Search

کما نا مشکل ہے مگر خر چ کرنا اس سے بھی زیادہ مشکل ہے۔ جو شخص صحیح طور پر خرچ کرنا جانے ، وہ کم آمدنی میں بھی زیا دہ آمدنی والی زندگی گزار سکتا ہے ۔ اس کے برعکس جو آدمی صحیح طور پر خرچ کرنا نہ جانے ، وہ زیا دہ آمدنی میں بھی کم آمدنی والے مسائل میں مبتلا رہے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ جو شخص سلیقہ اور کفایت کے ساتھ خر چ کرنا جان لے ، اس کو گویا اپنی آمدنی کو بڑھانے کا ہنر معلوم ہو گیا ۔ اس نے اپنی آمدنی میں مزید کمائے بغیر اضا فہ کر لیا۔ خر چ کرنے سے پہلے سو چئے ۔ٹھیک اسی طرح جیسے آپ کما نے سے پہلے سو چتے ہیں ۔ جو کچھ کیجئے منصوبہ بند اندا ز میں کیجئے اورپھر آپ کبھی معا شی پریشانی میں مبتلا نہ ہو ں گے انشاءاللہ۔ فضول خر چی کا دوسرا نا م معا شی تنگی ہے او ر کفایت شعار ی کا دوسرا نام معا شی فارغ البا لی ۔ اس حقیقت کی وضاحت کے لیے یہا ں ایک وا قعہ نقل کیا جا تاہے ۔ مجھے ایک صاحب کا وا قعہ معلوم ہے ۔ انہو ں نے ایم ایس سی کیا ۔ اس کے بعد ان کو400 روپے ما ہوا ر کی سروس ملی ۔ انہو ں نے طے کیا کہ اس رقم میں سے صر ف دوسو روپیہ کو میں اپنی آمدن سمجھو ں گا اور بقیہ دو سو کو اکانٹ میں جمع کروں گا ۔ ان کی تنخوا ہ بڑھتی رہی ۔ ایک ہزار ، 2 ہزار ،3 ہزار ، 4 ہزار ، 5 ہزار مگر انہو ں نے ہمیشہ کل تنخوا ہ کے نصف کو اپنی آمدن سمجھا اور بقیہ نصف کو ہر ما ہ اپنے اکا ئونٹ میں جمع کرتے رہے ۔ اس طر ح دس سالہ زندگی گزارنے کے بعد انہو ں نے اپنا اکائونٹ دیکھا تو انہیں معلوم ہو اکہ ان کے اکائونٹ میں ایک بڑی رقم جمع ہو چکی ہے ۔ اب انہو ں نے سروس چھوڑ کر بزنس شروع کر دیا ۔ آج وہ اپنے بزنس میں کافی تر قی کر چکے ہیں ۔ مگر زندگی کا جو طریقہ انہو ں نے ابتدا میں اختیا ر کیا تھا اس پر وہ آج بھی قائم ہیں ۔ وہ نہا یت کا میا بی کے ساتھ ایک خوشحال زندگی گزار رہے ہیں ۔ اب اس کے بر عکس مثال لیجئے ۔ ایک صاحب کو وراثتی تقسیم میںیک مشت ایک لا کھ روپیہ ملا ۔ انہو ں نے اس کے ذر یعے سے کپڑے کی ایک دکا ن کھولی ۔ دکان بہت جلد کا میا بی کے ساتھ چلنے لگی مگر چند سال کے بعد ان کی دکا ن ختم ہو گئی ۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ انہو ں نے آمدنی اور لا گت کے فر ق کو نہیں سمجھا ۔مثلاً ان کی دکان پر اگر 5 ہزار روپیہ کا کپڑا بکے تو اس میں ساڑھے چار ہزار روپیہ لا گت کا ہو تاہے اور 500 روپیہ آمدنی کا ، مگر وہ دکان میں آتی ہوئی رقم کو اس طر ح خر چ کر نے لگے جیسے کہ 5 ہزار کی پو ری آمدنی کی رقم ہو ۔ ظاہر ہے کہ یہ فضو ل خرچی کی بد ترین شکل تھی چنانچہ چند سال میں وہ دیوالیہ ہو کر ختم ہو گئے ۔ اس دنیا میں سلیقہ مند زندگی کا نام خوشحالی ہے اور بے سلیقہ ز ندگی کا نام بد حالی ۔