Search

(قارئین آپ بھی اپنی روحانی کیفیت تحریر کریں، لاکھوں لوگ آپ سے استفادہ حاصل کریں گے، یہ بھی صدقہ جاریہ ہے) السلام علیکم ! اللہ تعالیٰ کی ذات عالی سے امید ہے کہ آپ بخیر و عافیت ہو نگے اور امت کی ہدایت اور فلا ح کے لیے دن رات مصرو ف عمل ہو نگے ۔ اللہ تعالیٰ آپ کی مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور مزید ہمت ، استقامت اور عافیت کے ساتھ خدمت کی سعادت نصیب فرمائیں ۔ جولائی 2008میں میرا سفر ہوا۔ دوران ِسفر کی اپنی قلبی کیفیا ت تحریر کر رہا ہو ں تاکہ اصلا ح ہو سکے ۔ شروع میں تو نما زو ں میں توجہ اور دھیا ن خوب رہا ۔ نمازکے دوران نو ر کے قلم سے ما تھے پر لفظ اللہ کا لکھا جا نا اور پھرلفظ اللہ کا وہا ں سے نکل کر آسمانو ں کی طر ف جانا۔ پھرمیرا اس لفظ کے تعاقب میں ہو نا پھر مجھے ایسے محسو س ہو تاکہ جیسے میں اللہ کے دربا ر میں پہنچ گیا ہو ں ۔ بہت بڑا دربار لگا ہو ا ہے ۔ آسمان کے نیچے دائیں با ئیں کر سیا ں لگی ہوئی ہیں مگر چہرے نظرنہیں آرہے ۔ درمیان میں بہت بڑا تخت ہے جس پر نور ہی نو ر ہے ، روشنی ہی روشنی ہے ۔ لفظ اللہ اس پربہت بڑا لکھا ہو اہے اور وہ لفظ اللہ تخت پر عمو دی حالت میں پڑا ہواہے ۔ دل پر نو ر کی تجلیا ت پڑ رہی ہیں اور دل غلاظتو ں سے دھل کر پاک ہو رہا ہے ۔ چار یا پانچ دن گزرنے کے بعد طبیعت خراب ہو گئی ۔ پیٹ خرا ب ، جسم بھاری بھا ری، آنکھیںبوجھل ، سر میں درد ، کسی کام میں جی نہ لگے ۔ طبیعت اچاٹ ہو گئی ۔ تین یا چار آدمیو ں کا بھی یہی حال ہو گیا ۔ سمجھ میں یہ آیا کہ مساجد میں موجو د کنوئوںمیں آسیب ہیں ۔ کیونکہ ہم انہی کنوئوں کا پانی پینے کے لیے بھی استعمال کر رہے تھے ۔ کنوئیں بھی اندازاً 80 یا 100 سال پرانے تھے ۔ پانی بھی ان کاٹھیک نہیں تھا ۔جمعہ کے دن ایک عر ب مہمان نے جب عود کی لکڑی جلائی تو مجھے کچھ سکون محسو س ہوا۔ میں نے ان سے ذکرکیا تو انہو ں نے مجھے وظیفہ بتا یا جس کے پڑھنے سے الحمد اللہ طبیعت بہتر ہو گئی اور دوبا رہ خرا ب نہیں ہوئی۔ وظیفہ یہ تھا ۔ اول آخر درود شریف اس کے بعد سورئہ فاتحہ 7 بار آیت الکرسی 7 بار سورئہ الزلزال 7 بار ، سورئہ الکافرون 7 بار ، سورئہ اخلاص 7 بار ، سورئہ فلق 7 بار ،سورئہ النا س 7 بار اس بیما ری کے دوران قلبی کیفیت یہ رہی کہ لفظ اللہ تو آسمان کی طر ف جا رہا ہے مگر میں اس کے پیچھے نہیں جا سکتا کیوں کہ آسمان کی طر ف جا تے ہوئے دائیں با ئیں دونو ں طر ف سے تیر گزر رہے ہیں جو کہ میرے اوپر پہنچنے میں رکاوٹ ہیں۔جب طبیعت کچھ بہتر ہو نا شروع ہوئی تو یو ں محسو س ہوا کہ تیر موجو د ہیں ، کھڑے ہیں مگر چل نہیں رہے اور میں اوپر کی طرف جارہا ہو ں ، اس کے بعد وہ تیر بھی ختم ہو گئے ۔ دوسری تشکیل کشمیر میں ہوئی ۔ کہو ٹہ سے آگے خورشید آبا دایک جگہ ہے، بالکل بارڈر کے قریب ۔وہا ں سال کی دو جما عتیں چل رہی تھیں ۔ ان کی نصرت کے لیے تشکیل ہوئی ۔ جماعت کو خورشید آبا د کی مسجد سے نکال دیا گیا ۔ عجیب کیفیت تھی جس کو الفا ظ میں بیا ن نہیں کیا جا سکتا ۔ مجھے اللہ کے را ستے میں نکلتے ہوئے تقریباً 15 سا ل ہوگئے تھے مگر کبھی کسی مسجد سے نہیں نکالاگیا ۔ یہ پہلا مو قع تھا ، جذبا ت کی عجیب کیفیت تھی ۔ خوب دعائیں کیں کیونکہ دل کو ٹھیس لگی ہوئی تھی۔ قبولیت دعا کا وقت تھا ۔ سب ساتھیو ں کی آنکھو ں سے آنسو جا ری تھے ۔ خیا ل آیا کہ کوئی ایسی دعا مانگی جائے کہ جس سے ہمیشہ کے لیے کا م بن جا ئے ۔ اس وقت مو لانا محمد یو سف رحمتہ اللہ علیہ کی دعا یا د آگئی ۔ آپ فرما تے تھے کہ یا اللہ ہمارے ساتھیو ں کو ایسا بنا دے کہ جن کو یہ دیکھیں ان کو ہدایت مل جا ئے ، جو ان کو دیکھے اسے ہدایت مل جائے ، جو ہوائیں ان کے بدن سے چھو کر جائیں ان کو بھی ذریعہ ہدایت بنا دے۔ (ایک اللہ کے راستے کا مسافر)