری بات سن کر وہ خاتون سوچ میں پڑ گئیں، کہنے لگیں یہ دم میری نانی کیا کرتی تھیں لیکن انہوں نے یہ دم اپنی زندگی میں کسی کو نہیں دیا جب ان کی موت کا وقت قریب آیا تو انہوں نے میری والدہ یعنی اپنی بیٹی کو دے دیا لیکن ساتھ یہ بھی تاکید کی کہ یہ دم کرنے کا طریقہ آگے کسی کو نہ دینا میری ماں نے عمل کیا اور کسی کو اپنی زندگی میں یہ عمل نہ دیا، جب ان کا انتقال ہوا تو ایک ہفتہ قبل یہ عمل مجھے دے دیا۔ سب کو دم کرتی تھیں مگر عمل نہ بتاتیں ان کے پاس دو عمل تھے دونوں تیربہدف ہیں۔ مجھے تو بے چینی لگ گئی کسی طرح ان سے یہ دونوں عمل لوں اور آگے چلا دوں تاکہ جو دنیا سے کوچ کر گئی ہیں ان کو اجر ملے اور رہتی دنیا تک یہ عمل چلتا رہے اور لوگ ٹھیک ہوتے رہیں۔ دعا ئیں دیتے رہیں مگر انہوں نے عمل نہ دیا۔ میں نے کسی طرح ان سے ان کی رہائش گاہ کا پتہ چلایا اور دوسرے روز ان کے گھر گئی اور ان کی پسند کی چیزیں لے گئیں‘ مجھے دیکھا تو ان کا موڈ بہت خراب ہوگیا مگر میں تو اسی کوشش میں تھی۔ اللہ مقصد میں کامیاب کردے۔ پھر تو دو چار روز گزر جاتے اور میں ان خاتون کے گھر چلی جاتی۔ دم کرنے والی خاتون بھی بے حد علیل تھیں۔ فکر یہ تھی ان کے ساتھ یہ دم دفن نہ ہو جائے۔ ایک دن تین مرتبہ یٰسین پڑھ کر گئی اور سورہ مزمل کی کچھ آیات پڑھیں ان پہ دم کیا۔ اللہ کی نظر کرم تھی اس دن انہوں نے مجھے ایک دم تو دے دیا مگر دوسرا دم دینے کو تیار نہ ہوئیں۔ کہنے لگیں دوسرا دم بہت بھاری ہے۔ کچھ روز بعد پھر میں ان کے دروازے پہ دستک دے رہی تھی۔ دوسرا دم لینے گئی۔ دروازے پہ کھڑے کھڑے پسینے آگئے۔ جون کی گرمی میں دروازے پہ گائون کے ساتھ انتظار کرنا بہت مشکل ہوتا ہے مگر ایک مقصد کی لگن تھی۔ صبر سے انتظار کیا اب ہر دو منٹ بعد میں نے دستک دینی شروع کی۔ اندر سے آواز آئی۔ کون ہے صبر کرو آتی ہوں۔ میں نے پھر صبر کرنا شروع کردیا ، بہت دیر بعد صبر کا قفل ٹوٹا، وہ باجی نمودار ہوئیں۔ انہوں نے سوال کیا، کیا کام ہے، راقمہ نے جلدی سے ناشتہ دان دیا کہ اس میں آپ کےلئے کڑی ہے، ناشتے دان ذرا جلدی خالی کردیں۔ کہنے لگیں اندر آجائو میںاندر چلی گئی۔ لگتا تھا آج تو میری مراد پوری ہو جائے گی۔
انہوں نے مجھے برتن واپس کیا تو ناچیز کہنے لگی آپ نے دوسرا دم دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اگر آپ اس وقت لکھوا دیں ۔ وہ گویا ہوئیں دم تو لکھوا دوں گی مگر میرا بھی ایک کام کرنا۔ میرا تو اوپر کا دم اوپر اور نیچے کا نیچے رہ گیا۔ یا اللہ یہ کہیں میرے کنگن نہ مانگ بیٹھیں۔ زیوارت کی طرف سے تو بالکل قلاش ہوں۔
خوف سے حالت غیر یا اللہ دم بتانے کا کتنا معاوضہ لیں گی۔ کیونکہ ان لوگوں کے تقاضے کافی بھاری بھرکم ہوتے ہیں۔ منتظر تھی کیا تقاضا کریں گی۔ پھر گویا ہوئیں میرا ہاتھ پکڑ کر کہنے لگیں :(ان کے لہجےمیں لکھ رہی ہوں) ’’دیکھ !بات سن جب تو کڑی پکاوے تو مجھے بھی دے کر جایا کر‘ اچھے اور بڑے برتن میں لانا اور اگر کبھی بریانی پکائے تو وہ بھی دے جایا کر‘ شوق سے کھاتی ہوں‘‘ میرے تو دل کی کلی کھل گئی۔ جی میں آپ کو ہمیشہ یہ دونوں چیزیں پہنچاتی رہوں گی۔ آپ مجھے دم لکھوا دیں میں نے ڈائری کھولی۔ تیربہدف‘ نظر لگی ہو‘ یہ پڑھ کر دم کریں۔تعوذ تسمیہ ایک بار‘سورۃ فاتحہ 4 بار، چاروں قل دو بار، سورہ ابی لہب ایک بار، سورہ نصر ایک بار، سورہ کوثرپانچ بار،آیۃ الکرسی ایک بار، دعائے قنوت ایک بار،’’ رب رکھے کون چکھے‘‘ پانچ بار،’’ رب راکھا ‘‘سولہ بار،’’ اللہ مالک‘‘ پانچ بار، ’’اللہ نگہبان‘‘ پانچ بار، ’’اللہ حافظ‘‘ بسم اللہ، خدا حافظ بسم اللہ، یہ مکمل دم ہے۔ کبھی بھی نظر لگی ہو‘ تین مرتبہ فجر ‘عصر ‘مغرب میں کریں، زیادہ نظر ہو تو تین دن پانچ یا سات دن کرلیں۔ انشاء اللہ ٹھیک ہوجائے گی۔
