Search

جیل کی زندگی میں لطیفو ں کی کمی نہ تھی ۔ ایک دن شا ہ صاحب نے قصہ سنایا کہ پٹنہ میں ایک مولوی صاحب وعظ فرما رہے تھے جس میں” لا تنا بز و ابالقاب“ کی تفسیر کے سلسلے میں انہو ں نے یہ بھی فرمایا کہ کسی کی چڑ مقرر نہ کر نی چاہیے ۔ یعنی کوئی ایسی بات نہ کہنی چاہیے جس سے دوسرا شخص چڑ جائے۔ مجلس وعظ میں ایک مقامی تحصیل دا ر صاحب بھی بیٹھے ہوئے تھے ۔ انہو ں نے پا س بیٹھے ہوئے ایک صاحب سے کہا کہ لوگ یونہی چڑ جا تے ہیں ۔اگر کوئی شخص کسی کو چڑانے کی کوشش کرے او روہ نہ چڑے تو کوئی با ت نہیں ۔مخاطب نے جوا ب دیا ، نہیں ، حضرت ، چڑ کی بات ہے ، آدمی چڑ ہی جاتاہے ، اس سے تغافل کر نا بڑا مشکل ہے ۔ تحصیل دار صاحب قائل نہ ہوئے تو دوسرے شخص نے خاموشی اختیا ر کر لی ۔ دو چار منٹ گزرے تھے کہ اس شخص نے تحصیل دار سے پو چھا، کیو ں صاحب ، آپ کے ہا ں شلجم کا اچار ہے ۔ جوا ب ملا ، نہیں صاحب ، میرے ہا ں شلجم کا اچار نہیں ہے ۔ کوئی دو منٹ کے بعد اس نے پھر سو ال کیا ۔ کیو ں صاحب، آپ کے پا س شلجم کا اچار ہے ۔ تحصیل دار نے جواب دیا ، میں عرض کر چکا ہو ں کہ نہیں ہے ۔ یہ بہت خوب کہہ کر پھر چپ ہو گئے ۔ لیکن ابھی پا نچ منٹ بھی نہ گزرے تھے کہ پھر پوچھا، تحصیل دار صاحب ، آپ کے ہاں شلجم کااچار تو ہو گا۔ اب تحصیل دار صاحب بر ہم ہوگئے اور کہنے لگے ، آپ برابر وہی چیز پو چھے جا رہے ہیں ۔ اس شخص نے معا فی ما نگی اور خا مو ش ہو گیا۔ لیکن دو ہی منٹ گزرے تھے کہ اس نے پھر وہ سوال دہرایا ، کیو ں صاحب ، آپ کے ہا ں شلجم کا اچار ہے۔ اب تحصیل دار صاحب کے ضبط کا پیما نہ چھلک گیا ۔ کہنے لگے ، عجب بدتمیز ہو تم ، یہ کیا بکواس ہے؟ شلجم کا اچار ہے ؟ شلجم کا اچار ہے؟ ساری مجلس ِ وعظ ان کی طر ف متوجہ ہو گئی ۔ مولو ی صاحب نے وعظ روک دیا اور اس شخص نے فقط اتنا کہا کہ صاحب میں نے تو صر ف یہ پو چھا تھا کہ شلجم کا اچار ہے؟ تحصیل دار صاحب نے جو تا پکڑ لیا ، اب آگے آگے وہ شخص اور پیچھے پیچھے تحصیل دار صاحب ، بھا گتے ہوئے مجلسِ وعظ سے نکل کر با زا ر میں پہنچ گئے ۔ وہ شخص بار بار پیچھے مڑ کر پو چھتا ، شلجم کا اچا رہے ۔ تحصیل دار صاحب گا لیا ں دیتے ہوئے اس کو مارنے دوڑے ۔یہاں تک کہ شلجم کا اچار شہر بھر میں مشہور ہو گیا ۔ تحصیل دار صاحب جدھر سے گزرتے ، لو گ بہا نے بہا نے شلجم کے اچار کا ذکر چھیڑ کر ان کو چڑاتے اور وہ چڑ کر گالیاں بکتے ۔