دم کریں شفا پائیں :راقمہ کو جس نے دم دیا ہے ان کے درجات بلند ہوں۔ یہ کسی عامل نے ان خاتون کو دم دیا تھا اور ساتھ تاکید کی تھی یہ دم کسی کو نہ دینا ، سورہ یٰسین پڑھنے کی برکت ہے یہ دم ملا۔ میری قارئین بہنوں کی خدمت میں حاضر ہے۔
کوئی زہریلا جانورکاٹ لے تو:اگر شہد کی مکھی ‘ڈیمو ، بھڑبہت زہریلا ہوتا ہے، میرون اور پیلے رنگ کا ہوتا ہے یا زہریلا جانور کاٹ لے، طریقہ :تعوذ تسمیہ مکمل ایک بار، اس کے بعدبیس تک الٹی گنتی پڑھنی ہے‘ بیس سے لے کر ایک تک۔ گنتی پڑھ کر کچی زمین پہ تھوکیں، وہ مٹی جس پہ تھوکا ہے شہادت کی انگلی سے وہ مٹی لگائیں ، کاٹی ہوئی جگہ یہ وہ مٹی لگا دیں، تڑپتا فرد ٹھیک ہو جائے گا۔ یہ معجزہ میں نے آنکھوں سے دیکھا اور تجربہ بھی کیا۔ تین بار کردیں پانچ بار بھی کرسکتے ہیں۔ (ذکیہ اقتدار‘ بہاولنگر)
بیٹیوں کے لیے شادی کا بہترین تحفہ
سورہ قریش: ہماری زندگی کی مالی اور گھریلو الجھنوں کا بہترین حل‘ عمل کریں اور فائدہ اٹھائیں یہ سب میرے خود کے آزمودہ ہیں۔
رخصتی میں نصیحتوں کے ساتھ سورہ قریش کا تحفہ دینا نہ بھولیں۔ پھر آپ کی بیٹی ہمیشہ خوش اور آباد رہے گی۔ سسرال اور شوہر بھی راضی رہیں گے۔طریقہ کار: نئے گھر کے طور طریقے سمجھنے میں ٹائم لگتا ہے۔ اس وجہ سے بہت سے کام پسند نہیں آتے۔ اس کا بہترین حل یہ ہے کہ کام توجہ سے کریں۔ بڑوں سے پوچھ لیں۔ اگر پھر بھی لگے کہ کام صحیح نہیں ہوا ، باتیں سننی پڑیں گی۔ سورہ قریش کا ورد کریں۔ایک دو یا تین بار پڑھیں ۔ یہ تو وقت سے پہلے پڑھنے کا کمال تھا۔ بات بڑھے گی نہیں تو جھگڑے کا تو سوال ہی نہیں اٹھتا۔ اگر پڑھنا بھول جائیں اور غلطی ہو جائے تو 21 بار پڑھ کر باتیں سنانے والے کا تصور کرکے پھونک دیں۔ اب یقیناً بچ جائیں گے۔
صلح کرانے کے لئے:اگر دو لوگوں میں صلح کرانی ہو چاہے وہ آپ کے پڑوس میں ہوں یا دوسرے شہر میں، آپ گھر بیٹھے ہی 21 بار سورۂ قریش پڑھ کر دونوں کا تصور کرکے پھونک دیں اگر ان بن زیادہ ہو تو 3 دن تک کریں کام بن جائے گا۔ صلح ہو جائے گی۔ اگر آپ اپنے لئے کرنا چاہیں تو دوسرے حریف پر 21 بار سورۂ قریش پڑھ کر دم کریں (تصور کرکے پھونکیں)۔
اَنَا کا مسئلہ بنانے والوں کے لئے بہترین تحفہ:بعض لوگ صلح تو کرنا چاہتے ہیں پر پہل کرنا نہیں چاہتے تو وہ بھی 21 بار پڑھ کر جس سے صلح چاہتا ہے اس کا تصور کرکے پھونک دیں۔ آپ کی پہل بھی ہو جائے گی اور کسی کو پتہ بھی نہیں چلے گا۔
بچوں کی ضد کے لئے:ایک سے تین بارسورۂ قریش پڑھیں ، بچہ فوراً ضد چھوڑ دے گا اور آپ کی بات مان لے گا۔ اگر کسی کو آپ نے کچھ غلط کہہ دیا ہے اور آپ چاہتے ہیں کہ یہ بات دوسروں تک نہ پہنچے تو سننے والے پر ایک بار پڑھ کر پھونک دیں یا صرف مقصد ذہن میں رکھ کر پڑھ لیں۔ وہ کسی سے کچھ نہیں کہے گا۔ جھگڑا نہیں بڑھے گا لیکن عادت نہ بنائیں کیونکہ ناحق خدا بھی آپ کا ساتھ نہ دےگا۔
بچوں کے جھگڑے:اگر بچے آپس میں جھگڑا کر رہے ہوں اور آپ کچن میں ہوں یا دوسرے کمرے میں ہوں ان کی آواز سنیں تو وہاں جائے بغیر ہی ایک دو یا تین بار ہی سورہ قریش کا ورد کریں گی توجھگڑا ختم ہو جائے گا۔
بڑ بڑ کرنے والوں کے لئے:کبھی بچوں کو یا بڑوں کو کوئی بات بری لگ جاتی ہے یا کسی کو مارو تو وہ بڑ بڑ کرتا رہتا ہے یا کوئی مسلسل کسی کی برائی کررہا ہو یا تلخ گفتگو کررہا ہو یا دو لوگ آپس میں بحث کررہے ہوں تو بار بار ان کو چپ ہونے کا کہنے کے بجائے صرف ایک‘ دو یا تین بار سورہ قریش پڑھیں وہ بندہ فوراً چپ ہو جائے گا۔
کچھ ناگوار گزرے:تو بھی آپ ایک دو یا تین بار سورہ قریش پڑھیں جیسے کہ کوئی باہر پٹاخے پھوڑ رہا ہو، واش بیسن میں اپنی ناک کی تفصیلی صفائی کررہا ہو یا کوئی شور مچا رہا ہو اور منع کرنے پر باز نہ آئے تو یہی آزمائیں بغیر کچھ کہے اپنی بات منوائیں۔
بچوں کی مائوں کے لئے:بچوں کی حرکت پر اکثر مائوں کو ہی باتیں سننی پڑتی ہیں چاہے وہ محلے والوں سے ہوں یا گھر والوں سے یا ان کے اپنے شوہر سے ۔ بس جب بھی آپ کو لگے کہ آپ کے بچے کی یہ حرکت آپ کو باتیں سنوائے گی۔ چاہے وہ محلے میں کسی بچے کو مار کر آیا ہو یا گھر پر کچھ نقصان کیا ہو۔ باتیں سنانے والے کا تصور کرکے سورہ قریش ایک دو یا تین بار پڑھیں اور بچ جائیں کیونکہ اس میں آپ کا کوئی قصور نہیں ہے۔ جب کوئی باتیں نہیں سنائے گا تو آپ کا بھی کسی سے جھگڑا نہیں ہوگا۔
مالی فوائد:کچھ بھی خریدتے وقت اپنی مرضی کے ریٹ پر خریدیں۔ خریداری کے وقت سورہ قریش کا ورد کریں اور فائدہ اٹھائیں۔ دکاندار جلد ہی مان جائے گا۔ جھگڑا بھی نہیں ہوگا۔ پھونکنا نہیں ہے صرف مقصد کو ذہن میں رکھ کر پڑھنا ہے۔ یہی طریقہ سواری پر جانے کے لئے کرایہ طے کرتے وقت بھی آزمائیں اور نفع پائیں۔ سواری جلد ملنے کے لئے بھی یہی طریقہ اپنائیں۔ راستہ بھول جائیں تو اس کے لئے بھی یہی آزمائیں۔
ہاسپٹل ، بل جمع کرانے کے لئے، یا رش والی جگہ پر ورد کریں اور پہلے آئیے پہلے پائیے والے فقرے کو سچ ہوتے دیکھئے۔ آپ کی باری جلد ہی آئے گی۔
میں نے بہت سے لوگوں کو ان کے مسئلوں کے مطابق بتایا ۔ انہوں نے آزمایا اور نفع پایا۔ جب وہ مجھے بتاتے ہیں تو میری خوشی دوبالاہو جاتی ہے۔ یہ تو تھے سورہ قریش کے کمال۔
اب کچھ مختلف تجربے دوسری آیات کے حوالے سے: اگر آپ کو لگے کہ کوئی آپ کے کمرے سے یا گھر سے کچھ اٹھا کر لے گیا ہے بعض بچوں کی یا بڑوں کی ایسی عادت ہوتی ہے۔ آپ کو پتہ بھی نہیں ہے کہ کیا چیز ہوگی تو آپ کیا پوچھیں گی۔ بس اس مقصد سے
&
کا ورد کریں چیز خود بخود واپس کردی جائے گی۔ آزمودہ ہے۔ بعض دفعہ بچے ایک دوسرے کی چیز چھیڑنے کے لئے اٹھا کر بھاگ جاتے ہیں۔ بس ان کے پیچھے بھاگنے یا انہیں مارنے کی بجائے یہی آیت ورد کریں۔ بچہ خود بخود واپس دے دے گا۔ یہ طریقہ پرس چھین کر جانے والوں پر بھی آزما کر دیکھیں میں نے تو صرف بچوں پر آزمایا ہے۔اگر کوئی وزنی چیز اٹھانی ہو تو
کا ورد کریں وزن ہلکا محسوس ہوگا۔ خدا کی مدد شامل ہو جائے گی۔
یہ سب گارنٹڈ ہیں:میں دعوے سے ان سب کی گارنٹی دے سکتی ہوں کیونکہ قرآن کریم سے بڑھ کر سچ کیا ہوسکتا ہے۔میرے بچوں کے حق میں دعا کردیں۔آزمودہ ہے:دو الفاظ سے کھانا بنے بہترین ذائقہ دار:کھانے میں لذت کے لئے
بار پڑھ کر کھانے پر دم کردیں۔ اگر بھول جائیں اور کھا نے میں کچھ کسر رہ جائے یا کمی رہ جائے اور کوئی شخص برائی کرے تو یہی درج بالا الفاظ 3 بار پڑھ کر پھونک دیں۔ برائی کرنے والا شخص ہی دوسری بار اسی کھانے کی تعریف کرے گا۔
پھوڑے پھنسیوں کا آزمودہ علاج:م
یہ آیت بہت ہی لاجواب ہے۔ دو دن کی گارنٹی کے ساتھ‘ یہ تجربہ ہم نے گرمیوں میں بچوں کے نکلنے والے پھوڑے پھنسیوں کے لئے آزمایا۔ بہت ہی اچھی چیز ہے۔ اس کو 41 بار پڑھ کر کسی بھی ویزلین یا آیوڈیکس پر پھونک لیں باریک دانوں کے لئے بھی مفید ہے۔ 2 دن کے اندر ہی بعض دانے پھوٹ جاتے ہیں اور بعض دب جاتے ہیں۔
بچت کا انوکھا راز:
خریداری کے لئے روپے چاہے خود لیں یا کسی اور کو دیں یہ آیت پڑھ کر دیں روپے بچ کر آئیں گے پورے خرچ نہیں ہوں گے۔
کالی گھٹائیں نہیں برسیں گی
جب کبھی آپ چاہیں کہ آسمان پر جو گھٹا چھائی ہے وہ نہ برسے تو جہاں سے گھٹا اوپر چڑھ رہی ہو وہاں انگلی سے یہ آیت کریمہ لکھیں بارش نہیں برسے گی۔اس کے علاوہی
وظائف سے متعلق ایک بڑی غلط فہمی کا ازالہ
اللہ رب العزت کا احسان عظیم ہوتا ہے ان بندوں پر جن کو وہ اپنی یاد اور ذکر کی توفیق عطا فرما دیتا ہے ۔ موجودہ نفسانفسی اور مادہ پر ستی کے دور میں ذکر اللہ ہی ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعہ ہم نہ صرف آخرت کے خزانے جمع کر سکتے ہیں بلکہ اپنی دنیاوی زندگی کے مسائل بھی حل کر سکتے ہیں۔ اللہ پاک کے کسی نام یا قرآن کریم کی کسی آیت‘ یا محمد عربی ﷺ کے مبارک الفاظ کو کسی اپنے دنیاوی مقصد کے لیے کسی خاص تعداد وقت یا جگہ اور مدت تک پڑھنے کا نام ہی وظائف کہلاتا ہے ۔
وظائف کا کسی دنیاوی مقصد کے لیے پڑھنا خود حضور پاکﷺ کی احادیث مبارکہ سے ثابت ہےجس کی ایک واضح مثال حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی وہ روایت ہے جس میں حضرت محمد عربی ﷺ نے رزق کی تنگی، غربت اور محتاجی ختم کرنے کا انتہائی قیمتی وظیفہ اُمت مسلمہ کو قیامت تک کے لیے عطا فرما کر غربت کا عملی خاتمہ کر دیا ہے۔ بات تو صرف میرے اور آپ کے یقین کر کے عمل کرنے کی ہے ۔
آج ساری دنیا فاقہ و تنگدستی ختم کرنے کے لیے اور غربت کے خلاف جہاد کرنے کے درپے ہیں اور اپنے خود ساختہ طریقے آزمائے جا رہے ہیں مگر نتیجہ سوائے صفر کے اورکچھ بھی نہیں نکل رہا ہے‘ کیا ہی اچھا ہو کہ ہم سب پابندی سے نہ صرف خود بلکہ اپنے تمام متعلقین کو بھی اس نبویﷺ وظیفہ کی پابندی کرنے کی ترغیب دینا شروع کر دیں۔ وہ وظیفہ یہ ہے ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے حضور ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ ’’جو شخص ہر رات سورۃ واقعہ پڑھے اس کو کبھی فاقہ نہیں ہو گا‘‘ اور ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اپنی بیٹیوں کو حکم فرمایا کرتے تھے کہ ہر رات اس سورۃ مبارکہ کو پڑھیں ۔انتہائی غور کرنے کی بات یہ ہے کہ سورۃ واقعہ پڑھنے سے انسان کا غیبی فاقہ ختم ہو جائے گا آخر یہ کیسے ممکن ہے ؟ اِس کا جواب یہ ہے کہ یہ وظیفہ حضرت محمد عربی ﷺ کا دیا ہوا ہے ۔جس کے بارے میں شک کرنا ہی گناہ عظیم ہے بلکہ ہو سکتا ہے کہ انسان کا ایمان ہی سلب ہو جائے اس لیے کہ ہماری آنکھ ، کان ، زبان دماغ غلط دیکھ ،سن ،بول اور سوچ سکتے ہیں مگر محمد ﷺ کا فرمان عالیشان ہر گز ہر گز غلط ثابت ہو ہی نہیں سکتا ۔
اب وظائف کا اثر کس طرح ظاہر ہوتا ہے اس کا جواب یہ ہے کہ جب ہم سورۃ واقعہ کا وظیفہ بغیر شک و شبہ کے دل میں یقین کے ساتھ پابندی سے کرنا شروع کردیںگے تو اِس وظیفہ کی برکت سے ہمارے لیے جو بھی معاشی و سائل خواہ وہ نوکری کے ہوں، تجارت کے ہوں زراعت کے ہوں یا صنعت کے ہوں وہ خود بخود وجود میں آنا شروع ہو جائینگے اور ہماری معاشی تنگدستی جو اِس دور کا سب سے اہم ترین مسئلہ ہے وہ ختم ہونا شروع ہو جائے گا ۔
وظائف در حقیقت ’’مَا فَوقَ الاسبَاب‘‘ وسائل کا دوسرا نام ہے یعنی مادی اسباب سے بالاتر جو نظام کائنات ہے اس سے براہ راست اپنے دنیاوی و اخروی مسائل حل کرنے کا نام ہے
وظائف سے متعلق عموماً ایک بہت بڑی غلط فہمی پائی جاتی ہے جس کاازالہ بھی بہت ہی ضروری ہے وہ یہ ہے کہ ہمیں اپنی موجودہ زندگی جو کہ مستقل اللہ رب العزت کی نافرمانی میں اورمحمدﷺ کی مبارک زندگی سے مستقل روگردانی میں گزر رہی ہے اسے تبدیل کرنے کی فکر بھی ساتھ لاحق ہو جائے۔ جس طرح وظیفہ کر کے ہم اللہ پاک کو متوجہ کرتے ہیں بالکل اسی طرح گناہوں کی زندگی کی وجہ سے ہم اللہ پاک کی مدد و نصرت کو نہ صرف دور کرنے بلکہ اپنے لیے مصائب‘ بے سکونی اورپریشانیوں کے دروازے کھول کران کا شکار ہو جاتے ہیں۔ایمان والے کی تویہ شان ہوتی ہے کہ جب بھی اس پر کوئی مصیبت یا ناگہانی آفت آئے تو فوراً اللہ رب العزت کی طرف متوجہ ہو کر آیت کریمہ کا دل سے ورد یہ سوچتے ہوئے کرے کہ میں ہی گنہگار ہوں اور یہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے میرے اپنے ہاتھوں کی کمائی ہےاور اپنا صبح سے شام تک کی زندگی کا جائزہ لینا شروع کر دے کہ کس نافرمانی کی نحوست کی وجہ سے مجھ پر یہ مصیبت نازل ہوئی ہے اور پھر سچی وپکی توبہ کر کے کثرت سے استغفار کرے اور اپنی زندگی کی اصلاح کر لے تو انشااللہ نہ صرف وہ مصیبت دور ہو جائے گی بلکہ آپ کے درجات بھی بلند کرتی جائے گی ۔
بہت سارے وظائف بظاہر دیکھنے میں چھوٹے ، آسان اور مختصر ہیں لیکن اس پر اللہ جل شانہ کی طرف سے جو اجرو ثواب اور جو فضائل و برکات ہیں، وہ بہت زیادہ ہیں، لہٰذا جو شخص ان اعمال کو کرے گا مگر ان کے ساتھ ساتھ گناہوں سے بھی بچے گا تو ان شااللہ تو یہ فضائل و برکات جلد ظاہر ہونا شروع ہو جائیں گے لیکن اگر کسی شخص نے ان اعمال کو تو انجام دیا، مگر ان کے ساتھ ساتھ گناہوں سے مکمل پرہیز نہیں کیا بلکہ گناہوں پر جما رہا اور رات دن گناہوں میں ڈوبا رہا اور گناہوں سے بچنے کا اہتمام اور فکر نہ کی تو پھر وہ شخص یہ بات یاد رکھے کہ جس طرح نیک کاموں کا صلہ اجر وثواب ہے، اسی طرح گناہوں کا بدلہ سزا بھی ہے اور یہ قرآن کریم کا واضح اعلان ہے’’ جو کوئی بھی برا عمل کرے گا اس کو اس کی سزا مل کر رہے گی ‘‘لہٰذا اس شخص کو پھر اپنے گناہوں کی سزا بھگتنی پڑے گی اِس بات کو سمجھانے کے لیے کسی شاعر نے خوب کہا ہے
صرف حشر پر ہی موقوف نہیں ہے حساب و کتاب
زندگی خود بھی گناہوں کی سزا دیتی ہے
اب اگر وہ توبہ کر لے اور اپنی زندگی کی اصلاح بھی کر لے تو ٹھیک ہے ورنہ دنیا میں بھی سزا ملے گی چاہے اس کی شکل ظاہر میں کچھ بھی ہو اور آخرت میں بھی اس کو جہنم میں ڈالا جائے گا ، پھر جب وہ اپنے گناہوں کی سزا پا لے گا اور گناہوں سے پاک صاف ہو جائے گا، اس کے بعد پھر نیک اعمال کی بدولت جنت کا مستحق بن کر جنت میں چلا جائے گا بشرطیکہ گناہوں کی مستقل نحوست کی وجہ سے اور تقویٰ کی زندگی نہ گزارنے کی وجہ سے سزا کے بدلے میں مرنے سے قبل اس کا ایمان سلب نہ ہو گیا ہو۔
اس لیے مستقل اپنی مرضی اور معاشرہ کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کی وجہ سے تقویٰ کی زندگی نصیب ہی نہیں ہوتی حالانکہ تقویٰ کی زندگی گزارنا ہم سب پر قرآن و حدیث کی روشنی میں فرض ہے اور ہر سال 11ماہ گزارنے کے بعد اللہ پاک رمضان المبارک کا انتہائی قیمتی مہینہ عطا فرما کر ہم پر احسان عظیم فرماتے ہیں اورہمیں رمضان کے روزوں کی فرضیت کا مقصد قرآن کریم میںواضح طور پر ارشاد فرماتے ہیں جس کا مفہوم یہ ہے کہ تا کہ ہم متقی بن جائیںیعنی تقویٰ کے مطابق زندگی گزارنے والے ہو جائیں‘ تقویٰ کسے کہتے ہیں گناہوں سے بچ کر زندگی گزارنے کو ‘گناہ ظاہری ہوں یا باطنی ہوں یعنی وہ گناہ دیکھنے میں نظر آ رہے ہوں مثلاً شراب بینا، تصویر کھینچنا یا وہ گناہ کرنے والے کو نظر نہ آتے ہوں مثلاً حسد، بغض ، تکبر وغیرہ سب کو چھوڑنا فرض ہے۔
جس طرح جسمانی بیماریوں میں دوا کے ساتھ پرہیز ضروری ہے ، ایسے ہی روحانی امراض کے اندر بھی دوا اور پرہیز دونوں ضروری ہیں، اعمال صالحہ ان روحانی امراض کی دوا ہیں اور گناہوں سے بچنا پرہیز ہے۔ آدمی کو چاہیے کہ دن رات اعمال صالحہ کی طرف متوجہ رہے اور انکی عادت بنائے اورساتھ ساتھ دن رات اس بات کا دھیان رکھے کہمجھسے کوئی گناہ تو سرزد نہیں ہو رہا ہے ، کیونکہ اگر اس نے گناہوں سے بچنے کا اہتمام نہیں کیا اس نے نیک اعمال کے ذریعہ جو نیکیاںکمانی ہیں، وہ بھی غارت ہو جائیںگی۔
سکون قلب کی دولت:جو لوگ اللہ والے ہوتے ہیں یعنی تقویٰ کی زندگی گزارتے ہیں ان کے دنیا کے کام بھی بہت آسانی سے ہوتے چلے جاتے ہیں اور کوئی رکاوٹ نہیں آتی اگر وقتی طور پر بشر ہونے کی وجہ سے کوئی دنیاوی آزمائش آتی بھی ہے تو سکون قلب کی دولت سے محرومی ہرگز نہیں ہوتی اور یہ اِس بات کی علامت ہوتی ہے کہ یہ آزمائش رحمت بن کر درجات کی بلندی کے لیے آتی ہے نہ کہ زحمت جو کہ گناہوں کی سزا ہوتی ہے جسکی ظاہری علامت یہ ہوتی ہے کہ سکون قلب سے وہ شخص محروم کر دیا جاتاہے اور اپنی مصیبت کو دور کرنے کے لیے اس کا دھیان اللہ پاک کی طرف ہر گز نہیں جاتا بلکہ مخلوق سے اُمیدیں قائم کرنا شروع کر دیتا ہے۔
نیک لوگوں کی صحبت میں رہ کر فائدہ کیوں نہیں ہوتا؟: بعض لوگوں کو اللہ والوں کی نیک صحبت میں جانے کے بعد بھی فائدہ نہیں ہوتا، کوئی بیس سال سے، کوئی دس سال سے کوئی پانچ سال سے اللہ والوں کی خدمت میں آ رہا ہے ، درس بھی سنتا ہے اور ان کی صحبت بھی اٹھاتا ہے لیکن اسکی زندگی میں اسکا کوئی نمایاں اثر نظر نہیں آتا ، یاد رکھئے! اس کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ اللہ والوں کی صحبت میں آنے جانے سے لوگ چند وظائف کے توپابند ہو جاتے ہیں، کچھ نیک اعمال کی بھی توفیق ہونے لگتی ہے ۔ لیکن وہ لوگ گناہوں سے بچنے کی کوشش اور اِس کا اہتمام نہیں کرتے مثال کے طور پر اگر وظائف کرنے سے پہلے بدنگاہی کے گناہ میں مبتلا
تھے، تو اب بھی مبتلا ہیں ، جب ڈاڑھی کا لی تھی تو اس وقت بھی سالی اور بھابھی سےپردہ نہیں کرتے تھے اور ہنسی مذاق کرتے تھے اور جب ڈاڑھی آدھی کالی اور آدھی سفید ہو گئی تو پھر بھی اس گناہ کبیرہ میں مبتلا ہیں۔
اب تو گناہوں کو کوئی گناہ ہی نہیں سمجھتا:بوڑھے بھی بدنگاہی جیسےگناہ میں مبتلا ہیں، جوان بھی مبتلا ہیں، نوجوان بھی مبتلا ہیں، اسی طرح دوسرے گناہوں کا معاملہ ہے کہ لین دین کے اندر صفائی نہیں ہے ، جھوٹ بولنے کی عادت ہے ، غیبت کرنا تو عام بات ہے ، ٹی وی دیکھنا تو کوئی گناہ ہی نہیں سمجھا جاتا، لہٰذا یہ بات تو دیکھنے میں آتی ہے کہ کچھ نیک اعمال تو کر لیتے ہیں لیکن گناہ نہیں چھوڑتے ۔ بہرحال ! ان اعمال صالحہ کو ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ کوئی یہ نہ سمجھے کہ کچھ نیک اعمال کر لینے کے بعد کچھ اور کرنے کی ضرورت نہیں، یاد رکھئیے۔ان کے علاوہ بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے اور اِس کے ساتھ ساتھ پرہیز اور زیادہ ضروری ہے ، چنانچہ پہلے زمانے میں جو لوگ اللہ والوں کے پاس جایا کرتے تھے ، وہ نفلوں کا تو زیادہ اہتمام نہیں کرتے تھے ، مگر سب سے زیادہ گناہوں سے بچنے کا اہتمام کرتے تھے ، اس لیے ان کو فائدہ بہت جلد ہوتا تھا اور وہ لوگ بہت جلد اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کر لیتے تھے ۔ حضرت محمد عربیﷺ کی بشارت ہے ۔
ہزار رکعت نفل سے افضل:چنانچہ ایک حدیث میں حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’تو حرام اور ناجائز کاموں سے بچ، سب سے زیادہ عبادت گزار بن جائے گا‘‘ اب اس سے بڑھ کر اور بشارت کیا ہو گی؟ ایک شخص ایک ہزار رکعت نفل پڑھتا ہے اور دوسرا آدمی ایک غیبت سے بچتا ہے تو یہ ایک غیبت سے بچنے والا ایک ہزار رکعت نفل پڑھنے والے سے افضل ہے ۔
آئیے وظائف شروع کرنے سے پہلے توبہ کرلیں:لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ ہم وظائف شروع کرنے سے قبل اپنے گناہوں سے مکمل توبہ کریں اور پھر وظائف کی برکات کا مشاہدہ اپنی آنکھوں سے جلد کریں یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ ہم اس فکر میں نہ پڑیں کہ یہ گناہ صغیرہ ہے یا کبیرہ بلکہ یہ خیال کرنا چاہیے کہ نا فرمانی کتنے بڑے اللہ پاک کی ہو رہی ہے ۔یاسنت عمل سے رو گردانی حضرت محمد عربی ﷺ کی نافرمانی ہو رہی ہے ۔ ایک اللہ والے بزرگ کے قول کا مفہوم ہے کہ جو شخص مستقل بے نمازی ہوتا ہے اِس بات کازیادہ امکان پایا جاتا ہے کہ مرنے سے قبل اللہ پاک اس سے ایمان کی دولت واپس لے لیتے ہیں۔
ہمیں چاہیے کہ گناہوں سےبچ کر زندگی گزارنے‘ جس کا نام تقویٰ ہے اسے اپنے اوپر لازم کر لیں یہی سب سے محفوظ طریقہ ہے ایمان کو حفاظت سے قبر تک لے جانے کا ۔ اللہ پاک ہم سب کے ایمان کی آخری سانس نکلنے تک مکمل حفاظت فرمائے آمین
قیمتی انعامات:قرآن کریم نے تقویٰ کی زندگی گزارنے والوں کے لیے قیمتی انعامات کا ذکر کیا ہے جو یہ ہیں۔۱) اللہ تعالیٰ متقی کے لیے دنیا و آخرت کے مصائب اور مشکلات سے نجات کا راستہ نکال دیتے ہیں۔۲) اس کے لیے رزق کے ایسے دروازے کھول دیتے ہیں جن کی طرف اس کا دھیان بھی نہیں جاتا ۔۳) اس کے سب کاموں میں آسانی پیدا فرما دیتے ہیں۔۴) اس کے گناہوں کا کفارہ کر دیتے ہیں۔۵) اس کا اجر بڑھا دیتے ہیں۔۶) اس کو حق و باطل کی پہچان آسان ہو جاتی ہے ۔
ہمیں یہ سمجھ لینا چاہیے :ہمیں یہ بات بالکل اچھی طرح دل و دماغ میں رکھنی چاہیے کہ ہمارے دنیا و آخرت کا حل صرف اللہ پاک کی ذات عالی کے ہاتھ میں ہے اور کسی کے قبضہ میں کچھ نہیں ہے۔ قرآن کا اٹل فیصلہ ہے کہ جس کا مفہوم ہے کہ اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے اور جس کی روزی چاہتا ہے تنگ کر دیتا ہے ۔ ایک اور آیت کا مفہوم ہے جو لوگ ہماری نصیحتوں سے پر عمل نہیں کرتے ہم ان پر شیطان مسلط کر دیتے ہیں اور وہ انھیں مسلسل راہ ہدایت سے بھٹکاتا رہتا ہے مگر وہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم (معاذ اللہ) ہدایت پر ہیں اب جس پر اللہ خود گناہوں کی وجہ سے شیطان مسلط کرے قیامت تک کوئی کامل وظیفہ اس کا شیطان دور نہیں کر سکتا ۔ ان باتوں کی روشنی میں ہمیں یہ سمجھ لینا چاہیے کہ جب ہم اللہ کو راضی کرنے والی زندگی پر مکمل نہیں آ جائیںگے اور کافروں کے طور طریقوں کو عملا ًزندگی سے نہیں نکال باہر کریںگے اس وقت تک شاید چین و سکون کا خواب بھی نہیں دیکھ سکیںگے۔(سید شاہد حسین‘ کراچی)
شب جمعہ میں مانگی دعااور بہترین جگہ رشتہ
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! میں نے رب سے جو جو مانگا مجھے ملا‘ زندگی مجھے امیدی کے اندھیروں میں لے جاچکی تھی لیکن اندھیروں میں مانگی دعاؤں نے مجھے خوشیوں کی روشنی عطا فرمادی۔محترم حکیم صاحب اللہ تعالیٰ آپ کی اور آپ کی نسلوں کی حفاظت فرمائے۔ ہر فتنے سےبچائے اور آپ کو وہ چیز عطا کرے جو میرے اللہ تعالیٰ کو پسند ہو۔ہر دفعہ خط میں پریشانیاں ہی لکھتی تھی مگر اس دفعہ خوشیاں ہیں جو اللہ تعالیٰ نے مجھے دی ہیں ۔ حکیم صاحب مجھے شبِ جمعہ کی دعا اور جمعہ کی دعا کا بڑا یقین ہے میں نے شب جمعہ کو دعا کی یا اللہ مجھے گناہوں سے بچنے کے لئے ایک ساتھی دے دے‘یہ بھی کہا تھا کہ وہ دنیا کے جس کونے میں بھی ہے اسے لے آ‘ ہمارے گھر ہی لے آ اور بھی دعائیں کیں۔ صبح جمعۃ المبارک تھا۔ جمعہ کی نماز کے بعدہمارے گھر امی کے تایا کی بہوئویں ہمارے گھر آئیں ۔ ایک کینیڈا سے آئی ہوئی تھیں ۔ وہ امی سے پوچھنے لگی، میرے بارے میں کہ کیا اس کارشتہ نہیں کیا؟ کچھ باتیں کی مجھے تو کچھ محسوس نہیں ہوا، لیکن جو مائیں ہوتیں ہیں ان کو بڑا پتہ چل جاتا ہے، امی کو پتہ چل گیا کہ یہ رشتے کے بہانے سےآئی ہیں، اگلے دن ماموں کا فون آیا کہ میں نے (م) کا رشتہ کردیا ہے اور گھر آکر کہنے لگے کہ کل ہم نے آنا ہے کیونکہ کینیڈا سے جو بھابھی اور بھائی آئے ہیں انہوں نے واپس جانا ہے‘ ان کے ہوتے ہوتے منگنی کرلوں، اگلے دن وہ لوگ آگئے‘ پندرہ بیس لوگ تھے ۔ حکیم صاحب میری امی کو‘میرے گھر والوں کو‘ فیملی والوں کو‘بچوں کو بڑی خوشی ہوئی۔ سب کو یہ خوشی ہوئی کہ لڑکا نیک ہے اور لوگ مجھے بھی بڑا نیک سمجھتے ہیں۔(اللہ بنادے) ۔ ایک دن میں رشتہ طے ہوا اور منگنی کی رسم بھی بہت اچھے طریقے سے ہوئی۔میں نے سب کچھ اللہ پر چھوڑا ہوا تھا‘ کہیں کوئی امید نہ تھی‘ بس شب جمعہ کو تہجد کے وقت اٹھ کر اللہ سے التجائیں کرتی تھیں۔ اس کے علاوہ جمعہ کے دن کثرت سے درود پڑھتی اور دعائیں مانگتی۔ اللہ نے مجھے ایسی جگہ سے ایسا اچھا رشتہ عطا کیا کہ لوگ منہ میں انگلیاں دے کر دیکھتے اور سوچتے۔میرے ہونے والے شوہر بہت اچھے ‘ نیک اور پانچ وقت کے نمازی ہیں۔ اپنا بڑا گھر‘ اچھا کاروبار ہے۔
دونوں خاندان اور میرے ہونے والے شوہر سب اس رشتے سے بہت خوش ہیں۔ اللہ نے میرے دل کی تمام باتیں سن لیں‘ جو کچھ شب جمعہ میں مانگتی تھی اللہ نے سب ایک ایک کرکے عطا کردیا۔بس اب اللہ سے دعا کرتی ہوں کہ اللہ تعالیٰ شادی کے بعد بھی عبقری اور تسبیح خانہ سے
میراناطہ نہ ٹوٹے۔ میری امی کہتی ہیں کہ یہ سب عبقری اور حضرت حکیم صاحب کی دعاؤں کی وجہ سے ہوا ہے‘ بس جب تک میں زندہ رہوں میرا راشتہ تسبیح خانہ سے نہ ٹوٹے۔(م۔ن‘ ڈسکہ)
چمکتی گوری رنگت اور مکھن جیسی ملائم جلدکی متلاشی
آج میں اپنی قارئین بہنوں سے مخاطب ہوں اور ایسی چیز کے بارے میں بات کروں گی جو ہر انسان کو بے حد پسند ہے۔ چاہے وہ امیر ہو یا غریب، عورت ہو یا مرد، پرانے زمانے کا انسان ہو یا نئے دور کا حتیٰ کہ یہ چیز میرے اللہ کوبھی بے حد پسند ہے۔ اسی لئے میرے اللہ نے کائنات میں ہر طرف خوب صورتی اور حسن کو جلوہ دے دیا۔ آسمان سے لے کر زمین تک ہر طرف رنگ و نور کی بارش کر دی۔ حسنِ یوسف سے لے کر میرے پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دائمی حسن عطا فرمایا جن کی خوشبو تا قیامت رہے گی۔ حسن و جمال جو اللہ کو بھی بے حد پسند ہے کیونکہ وہ خود بھی جمیل ہے اور جمال کو پسند کرتا ہے۔ ہر مرد و عورت کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ حسین سے حسین تر نظر آئے اور یہ خوب صورتی بڑھتی ہی چلی جائے اور کبھی ختم نا ہو۔ کچھ لوگوں پر قدرت مہربان ہوتی ہے اور یہ دولت انہیں بن مانگے وافر مل جاتی ہے۔ لیکن یہ اس کی قدرنہیں کر پاتے اور جب کھو جاتی ہے تو بیوٹی پارلر اور ڈاکٹروں کے پاس اسے تلاش کرتے ہیں، کچھ لوگ حسین نہیں ہوتے لیکن اپنی اچھی عادات، اپنے اسٹائل اور خود پر محنت کرنے سے ان کا شمار خوب صورت لوگوں میں ہونے لگتا ہے۔ لمبا قد، گوری رنگت، سڈول جسم، چمکتے دانت اور خوب صورت سلکی بال ہر کسی کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ اللہ نے جیسا آپ کو بنا دیا ہے آپ اس کو بدل نہیں سکتے۔ ہاں اس کی حفاظت اور دیکھ بھال ضرور کرسکتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کو بھی صحت مند مومن پسند ہے۔ صفائی کو آدھا ایمان کا درجہ دیا گیا ہے۔ رب کو میلا اور بدبو دار انسان پسند نہیں۔ اللہ تعالیٰ بھی چاہتا ہے کہ میرا مومن بندہ تندرست اور صاف ستھرا اور حسین ہو۔ بس ایک بات سوچیں آپ اللہ تعالیٰ کی تخلیق ہیں اور پیارے اللہ تعالیٰ نے آپ کوبہت پیارا بنایا ہے۔ بس اللہ کی رضا میں راضی ہو جائیں لیکن اپنے آپ کو ضرور سنوارتے رہیں۔ صرف اسلام اور ایمان کے اندر رہ کر عورتیں اور مرد ناجائز کاموں کے لئے اگر بنائو سنگھار کریں گے تو خود بھی گناہ گار ہوں گے اور دوسروں کو بھی دعوتِ گناہ دیں گے۔ لہٰذا وعدہ کریں عورتیں صرف اور صرف اپنے شوہروں کے لئے اور نوجوان لڑکیاں اپنے ہونے والے شوہروں کے لئے اپنا خیال رکھیں گی۔ چمکتی گوری رنگت ہر لڑکی کا خواب ہوتی ہے۔
کچن میں موجود اشیاء سے حسن کے راز پالیں: آج میں آپ کو کچھ ٹوٹکے بتاتی ہوں۔ جتنی سانولی لڑکیاں گوری اور گوری مزید مکھن ملائی جیسی ہوسکتی ہیں سب سے پہلے میں آپ لوگوں کو وہ چیزیں بتائوں گی جو ہر گھر میں ہوتی ہیں۔ ہر کچن میں پائی جاتی ہیں۔ میں آپ کو امپورٹڈ کریموں کے ب